پاکستانی ڈرامے کو محبت کی تکون سے نکالنے کی ضرورت: سونیا

سونیا حسین، پاکستان کا ایک خوبصورت چہرہ ہیں اور فلموں، ڈراموں میں اپنے اچھوتے کرداروں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔

سونیا حسین پاکستان کی شوبز انڈسٹری کا ایک خوبصورت چہرہ ہیں جو ان دنوں ڈراما ’ایک چبھن سی‘ میں جلوہ گر ہو رہی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اسی ڈرامے کے سیٹ پر سونیا سے ملاقات کی اور یہ انٹرویو کیا۔

پہلا سوال ان سے یہی تھا کہ ’ایک چبھن سی‘ کافی عجیب نام معلوم ہوتا ہے۔ اس پر سونیا نے کہا کہ نام کچھ عجیب ہے لیکن پہلے اس کا نام ’نہیں‘ تھا، اب لفظ نہیں تو اس سے بھی زیادہ عجیب معلوم ہوتا۔ لیکن اکثر ڈرامے کا نام چینل کی جانب سے تجویز ہوتا ہے اور اس میں ہدایت کار یا کسی اداکار کی رائے شامل نہیں ہوتی۔

اپنے کردار کے بارے میں بتاتے ہوئے سونیا حسین  کا کہنا تھا کہ یہ کہانی ایک متوسط طبقے کے گھرانے کی کہانی ہے اس لیے ان کا کردار گلیمر سے بھرپور نہیں ہے۔

’عام طور پر میرے ڈرامے بہت زیادہ موضوعاتی ہوتے ہیں، اس لیے اس طرح کے موضوعات سے ایک وقفہ لیا ہے اور ایک عام گھر کی کہانی کی جانب توجہ دی ہے۔ یہ ایک میاں بیوی کی کہانی ہے۔ جن کی محبت بھری زندگی میں مسائل آتے ہیں‘۔

سونیا نے تسلیم کیا کہ وہ بیشتر پراجیکٹ کو منع ہی کردیتی ہیں کیوں کہ وہ ان افراد کے ساتھ ہی کام کرنا پسند کرتی ہیں جن کے ساتھ ان کی ہم آہنگی ہو اور ان کے مطابق وہ اب اسے توڑنا بھی چاہتی ہیں۔

سونیا کے گلیمر والے کرداروں کی بات ہورہی تھی تو ہم نے ان سے پوچھ ہی لیا کہ فلم میں اب تک انہوں نے ایسا کردار کیوں نہیں کیا۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ڈراموں میں ایسے کردار کیے ہیں لیکن فلم میں موقع نہیں ملا۔ البتہ ایک فلم کی بات چل رہی ہے اس میں امید ہے کہ گلیمر سے بھرپور کردار ملے گا۔‘

کام کے معاملے میں محتاط ہونے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اسے دور کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ ’اگر دیکھا جائے تو اب تک میں نے بہت کم کام کیا ہے، لیکن وہ کام مشہور ہوا ہے اس لیے لوگ مجھے جانتے ہیں۔ تاہم اب اس عادت کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سونیا حسین نے کہا کہ ’پاکستانی ڈرامے دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ ہماری کہانی اچھی ہوتی ہے، اچھے انداز میں پیش کی جاتی ہے اور صرف پاکستان ہی میں نہیں دنیا بھر میں یہ ڈرامے دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں۔‘

’مجھے انڈیا کے علاوہ بنگلہ دیش سے بھی تعریف کے پیغامات آتے ہیں بلکہ ابھی کچھ دن پہلے میں لاس اینجلس میں تھی تو وہاں کچھ ترک ملے وہ بھی ہمارے ڈرامے دیکھتے تھے‘۔

تاہم اس کے ساتھ ساتھ سونیا کا خیال ہے کہ ’ایک لڑکا دو لڑکیاں یا ایک لڑکی دو لڑکے، اس محبت کی تکون سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں ہزاروں کہانیاں ہیں، موضوعات ہیں، ان کی جانب توجہ دی جانی چاہیے، کیوں کہ اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت سے سوا‘۔

’چینل والے سمجھتے ہیں کہ لوگ مختلف نوعیت کے ڈرامے پسند نہیں کریں گے جبکہ ایسا نہیں ہے، لوگ پسند کرتے ہیں اور کریں گے‘۔

سونیا کو اب تک ان کی اداکاری پر کبھی ایوارڈ نہیں ملا۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ کبھی کبھی اس بات کا قلق ہوتا ہے لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ کام پر اور جو کام کا معاوضہ ملتا ہے اس پر کوئی فرق کم از کم ایوارڈ سے نہیں پڑتا۔

سونیا حسین کا کہنا تھا کہ فلم میں وہ ’علی ظفر کے ساتھ کام کرنا چاہیں گی کیوں کہ ان کا فلم والا چارم ہے اور فواد خان خان میں بھی چارم ہے لیکن اداکاری کی مناسبت سے ان کی ترجیح علی ظفر ہی ہوں گے۔‘

آخر میں سونیا حسین نے بتایا کہ انہیں بالی وڈ سے تین فلموں کی پیش کش ہوئی تھی جس میں ایک شیکسپیئر کے ناول پر مبنی تھی، ایک سنتوش کمار کی فلم کا سیکوئل تھا اور ایک عمران ہاشمی کے ساتھ تھی جس کی میٹنگ تک ہوگئی تھی لیکن پھر وہاں پر کام بند ہو گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی