انڈین الیکشن کا آخری مرحلہ، ہیٹ ویو سے دو درجن انتخابی عملے کی موت

کئی ریاستوں سے گرمی کی لہر کے نتیجے میں اموات کی اطلاع ملی جب کہ انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں ہفتے کو ووٹنگ کے دوران بھی اموات ہوئیں۔

21 مئی 2024 کو نئی دہلی میں ایک شخص شدید گرمی میں دکان کے سامنے پانی چھڑکتے ہوئے (اے ایف پی/ ارون سنکار)

انڈیا میں عام انتخابات میں ووٹنگ کے آخری دن سے قبل ممکنہ ہیٹ سٹروک کے باعث تقریباً دو درجن انتخابی اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

دہلی اور ملک کے دیگر حصوں میں اس ہفتے دن کو درجہ حرارت 50 درجے سیلسیئس کے قریب پہنچ رہا ہے۔ انڈیا کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کا کہنا ہے کہ شمالی اور وسطی انڈیا میں گرمی کی لہر کم از کم مزید دو دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

جمعے کو کئی ریاستوں سے گرمی کی لہر کے نتیجے میں اموات کی اطلاع ملی جب کہ انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں ہفتے کو ووٹنگ کے دوران بھی اموات ہوئیں۔ انتخابات کے نتائج چار جون کو جاری کیے جائیں گے۔

انڈیا کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں ہیٹ سٹروک سے کم از کم 15 افراد جان سے گئے۔

مرزاپور کے ما وندھیا واسنی آٹونومس سٹیٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر راج بہادر کمال نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ مرنے والوں میں اندرون ملک فرائض انجام دینے والے سات فوجی، صفائی کرنے والے تین ملازم، چیف میڈیکل آفیسر کے دفتر میں تعینات ایک کلرک، ایک کنسولیڈیشن آفیسر اور ہوم گارڈ ٹیم کا ایک کارکن شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان افراد کو تیز بخار اور ہائی بلڈ پریشر کی شکایت پر ہسپتال لایا گیا۔

اتر پردیش کے سون بھدر ضلعے میں دو پولنگ افسروں کی موت ہو گئی۔ خبر رساں ادارے اے این آئی نے سون بھدر کے ڈیم ایم چندر وجے سنگھ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ’ایک پولنگ پارٹی کو آج رابرٹس گنج کے ڈسپیچ سینٹر سے روانہ ہونا تھا۔ گرمی کی وجہ سے ایک پولیس اہلکار اور دیگر لوگوں سمیت تین پولنگ اہلکار بیمار پڑ گئے۔ دو پولنگ اہلکار جان سے گئے۔ سی ایم او نے بتایا کہ یہاں لائے گئے پولنگ افسروں میں ہیٹ سٹروک جیسی علامات دیکھی گئیں۔‘

سرکاری حکام نے بتایا کہ ریاست بہار میں جمعرات کو 14 لوگوں کی موت ہوئی جن میں 10 لوگ وہ بھی شامل ہیں جو انتخابی فرائض انجام دے رہےتھے۔ عام طور پر انتخابی عملے کو سارا دن ڈیوٹی دینی ہوتی ہے، اکثر کھلی جگہ۔ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ ضلع بھوج پور میں پانچ افراد کی موت کی اطلاع ملی ہے۔ روہتاس میں تین اور کیمور اور اورنگ آباد اضلاع میں ایک ایک انتخابی افسر کی موت ہوئی۔

محکمے کا کہنا ہے کہ اس نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

شدید گرمی کے باوجود ہزاروں افراد نے پولنگ سٹیشنوں کے باہر قطاروں میں کھڑے ہو کر آخری 57 پارلیمانی نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جن میں ہندوؤں کے مقدس شہر بنارس میں وزیر اعظم نریندر مودی کا حلقہ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مغربی بنگال کی دارالحکومت کولکتہ میں  ہفتے کو ووٹروں نے شدید گرمی سے بچنے کے لیے صبح صبح پولنگ سٹیشنوں کے باہر قطاریں بنائیں۔ توقع کی جا رہی تھی کہ 75 فیصد نمی کے ساتھ  درجہ حرارت 34 درجے سیلسیئس تک پہنچ سکتا ہے۔

انڈیا میں ہونے والے عام انتخابات کو ملکی تاریخ کے سب سے اہم انتخابات میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے۔

اگر مودی جیت گئے تو وہ ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے بعد تیسری مدت کے لیے اقتدار میں رہنے والے دوسرے انڈین رہنما ہوں گے۔

تقریبا 97 کروڑ ووٹرجو دنیا کی آبادی کا 10 فیصد سے زیادہ بنتے ہیں، پانچ سال کے لیے نئی پارلیمنٹ کا انتخاب کرنے کے اہل ہیں۔ 8300 سے زیادہ امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

زیادہ تر جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کانگریس پارٹی کی قیادت میں اس وسیع اپوزیشن اتحاد پر برتری لے رہی ہے جس نے بی جے پی کو چیلنج کیا ہے۔ ایگزٹ پول ہفتے کو ووٹنگ ختم ہونے کے بعد جاری کیے جائیں گے، یعنی شام چھ بجے سے پہلے نہیں۔

مودی کی انتخابی مہم کا آغاز اقتصادی ترقی کے پلیٹ فارم سے ہوا، جس میں غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے اور 2047 تک انڈیا کو ترقی یافتہ ملک میں تبدیل کرنے کے وعدے کیے گئے۔

حالیہ ہفتوں میں مودی کی اور ان کی پارٹی کی بیان بازی میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے مسلسل اشتعال انگیز تقاریر کیں جن میں ملک کی مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا گیا، جو انڈیا کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کا 14 فیصد ہیں۔

مودی کی پارٹی کو اپوزیشن اتحاد اور اس کے مرکزی رہنما کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے راہل گاندھی کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

راہل گاندھی اور اپوزیشن اتحاد نے نریندر مودی کو ان کی ہندو قوم پرست سیاست پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہیں بڑھتے ہوئے معاشی عدم اطمینان سے فائدہ ہونے کی امید ہے۔

انتخابات سے قبل ہونے والے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ووٹر بے روزگاری، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور مجموعی طور پر اس احساس پر فکرمند ہیں کہ مودی کی قیادت میں تیز رفتار اقتصادی ترقی کے باوجود انڈین شہریوں کے صرف ایک چھوٹے سے طبقے کو فائدہ ہوا ہے۔

اس صورت حال میں مقابلہ ابتدائی اندازے سے کہیں زیادہ سخت دکھائی دیتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا