سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے کہا ہے کہ شادی کے بعد بشریٰ بی بی جب ان کے گھر آئیں تو انہیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ دربار (مزار) کیا ہوتے ہیں اور بزرگ کیا ہوتے ہیں؟
انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلیفون پر ایک خصوصی گفتگو میں خاور فرید مانیکا نے بتایا کہ ’وہ (بشری) ہمیشہ خود کو گولڑہ شریف کا ماننے والا کہتی تھیں تاہم وہ کبھی گولڑہ گئی ہی نہیں تھیں۔ میری تعیناتی اسلام آباد میں تھی جب میری والدہ انہیں پہلی مرتبہ بابا فرید کے مزار پر سلام کے لیے لے کر گئیں تھیں۔'
خاور مانیکا نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: 'واپس آکر مجھے کہنے لگیں مجھے بڑا سکون ملا ہے۔ اس کے بعد جب بھی چھٹیوں میں ہم گاؤں جاتے تو میں بچوں اور انہیں ساتھ لے کر بابا فرید کے مزار ضرور جاتا تھا۔'
خاور نے بتایا کہ چونکہ ان کا خاندان بابا فرید کے معتقد تھے اس لیے ان کے گاؤں کے لوگ ہمیشہ سے ان کی خاندان کی عزت و احترام کرتے تھے۔ ’بشریٰ یہ دیکھتیں تھیں کہ کس طرح ہمیں عزت ملتی تھی پھر جب انہوں نے میرے ساتھ جانا شروع کیا تو انہیں وہاں کی خواتین نے بھی بہت عزت دینا شروع کر دی۔ اس کے بعد بشریٰ نے برقع پہننا شروع کر دیا۔ پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔‘
خاور مانیکا کے بقول بشری کی زندگی عام گھریلو خواتین ہی کی طرح تھی اور شادی بیاہ میں جس طرح فیملی میں خواتین گھر میں خوشی کا رقص کرتی ہیں بشری بھی ویسی ہی ان تقاریب میں حصہ لیتی اور رقص بھی کرتیں۔
بشری بی بی اس وقت ایک کیس میں سزا یافتہ ہیں اور ان کے شوہر عمران خان کی موجودہ رہائشگاہ بنی گالا کو سب جیل قرار دے کر انہیں وہیں رکھا گیا ہے۔ اس لیے ان سے براہ راست تو خاور مانیکا کے دعوؤں پر ردعمل حاصل نہیں کیا جا سکا ہے لیکن وہ ماضی میں عدت میں دوسرے نکاح سے متعلق خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتی رہی ہیں۔
رواں ماہ ہی انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بشری بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے کہا تھا کہ ’بشریٰ بی بی طلاق کے بعد اسلامی قوانین کے تحت اپنی عدت پوری کر کے اپنے گھر آ گئی تھیں، جہاں وہ کئی مہینے رہیں اور اس کے بعد ان کا نکاح خان صاحب سے ہوا۔‘
خاور مانیکا کے انٹرویو میں کیے گئے انکشاف اور دعوے
خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ ان کے گھر کا ماحول چونکہ بہت مذہبی تھا تو بشریٰ نے دیکھا کہ اس گھر میں عزت تب ہے کہ وہ بھی عبادت کی طرف لگ جائیں۔
’بشریٰ بہت شوق سے عبادت کی طرف آئیں اور واقعی میں عبادت کرنے لگیں یہ نہیں کہ ڈراما کرتی تھیں۔ یہ میرے لیے، بچوں کے لیے دعائیں کرتی تھیں، سب کچھ ٹھیک تھا۔ بچے ان سے بہت متاثر ہوتے میں خود بھی، یہاں تک کہ یہ کچھ بھی کہتیں تو میں بچوں سے کہتا پنکی ٹھیک کہہ رہی ہیں۔'
خاور مانیکا کے بقول وہ خود بھی بشریٰ بی بی کی پیروی کرنے لگے تھے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ نے ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے آہستہ آہستہ بچوں کو باقی گھر والوں سے دور کرنا شروع کر دیا تھا اور ہم ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے گھر کے باقی اراکین سے دور ہوگئے تھے۔
خاور کے مطابق بشریٰ بی بی کی وجہ سے ان کی ان کی والدہ کے ساتھ رنجشیں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب بشریٰ سے طلاق ہوئی تو ان کی والدہ کو معلوم نہیں تھا لیکن انہیں یہ علم ہوگیا تھا کہ ہماری علیحدگی ہوگئی ہے۔ 'میری والدہ بیمار ہو گئیں اور ایک مہینہ ہسپتال میں رہنے کے بعد اس دنیا سے چلی گئیں۔ وہ مجھے بشریٰ کو گھر واپس لانے کا کہتی رہیں لیکن میں انہیں ٹالتا رہا۔'
خاور نے بتایا کہ ان کی بشریٰ بی بی سے طلاق سے چھ آٹھ مہینے پہلے ان کے گھر پر میڈیا پہنچ گیا اور کہا کہ ’مریم مانیکا کی لندن میں عمران خان سے شادی ہو گئی ہے۔‘ میں نے ان سے پوچھا مریم مانیکا کون ہیں تو انہوں نے بتایا کہ آپ کی اہلیہ۔‘
میں نے انہیں بتایا کہ ’مریم میری اہلیہ نہیں ہے بلکہ بشریٰ بی بی ہیں، معلوم ہوا کہ وہ بشریٰ کی بڑی بہن مریم وٹو کی بات کر رہے تھے۔ مریم نے پھر بشریٰ کو زور دیا کہ وہ عمران سے فون پر بات کرے اور ان سے ملے اور پوچھے کہ یہ کیا معاملہ ہے۔‘
بشریٰ نے مجھ سے پوچھا لیکن میں ہچکچایا کہ کیا بات کریں گے۔ لیکن بشریٰ نے کہا کہ ’ہم نے اللہ واسطے یہ کام کرنا ہے ہمیں کیا فرق پڑتا ہے تو میں نے انہیں کہا کہ اگر اللہ واسطے کرنا ہے تو ٹھیک ہے آپ کرو ان سے فون پر بات۔‘
اسی بات کی وضاحت کے لیے بشریٰ بی بی نے عمران خان سے فون پر بات کی اور پھر فون پر باتیں شروع ہو گئیں۔
پہلی بار یہ اسلام آباد میں میری غیرموجودگی میں ملے۔ ’بشریٰ بی بی نے عمران خان کو دم کیا اور وہ چلے گئے۔‘
اس کے بعد وہ میرے ساتھ بابا فرید کے مزار پر سلام کرنے بھی گئے۔ 2016 میں مسائل زیادہ ہوئے جب لمبی لمبی کالز کا سلسلہ شروع ہوا۔
’ہم 28 سال ساتھ رہے ہمارے پانچ بچے ہیں۔ اللہ کا شکر تھا کہ کبھی کوئی مسائل نہیں تھے۔ جب عمران خان نیازی ہماری زندگی میں آئے تب بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن پھر اکیلے ملنا فون پر لمبی کالز کرنا اس سے مجھے چڑ ہوتی تھی۔‘
’میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے جھگڑے بھی ہوئے لیکن یہ آخری چھ سات مہینے میں ہوئے۔ ساری زندگی ہمارا رشتہ بہت اچھا تھا، ہماری زندگی بہت نارمل اور اچھی تھی۔‘
عدت کے مسئلے کے حوالے سے خاور مانیکا نے بتایا: 'میں اسلام آباد کلب میں بیٹھا تھا جب مجھے فرح گوگی کا فون آیا اور انہوں نے مجھے بشریٰ کا پیغام دیا کہ ان کی طبعیت بہت خراب ہے۔ فرح نے کہا کہ آپ ان سے اتنا لڑے ہیں کہ بشریٰ نفسیاتی طور پر بیمار ہو گئیں ہیں اور وہ کچھ عرصہ اکیلے رہنا چاہتی ہیں۔‘
’اس وقت تک میرے ذہن میں وہم و گمان بھی نہیں تھا، شک ہوتا تھا لیکن میں خود کو سمجھاتا تھا کہ میں ایسے ہی بطور شوہر ایسی باتیں سوچ رہا ہوں۔‘
’میں واپس گھر ٰآیا تو میں نے انہیں براہ راست یہ بات کی کہ اگر ان کی طبعیت خراب ہے تو وہ بہن کے پاس دبئی چلی جائیں، پاک پتن چلی جائیں یا لاہور اپنی والدہ کے ہاں چلی جائیں لیکن وہ کہنے لگیں کہ وہ اسلام آباد والے مکان میں رہنا چاہتی ہیں۔'
’میں نے کہا ٹھیک ہے میں نے انہیں ایک ڈرائیور دیا، خانساماں دیا، 'میں خود تو وہاں رہ نہیں سکتا تھا میرے مختلف جگہوں پر کام تھے لاہور میں چھوٹی بیٹی بھی تھی۔'
خاور کا اصرار ہے کہ یہ سارا مسئلہ تب شروع ہوا جب وہ اسلام آباد میں اکیلی رہنے لگی تھیں۔
خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بشریٰ نے عدت کا وقت اسلامی اصول کے مطابق میرے گھر پر گزارا تو وہ تب ہوتا کہ ہمارا آپس میں کوئی معاہدہ ہوتا کہ میں نے انہیں طلاق دے دینی ہے تو پھر عدت شروع ہوتی کہ ہاں بھئی اب آپ تین مہینے اکیلی رہ لیں۔
’میرا تو طلاق کی طرف کوئی دھیان بھی نہیں گیا کہ ہماری طلاق ہو جائے گی۔ یہ تین ماہ اسلام آباد میں رہ کر واپس آئیں تو انہوں نے اپنا حلیہ بدلا ہوا تھا، ہاتھ بھی کوور کیے ہوئے پورا جسم بھی کوور کیا ہوا تھا۔ میں نے کہا یہ اماں جی کہاں سے آگئیں ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خاور نے بتایا کہ اس واپسی کے بعد وہ بشریٰ بی بی اور بچوں سمیت نلتر، گلگت ایک کزن کی شادی میں اکٹھے چلے گئے۔ اب میں یہ سوچتا ہوں کہ یہ وقت کیا عدت کا تھا کہ ہم سیریں کرتے پھر رہے تھے۔'
خاور کے مطابق عدت وہ ہوتی ہے کہ ہم ایک دوسرے سے کہیں کہ ہماری علیحدگی ہو رہی ہے اس لیے ہمیں اب الگ رہنا چاہیے۔ ’اب اگر یہ خود اس کو سمجھ لیں کہ وہ اکیلی رہ رہی تھیں اور یہ ان کی عدت تھی تو آپ تو مجھے طبعیت کا کہہ کر اکیلی رہ رہی تھیں۔‘
خاور مانیکا کا کہنا تھا کہ جب وہ واپس آئیں تو یہ میرے دل سے ہی اتر چکی تھیں۔
'ہمارے ساڑھے چار سال بہت مشکل اور تکلیف میں گزرے، ہماری طلاق بھی ہوگئی بشریٰ کی شادی بھی ہوگئی سب انہیں بطور خاتون اول مبارکیں دے رہے تھے کسی نے میرے گھر کا پوچھا تک نہیں کہ میرے پانچ بچے ہیں آپ کے گھر میں خیر ہے؟'
'میرا چھوٹا بیٹا موسیٰ اتنا متاثر ہوا کہ اسے ری ہیب بھیجنا پڑا۔ بڑا بیٹا شادی کر کے بیوی کے ساتھ غائب ہوگیا کہ وہ ہماری شکل نہیں دیکھنا چاہتا۔ وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ میں نے اس کی ماں کو عمران سے اکیلے ملنے کی اجازت ہی کیوں دی؟
’دو بچیاں جن کی شادیاں ہوئی ہیں انہیں سسرال سے کیا کچھ نہیں سننا پڑا۔ اور سب سے چھوٹی بیٹی اس کے اب تک میں تین سکول تبدیل کر چکا ہوں۔'
انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کا رابطہ ان کی ان بیٹیوں سے ہے جو شادی شدہ ہیں۔ 'میں نے ان سے کہا کہ باقی دو سے تو بات کرلیتی ہیں چھوٹی بیٹی سے کیوں نہیں کرتی کیونکہ وہ میرے گھر میں رہ رہی ہے؟'
خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی اور عمران خان سے یہ سوال کیا کہ عمران نکاح کے بعد اس بات سے انکار کیوں کرتے رہے کہ انہوں نے شادی نہیں کہ بلکہ رشتہ بھیجا ہوا ہے اور فیملی کی طرف سے جواب کا نتظار کر رہے ہیں؟
دوسرا سوال یہ کہ فرح گوگی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ نکاح 18 کو اس لیے ہونا تھا کیونکہ 14 کو عدت ختم ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ یکم جنوری والے نکاح کی وہ بات ہی نہیں کر رہے۔
تیسرا سوال یہ ہے کہ انہوں نے مجھے کیوں فون کر کے طلاق کے کاغذات پر تاریخ تبدیل کرنے کو کہا؟
واضح رہے کہ بشری بی بی کی عمران خان سے شادی کے بعد خاور مانیکا خاموش رہے اور انہوں نے کسی طرح کا الزام نہیں لگایا البتہ جب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو ان کی طرف سے میڈیا پر آ کر نجی زندگی سے متعلق گفتگو کی جاتی رہی۔
بشری بی بی جب قید میں نہیں تھیں اس وقت بھی انہوں نے اپنے سابق شوہر خاور مانیکا کے موقف پر نا تو کوئی ردعمل دیا اور ناہی کوئی وضاحت پیش کی۔