حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بدھ کو اسلام آباد کی عدالت کے باہر عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر بعض وکلا کے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خاور مانیکا پر حملہ کرنے والے وکلا ان کی پارٹی سے نہیں تھے اور وکلا تنظیمیں اس کی تحقیقات کریں۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان پر حملہ کرنے والے وکلا کون ہیں۔ تاہم اس سے قبل عدالت کے اندر بھی کافی تلخ کلامی دیکھی گئی۔
مقدمہ درج
جعمرات کی صبح اسلام آباد پولیس نے خاور مانیکا پر حملے کا مقدمہ اپنی مدعیت میں درج کر لیاہے۔ ایف آئی آر میں دہش گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں پی ٹی آئی کے وکلا نعیم پنجوتھا، علی اعجاز بٹر، زاہد بشیر ڈار، عثمان گِل، انصر کیانی سمیت 25 ملزمان نامزد کیے گئے ہیں۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران وکلا اور پرائیویٹ افراد نے احاطہ عدالت میں ہلڑ بازی کی اور اس مجمے کی قیادت مبینہ طور پر ایڈووکیٹ برکی کر رہے تھے۔ انہوں نے خاور مانیکا کو للکارا کہ ’آج اس کو زندہ نہیں چھوڑنا۔‘
رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ برکی نے خاور مانیکا کو دھکا مارا اور نعیم پنجھوتا نے مکوں سے حملہ کیا۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بدھ کو عدت کے دوران نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر سماعت شروع کی تو خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی روسٹرم پر آ گئے۔ جج نے رضوان عباسی سے کہا کہ آپ نے دو نکات پر دلائل دینا تھے۔ اسی دوران خاور مانیکا روسڑم پر آ گئے اور عدالت سے مخاطب ہو کر دس منٹ بولنے کے لیے وقت مانگا۔
خاور مانیکا نے عدالت سے کہا کہ ’میں بتانا چاہتا ہوں میں کس دکھ سے گزر رہا ہوں۔‘ جج نے خاور مانیکا کو ہدایت دی کہ اپنے وکیل سے کہیں کہ وہ آپ کی بات بتائیں۔ اس پر خاور مانیکا نے کہا کہ ’میرے احساسات میرا وکیل نہیں بتا سکتا، مجھے معلوم ہے کیا فیصلہ ہونا ہے۔‘
اس پر تحریک انصاف کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے عدالت سے کہا کہ اس بات پر ’خاور مانیکا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔‘ خاور مانیکا نے اس وکیل کو ٹوکا کہ ’میں تم سے بات نہیں کر رہا، عدالت سے کر رہا ہوں۔‘
نعیم نے کہا کہ خاور مانیکا صرف عدالتی کاروائی میں تاخیر چاہتے ہیں۔‘
لیکن خاور مانیکا نے بات جاری رکھی اور عدالت کو بتایا کہ ’میں دیہات سے تعلق رکھتا ہوں، میری بیٹی کا سوشل میڈیا پر جعلی طلاق نامہ بنایاگیا، میں غریب آدمی ہوں، میری سن لیں۔ میرے پاس جہانگیر ترین کے پیغامات ہیں کہ اب سب ختم ہو چکا ہے، میں سب پیغامات عدالت میں دکھا سکتا ہوں۔
’قسم کھاتا ہوں بچوں کو پہلے نکاح کا معلوم نہیں تھا۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے میری اہلیہ کے ساتھ چھپ کر نکاح کیا ہوا تھا، مجھے دھوکا دیاگیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد خاور مانیکا نے کمرہ عدالت میں عمران خان کو گالیاں دینا شروع کر دیں جو یہاں شائع نہیں کی جاسکتی ہیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عدت کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی مزید سماعت سے معذرت کرتے ہوئے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا۔
اپنے خط میں جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ ’عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر تھیں، (بشریٰ بی بی) کے سابق شوہر خاور مانیکا نے مجھ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ عدم اعتماد کی درخواست اس سے قبل خارج کی جا چکی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’خاورمانیکا کی جانب سے دوبارہ عدم اعتماد کے اظہار کے بعد اپیلوں پر فیصلہ سنانا درست نہیں ہو گا، اس لیے اپیلوں کو دیگر کسی عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست ہے۔‘
پی ٹی آئی وکلا نے کمرہ عدالت میں جواب میں اسے کہا کہ ’تمیز میں رہو، تم خود ہو گے۔‘
خاور مانیکا تاہم ابپنی بات جاری رکھے رہے اور عمران خان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ اس پر پی ٹی آئی کارکنان نے کمرہ عدالت میں نعرے بازی شروع کر دی۔
خاور مانیکا نے مزید کہا کہ ’جب بچوں کو بتایا کہ مجھے طلاق ہوگئی تو بچے بہت روئے، میری ماں دکھ سے وفات پا گئی۔‘
خاور مانیکا کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے پھر کہا کہ ’میری بیٹی کو طلاق ہوگئی ہے،‘ یہ بتاتے ہوئے خاور مانیکا شدید آبدیدہ ہو گئے اور عمران خان کو ہاتھ اٹھا کر بددعائیں دینے لگے۔
اس ہنگامے میں جج اٹھ کر کمرہ عدالت سے چلے گئے۔ اس کے بعد بھی کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی اور بات دھکوں اور تھپڑوں تک جا پہنچی۔
عدالت سے واپسی پر خاور مانیکا پر چند وکلا نے حملے کر دیا اور مار پیٹ شروع کر دی۔