ادارہ شماریات پاکستان نے کہا ہے کہ مالی سال 2023-24 کی تیسری سہ ماہی کے دوران پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 2.09 فیصد رہی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیورو نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی عبوری شرح نمو کا تخمینہ 2.38 فیصد ہے۔
اس کا موازنہ 2023 میں نظر ثانی شدہ 0.21 فیصد سکڑاؤ سے کیا گیا جب سیاسی انتشار، ٹیکس اور گیس کے نرخوں میں اضافے، درآمدات پر کنٹرول اور روپے کی قیمت میں تیزی سے گراوٹ نے افراط زر کو تیزی سے بڑھایا۔
گذشتہ ہفتے اپنی ششماہی رپورٹ میں پاکستان کے مرکزی بینک نے مالی سال 2024 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو دو سے تین فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا۔
گذشتہ سال کی تیسری سہ ماہی میں جی ڈی پی کے اعداد و شمار کا موازنہ نہیں کیا گیا کیوں کہ پاکستان نے نومبر سے صرف سہ ماہی نمو کے اعدادوشمار جاری کرنا شروع کیے۔ یہ کام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے پانے والے تین ارب ڈالر کے اس بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط پوری کرنے کے لیے کیا گیا جو گذشتہ ماہ مکمل ہوا۔
ادارہ شماریات بیورو نے مالی سال 2023-2024 کے لیے پہلی اور دوسری سہ ماہی کے جی ڈی پی تخمینوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے انہیں بالترتیب 2.71 فیصد اور 1.79 فیصد کر دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 میں زراعت میں عبوری نمو کا تخمینہ 6.25 فیصد اور صنعت اور خدمات دونوں کے لئے 1.21 فیصد لگایا گیا ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق: ’زراعت کی صحت مند ترقی بنیادی طور پر اہم فصلوں میں 10 فیصد سے زیادہ نمو کی بدولت ہے۔‘ بیورو نے مزید کہا کہ گندم، کپاس اور چاول کی شاندار فصلوں نے مثبت نتائج میں کردار ادا کیا۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ اپریل 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 49.1 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا۔ جولائی تا اپریل کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ نمایاں طور پر کم ہو کر 0.2 ارب ڈالر ہو گیا ہے جو گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 3.9 ارب ڈالر تھا۔