عمران خان، بشریٰ بی بی غیر شرعی نکاح کیس کا فیصلہ محفوظ

13 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی سماعت کے اختتام کے بعد سول جج قدرت اللہ نے غیر شرعی نکاح کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی 17 جولائی 2023 کو لاہور میں ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں اپنے ضمانتی مچلکوں کے کاغذات پر دستخط کر رہے ہیں (اے ایف پی)

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے جمعے کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ 

جمعے کی شب اڈیالہ جیل میں 13 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی سماعت کے اختتام کے بعد سول جج قدرت اللہ نے غیر شرعی نکاح کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کل دن ایک بجے سنایا جائے گا۔ 

سماعت کے دوران عمران خان اور بشری بی بی نے کمرہ عدالت میں دفعہ 342 کا بیان ریکارڈ کروایا۔ انہیں 13 صفحات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور گواہان کے بیانات پر جرح کی۔ 

بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں 14 نومبر 2017 کا طلاق نامہ ’من گھڑت‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’خاور مانیکا نے مجھے زبانی طلاق ثلاثہ سال 2017 کے اپریل کے مہینے میں دی۔ اپریل سے اگست 2017 تک میں نے اپنی عدت کا دورانیہ گزارا۔‘

انہوں نے کہا: ’میں اگست 2017 میں لاہور میں اپنی والدہ کے گھر منتقل ہوئی اور یکم جنوری 2018 کو عمران خان سے ایک ہی نکاح ہوا۔‘

اس سے قبل اس کیس میں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔

خاور مانیکا نے گذشتہ سال 25 نومبر کو جوڑے کے خلاف دوران عدت نکاح کے الزام کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

انہوں نے سیکشن 494/34، 496 و دیگر دفعات کے تحت دائر درخواست میں عدالت سے سخت سزا سنانے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ’دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

گذشتہ برس 11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دیا تھا۔

سول عدالت میں جمع کروائے گئے خاور مانیکا کے تحریری بیان کے مطابق بشری بی بی کی بہن مریم  نے اسلام آباد میں دھرنے کے دوران بشریٰ کا عمران خان سے تعارف کروایا۔

بیان میں خاور نے دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان ’پیری مریدی‘ کی غرض سے ان کے گھر داخل ہوئے اور ان کی غیر موجودگی میں گھر آتے رہے۔

ان کے مطابق اس وجہ سے ایک مرتبہ وہ عمران خان کو گھر سے بھی نکال چکے ہیں۔ انہوں نے مزید دعوٰی کیا کہ عمران خان کے قریبی ساتھی اور سابق مشیر زلفی بخاری بھی عمران خان کے ساتھ ان کے گھر آتے رہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ عمران خان اور بشری بی بی کا ٹیلی فون پر رابطہ رہتا تھا اور فون کی سم بشری بی بی کی دوست فرح گوگی نے فراہم کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورت حال سے تنگ آ کر انہوں نے 14 نومبر، 2017 کو اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی تھی۔

خاور مانیکا نے بیان میں کہا کہ وہ پہلے اس معاملے پر نہیں بولے کہ یہ گھر کی بات ہے لیکن باتیں منظر عام پر آنے کے بعد وہ اسے عدالت میں لے جا رہے ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست