عمران، بشریٰ کے خلاف عدت کیس میں فیصلہ نہ آسکا، جج کی مزید سماعت سے معذرت

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کے کیس میں فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے بدھ کو اسلام آباد کورٹ کو خط لکھ دیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 17 جولائی 2023 کو لاہور میں ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں اپنے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی مزید سماعت سے معذرت کرتے ہوئے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔

اپنے خط میں جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ ’عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں، (بشریٰ بی بی) کے سابق شوہر خاور مانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’خاورمانیکا کی جانب سے دوبارہ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہیں ہو گا، اس لیے اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست ہے۔‘

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے  عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر محفوظ شدہ فیصلہ آج سنانا تھا، تاہم سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں خاور مانیکا اور پی ٹی آئی وکلا کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ اور لڑائی ہوئی، جس کے بعد سیشن جج شاہ رخ ارجمند فیصلہ سنائے بغیر اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کرتے ہوئے سینیئر سول جج کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی، جس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر 23 مئی کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

گذشتہ سماعت کے دوران حتمی دلائل میں بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے اپنے جواب الجواب دلائل میں عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ اس کیس کے حوالے سے شکایت بہت دیر سے دائر ہوئی۔ پہلے مرحلے میں ایک اجنبی شخص نے شکایت درج کی تھی جبکہ دوسری بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کی۔ اجنبی شخص محمد حنیف کا کیس سے کوئی تعلق اور نہ گواہ تھا۔ شکایت تاخیر سے دائر کرنے کے سوال پر شکایت کنندہ کے وکیل وضاحت دینے میں ناکام رہے۔ ایک دن پہلی شکایت واپس لی جاتی ہے تو دوسرے ہی دن خاور مانیکا درخواست دائر کردیتے ہیں، لہذا عدالت نے دونوں شکایات میں شواہد کو دیکھنا ہے۔

وکیل عثمان ریاض کا مزید کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ میں مفتی سعید سے کچھ سوالات کیے گئے، جن کا مقصد ان کے کردار کو واضح کرنا تھا۔

دوسری جانب ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر عدنان علی نے  اپنے دلائل میں کہا کہ ’عدت مکمل ہونا ضروری ہے کیونکہ شادی کا انحصار عدت پر ہے۔ خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی نے شادی کی، ہنسی خوشی شادی شدہ زندگی گزار رہے تھے۔ 28 سال شادی کا عرصہ رہا، پانچ بچے ہوئے لیکن عمران خان کی مداخلت کے باعث بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی۔ خاور مانیکا رجوع کرنا چاہتے تھے لیکن دورانِ عدت بشریٰ بی بی نے نکاح کرلیا۔‘

عدت میں نکاح کیس -  اب تک کیا ہوا؟

گذشتہ برس 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ’دوران عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر خاور مانیکا شکایت کنندہ ہیں جبکہ عون چوہدری اور مفتی سعید اس کیس میں گواہ ہیں۔

گذشتہ برس 11 دسمبر کو عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔

اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد سینیئر سول جج قدرت اللہ نے رواں برس 16 جنوری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف ناجائز تعلقات کے الزامات کا کیس ختم کرتے ہوئے صرف عدت میں نکاح کی حد تک فرد جرم عائد کی تھی۔

بعد ازاں ملزمان کی جانب سے معاملہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس میں گواہان کے بیانات قلمبند کرنے سے روکتے ہوئے خاور مانیکا کو 25 جنوری کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔

لیکن 31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں نمٹا دیں اور قرار دیا کہ ’فردِ جرم عائد ہو چکی ہے، ہائی کورٹ مداخلت نہیں کر سکتی۔‘

بعدازاں سینیئر سول جج قدرت اللہ نے رواں برس تین فروری کو اڈیالہ جیل میں عدت میں نکاح کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا تھا۔

عدت میں نکاح کیس میں ایک شکایت کنندہ اور تین گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد دو روز میں طویل سماعتوں میں بیانات اور جرح کا عمل مکمل کیا گیا۔

عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مزید کہا کہ ’39 روز میں عدت پوری ہونے کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم نامہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا۔‘

ٹرائل کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کمرہ عدالت میں دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کروایا۔ انہیں 13 صفحات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور گواہان کے بیانات پر جرح کی۔

بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017 کا طلاق نامہ ’من گھڑت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ: ’(سابق شوہر) خاور مانیکا نے مجھے زبانی طلاق ثلاثہ سال 2017 کے اپریل کے مہینے میں دی۔ اپریل سے اگست 2017 تک میں نے اپنی عدت کا دورانیہ گزارا۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا: ’میں اگست 2017 میں لاہور میں اپنی والدہ کے گھر منتقل ہوئی اور یکم جنوری 2018 کو عمران خان سے ایک ہی نکاح ہوا۔‘

بعدازاں عمران خان اور بشریٰ بی بی نےسزا کے خلاف اپیل دائر کی، جس پر سماعت کے بعد 23 مئی کو عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان