صوبہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مئی کے دوران اطلاعات پر مبنی کارروائیوں کے نتیجے میں صوبہ سے 44 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں سے اکثر کے خلاف مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، فیصل آباد، نارووال، سیالکوٹ، خانیوال، منڈی بہاؤالدین، جھنگ، رحیم یار خان اور بہاولپور میں کی گئیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کو سی ٹی ڈی کی جانب سے مہیا کی گئی تفصیلات کے مطابق گرفتار ہونے والے عسکریت پسندوں میں سے ’28 کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور پانچ کا لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ سے ہے، جب کہ ایک داعش کا رکن اور القاعدہ برصغیر اور القاعدہ سے بالترتیب تین اور ایک افراد اور چار دوسروں کا تعلق تحریک جعفریہ پاکستان سے ہے۔ دو مزید عسکریت پسند دیگر کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھتے ہیں۔‘
سی ٹی ڈی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندی کے خدشات کے پیش نظر مئی کے دوران محکمہ نے پنجاب کے مختلف اضلاع میں 794 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے، جن میں 793 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق لاہور سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دو خطرناک عسکریت پسند گرفتار کیے گئے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں سے دھماکہ خیز مواد اور جیکٹ، ہینڈ گرینیڈ، 37 ڈیٹونیٹرز، 37حفاظتی فیوز، 174 فٹ تار، تین آئی ای ڈیز، پرائما کارڈ، موبائل فون اور نقد رقوم بھی برآمد ہوئیں۔
سی ٹی ڈی حکام نے دعویٰ کیا کہ گرفتار عسکریت پسند مختلف مقامات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق مئی میں دو ہزار سے زیادہ کومبنگ آپریشنز کے دوران 673 مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے، جب کہ 96 ہزار 796 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔