غزہ میں مستقل فائر بندی: بائیڈن کا حماس پر اسرائیلی تجویز قبول کرنے پر زور

اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے والے امریکی صدر بائیڈن نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا: ’حماس کو یہ معاہدہ قبول کرنے کی ضرورت ہے۔‘

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں مستقل امن کے لیے ایک نیا روڈ میپ پیش کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ کہتے ہوئے حماس پر اس معاہدے کو قبول کرنے کے لیے زور دیا کہ ’یہ جنگ ختم کرنے کا وقت‘ ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن نے تنازعے کے حل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین مرحلوں پر مشتمل اس مجوزہ معاہدے کا آغاز چھ ہفتوں کی مکمل فائر بندی سے ہوگا، جس کے تحت اسرائیلی افواج غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے واپس چلی جائیں گی۔

وائٹ ہاؤس سے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں بائیڈن نے کہا کہ ’یہ اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے، تاکہ ہم آگے کی جانب بڑھ سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل نے ایک جامع نئی تجویز پیش کی ہے۔ یہ پائیدار فائر بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کا روڈ میپ ہے۔‘

 81 سالہ ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن، ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل غزہ میں جارحیت کے خاتمے کے لیے اندرون ملک طلبہ کے احتجاج اور اپنی پارٹی میں غصے کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں۔

جو بائیڈن نے کہا کہ امن کی ذمہ داری فلسطینی گروپ حماس پر عائد ہوتی ہے جس نے گذشتہ سال سات اکتوبر کو امریکہ کے اہم اتحادی اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں غزہ میں جاری تنازعہ مزید بڑھ گیا۔

اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے والے بائیڈن نے کہا کہ ’حماس کو یہ معاہدہ قبول کرنے کی ضرورت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت نے حماس کو نمایاں نقصان پہنچایا ہے۔ بائیڈن کے بقول انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور دیگر اسرائیلی رہنماؤں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ’اس لمحے کو ضائع‘ نہ کریں۔

بقول بائیڈن: ’حماس اب مزید سات اکتوبر انجام دینے قابل نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’چھ ہفتوں کے پہلے مرحلے میں مکمل فائر بندی، غزہ کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلا، سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے خواتین، بزرگوں اور زخمیوں سمیت متعدد اسرائیلی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔‘

بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور حماس ان چھ ہفتوں کے دوران دیرپا فائر بندی کے لیے مذاکرات کریں گے اور یہ فائر بندی اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک بات چیت جاری رہے گی۔

تیسرے مرحلے میں برسوں پر مشتمل تعمیر نو شامل ہوگی، جسے بین الاقوامی حمایت حاصل ہوگی۔

بائیڈن نے یہ خطاب ایسے وقت میں کیا ہے جب غزہ میں جارحیت کے خاتمے کی متعدد کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔

نتن یاہو نے بائیڈن کی تقریر کے بعد کہا تھا کہ غزہ کی جارحیت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک حماس کی حکومت اور جنگ کرنے کی صلاحیت ختم نہیں ہو جاتی۔

حماس، جسے بدھ کو ثالث قطر کے ذریعے یہ تجویز موصول ہوئی تھی، نے اصرار کیا ہے کہ کوئی بھی فائر بندی مستقل ہونی چاہیے۔

لیکن ساتھ ہی حماس نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ وہ بائیڈن کی تقریر کے مندرجات کو ’مثبت انداز میں‘ دیکھتی ہے۔

اس سے قبل جمعے کو حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ تنظیم کے بنیادی مطالبات بشمول مستقل فائر بندی اور اسرائیل کے مکمل انخلا پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

ایک سینیئر امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی نئی تجویز حماس کی جانب سے چند ہفتے قبل پیش کی گئی تجویز سے ’تقریباً مماثلت‘ رکھتی ہے، تاہم انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ اس میں ’معمولی فرق‘ ہے۔

اعلیٰ امریکی سفارت کار اینٹنی بلنکن نے جمعے کو اردن، سعودی عرب اور ترکی کے اپنے ہم منصبوں کو ٹیلی فون کیا اور معاہدے پر زور دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ اینٹنی بلنکن نے اس’ بات پر زور دیا کہ یہ تجویز اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے ساتھ ساتھ خطے کی طویل مدتی سلامتی کے مفاد میں ہے۔‘

بائیڈن نے غزہ کے جنوبی شہر رفح پر اسرائیل کے حملے پر کوئی خاص بات نہیں کی۔ دوسری جانب بین الاقوامی اعتراضات کے باوجود اسرائیلی فوج نے جمعے کو کہا کہ اس کے فوجی شہر کے مرکز میں پہنچ گئے ہیں۔

تاہم بائیڈن نے تسلیم کیا کہ فلسطینی ’بہت مشکل وقت‘ سے گزر رہے ہیں۔

اتوار کو رفح پر جان لیوا حملے کے نتیجے میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں آتشزدگی کے بعد سے امریکی صدر اسرائیل کی حمایت پر بین الاقوامی دباؤ میں ہیں۔ غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں 45 افراد جان سے گئے اور 250 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

تاہم وائٹ ہاؤس نے رواں ہفتے کہا تھا کہ اگرچہ اسرائیلی حملہ ’تباہ کن‘ تھا لیکن اس نے بائیڈن کی ریڈ لائنز کی خلاف ورزی نہیں کی کہ امریکہ اپنے اہم اتحادی کو ہتھیاروں کی فراہمی روکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا