آج کل ہر طرف ’شاندار مردوں‘ کی بات ہو رہی ہے اور ہر کسی کا خیال ہے وہ سماج کا ’شاندار مرد‘ ہے۔ ایسے میں ’جینٹل مین‘ کی کہانی خلیل الرحمٰن قمر بھی لے کر آئے ہیں۔
اس ڈرامے کا جغرافیہ کراچی کی جرائم کی دنیا میں موجود ہے۔ کراچی کی کرائم کی دنیا ایک راز ہے اور یہ درد ہے جس کو کئی عشروں سے بھی دوا نہیں مل رہی۔
حکومت کا اس میں کیا کردار ہے؟ صحافی اپنا کردار کتنا اور کیسے ادا کر رہے ہیں؟ مجبوریاں کہاں اور کس کس کو کیسے کیسے متاثر کرتی ہیں؟ مجرم کے سامنے بے بسی کہاں سے شروع ہوتی ہے؟ حقیقی مجرم کون ہیں؟ اشرافیہ کا جرم کی دنیا میں کیا کردار ہے؟ جرم سے فائدہ کس کو ہو رہا ہے؟ انسان مجرم بنتا کیسے ہے؟ کراچی میں خاص قسم سے بھتہ خوری اور کرپشن کیسے کی جاتی ہے اور اس سب سے نئے افسران، صحافیوں اور عام شہریوں پر کیا اثر ہوتا ہے؟
ان سب سوالوں کے جواب ہمیں اس کہانی میں ملتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کہانی کا پلاٹ بہت مضبوط ہے۔ ایسی سخت جان کہانیوں میں محبت کا عنصر نہ ہو تو کہانی کے کانٹے ہضم نہیں ہوتے۔ اور ایسے حالات میں یہ بھی ممکن نہیں کہ محبوب ہو اور ولن نہ ہو۔ جتنا بڑا ہیرو ہے، اتنا ہی بڑا ولن ہے اور اتنی ہی بڑی ہیروئن ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر ویسے تو اپنے بعض ’سیاسی طور پر غلط‘ بیانات کی وجہ سے خاصی متنازع شخصیت ہیں اور ان پر خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے اعتراض اور احتجاج بھی کر رکھا ہے، لیکن اس میں شک نہیں کہ وہ اچھے ڈراما نگار ہیں۔
انہوں نے اب تک جو خواتین کے کردار لکھے ہیں، ’جنٹل مین‘ ان اسے منفرد لگ رہا ہے۔ زرناب صحافی ہے اور فارس احمد جو بطور اسسٹنٹ کمشنر کراچی میں تعینات ہوا ہے، دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔
اقبال منا جو کراچی سٹریٹ کرائم کا اعلیٰ رکن ہے، اسے بھی زرناب اپنی بہادری کی وجہ سے اچھی لگی ہے، مگر اس کو تو محبت کی اجازت ہی نہیں ہے کہ ’جو عشق کرتے ہیں کسی کام کے نہیں رہتے‘ اور محبت دل نرم کرتی ہے، جرم پتھر دل کر سکتے ہیں۔ اس لیے اس جرم کی دنیا میں سب ناکام عاشق ہی دکھائے گئے ہیں۔
اب کہانی نے تکون کی جنگ میں سفر کرنا ہے۔ اس میں دیکھنا یہ ہے کہ ’جینٹل مین‘ کون بنتا ہے۔ جیسا کہ آج کل ’شاندار مرد‘ کا سوشل میڈیا پر بہت چرچا ہے، ایسے میں یہ ڈراما بھی مدد کرے گا کہ آخر یہ ’شاندار مرد‘ ہوتا کیا ہے۔
مکالمے بہت شاندار اور جان دار ہیں، جو کہ خلیل الرحمٰن قمر کی خصوصیت ہے۔ ’حلال کے دانے میں حرام کی بوٹی سے زیادہ طاقت ہوتی ہے،‘ اور ’جو نوکری کریں گے محبت کیا کریں گے۔‘
کاسٹ بھی بڑی ہے اور ہمایوں سعید کے بنا تو خلیل الرحمٰن کا ہیرو ہی مکمل نہیں ہوتا۔ ہمایوں کورنگی کے غنڈے کے طور پر جلوہ گر ہوئے ہیں۔ یمنی زیدی صحافی کا کردار کر رہی ہیں۔ ڈائریکٹر ہاشم حسین ہیں اور ڈراما گرین انٹر ٹینمنٹ سے نشر ہو رہا ہے۔
اس ڈرامے کو بہت پسند کیا جا رہا ہے۔ ایک فین ابرار احمد نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے، ’یہ ڈراما آگ لگا دے گا۔‘
ڈرامے کی اٹھان اور کہانی کی پرواز سے یہی لگ رہا ہے۔ آئیے ہم بھی مل کر دیکھتے ہیں آگ کہاں کہاں لگتی ہے۔