اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کوبنی گالہ سب جیل میں رکھنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سب جیل رکھنے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔‘
عدالت نے رواں ماہ دو مئی کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
رواں برس 31 جنوری کو احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اسی روز بشریٰ بی بی گرفتاری دینے اڈیالہ جیل پہنچیں جہاں انہیں تحویل میں لینے کے بعد بنی گالہ منتقل کیا گیا تھا اور ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا تھا۔
بعدازاں چھ فروری کو بشریٰ بی بی نے بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست دائر کی تھی جبکہ جیل حکام نے عدالت کے سامنے جیل میں گنجائش نہ ہونے اور سکیورٹی ایشو کی وجہ سے منتقل نہ کرنے کا موقف اختیار کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بشریٰ بی بی نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ اس حوالے سے انتظامیہ کا 31 جنوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’میں کسی بھی عام قیدی کی طرح سزا اڈیالہ جیل میں کاٹنا چاہتی ہوں۔ تمام شہری قانون کی نظر میں برابر ہیں۔ دوسرے سیاسی ورکرز جیلوں میں عام قیدیوں کے ساتھ ہیں۔ بنی گالہ سب جیل میں منتقلی مساوی حقوق کے منافی ہے۔‘
انہوں نے اپنی درخواست میں مزید کہا تھا کہ ’31 جنوری کو صبح 10 بجے سے لے کر رات نو بجے تک مجھے اڈیالہ جیل میں انتظار کروانے کے بعد سب جیل میں منتقل کیا گیا۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ بنی گالہ رہائش کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔‘
بشریٰ بی بی کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ کے آرڈر کے مطابق اڈیالہ جیل گئیں، جو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بھیجا گیا تھا۔ بعد میں وزارت داخلہ کے حکم پر چیف کمشنر نے منتقلی کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا اور اڈیالہ جیل سے بنی گالہ سب جیل منتقلی سے متعلق متعلقہ حکام کی کوئی ہدایت شامل نہیں تھی۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ’قید کی جگہ کا تعین ٹرائل کورٹ نے کرنا تھا چیف کمشنر نے نہیں جبکہ بشریٰ بی بی کی قید کا حکم نامہ اڈیالہ جیل کا تھا۔‘