امریکی ججوں کے بیونسے کنسرٹ کے ٹکٹ، دیگر مراعات بطور تحفہ لینے کا انکشاف

امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے سالانہ مالیاتی فارم برائے 2023 میں انکشاف ہوا ہے کہ ججوں نے بالی کے ایک ہوٹل میں قیام اور بیونسے کے کنسرٹ کے ٹکٹوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 16 لاکھ ڈالر کی رقم اور رائلٹی بھی وصول کی ہے۔

سات مارچ 2024 کی اس تصویر میں واشنگٹن ڈی سی میں ہاؤس چیمبر میں کانگریس کے مشترکہ اجلاس کے دوران (بائیں سے دائیں) امریکی سپریم کورٹ کے ایسوسی ایٹ جسٹس کیتانجی براؤن جیکسن، ریٹائرڈ ایسوسی ایٹ جسٹس انتھونی کینیڈی، چیف جسٹس جان رابرٹس، ایسوسی ایٹ جسٹس سونیا سوٹومائیر، ایسوسی ایٹ جسٹس ایلینا کاگن، ایسوسی ایٹ جسٹس نیل گورسچ اور ایسوسی ایٹ جسٹس نیل گورسوچ موجود ہیں (ایلکس وونگ/ اے ایف پی)

امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے سالانہ مالیاتی فارم برائے 2023 میں انکشاف ہوا ہے کہ ججوں نے بالی کے ایک ہوٹل میں قیام اور بیونسے کے کنسرٹ کے ٹکٹوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 16 لاکھ ڈالر کی رقم اور رائلٹی بھی وصول کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کنزرویٹو جسٹس کلیرنس تھامس، جنہیں بزنس مین اور رپبلکن ڈونر ہارلان کرو کی جانب سے ملنے والے تحائف ظاہر کرنے میں ناکامی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، نے 2019 کے اپنے فارم پر نظر ثانی کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہوں نے بالی کے ایک ہوٹل اور کیلیفورنیا کے ایک کلب میں ’کھانا اور رہائش‘ لی تھی۔

لبرل جسٹس کینٹاجی براؤن جیکسن نے کہا کہ انہیں میوزک سپر سٹار بیونسے نولز کارٹر کی جانب سے کنسرٹ کے چار ٹکٹ ملے، جن کی قیمت 3,711.84 ڈالر تھی۔

اسی طرح کنزرویٹو جسٹس سیموئیل الیٹو، جو 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو جیت میں تبدیل کرنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے وابستگی کے باعث تنقید کی زد میں ہیں، کو اپنا مالیاتی فارم جمع کروانے کے لیے 90 دن کی توسیع ملی۔

اس سے گذشتہ سال ججوں کی بیرونی آمدنی، تحائف اور سرمایہ کاری کے لین دین کا پتہ چلتا ہے۔ ان پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور ججوں کو کڑی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ ان میں سے کچھ پرتعیش سفر بشمول نجی جیٹ طیاروں اور رئیل سٹیٹ لین دین کو ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

تھامس نے 2022 میں ڈیلاس، ٹیکساس اور نیو یارک کے ایڈیرونڈک پہاڑوں کے سفر کا انکشاف کیا جبکہ 2023 میں انہوں نے کسی سفر کی اطلاع نہیں دی۔

انہوں نے نجی طور پر سفر کرنے کی ضرورت کے جواز کے طور پر، اسقاط حمل کے آئینی حق کو کالعدم کرنے سے متعلق 2022 کے عدالتی فیصلے کے لیک ہونے پر سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کے ارکان کے لیے کتاب کی اشاعت کتنی منافع بخش ہے، جبجیکسن کی سوانح حیات ’لولی ون، اوپنس نیو ٹیب‘ کی اشاعت کے لیے ایڈوانس رقم آٹھ لاکھ 93 ہزار 750 ڈالر بتائی گئی تھی۔

جیکسن کا کہنا تھا کہ بیونسے کے ٹکٹوں کے علاوہ انہوں نے اپنے چیمبرز کے لیے 12 ہزار 500 ڈالر مالیت کا آرٹ ورک بھی وصول کیا۔

کنزرویٹو جسٹس بریٹ کیوانا نے جیولین گروپ اور ریگنری پبلشنگ سے کتاب کی ’رائلٹی آمدنی‘ کی مد میں 34 ہزار امریکی ڈالر وصول کیے۔

نیوز ویب سائٹ ایگزیوس نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ وہ ایک یادداشت لکھ رہے ہیں، جس کے 2025 یا 2026 میں شائع ہونے کی توقع ہے۔

قدامت پسند جسٹس نیل گورسچ نے بھی کتاب کی رائلٹی کی مد میں 250,000 ڈالر وصول کرنے کا بتایا جبکہ لبرل جسٹس سونیا سوتومیئر نے تقریباً 87،000 ڈالر کی رائلٹی وصول کرنے کی اطلاع دی۔

اشاعت سے حاصل ہونے والی رقم سے ججوں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سال آٹھ ایسوسی ایٹ ججوں کو 298,500 ڈالر ملیں گے جبکہ چیف جسٹس جان رابرٹس کو 312,200 ڈالر ملیں گے۔

جسٹس سیموئیل الیٹو 2020 کے انتخابات اور چھ جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل ہل پر حملے سے متعلق دو زیر التوا مقدمات سے خود کو الگ نہ کرنے کے بعد اخلاقیات کے تنازعے میں پھنس گئے ہیں۔

جسٹس سیموئیل الیٹو نے کہا کہ پرچم ان کی اہلیہ نے ان کے گھروں پر لہرائے تھے اور ان میں سے کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ پرچم ٹرمپ کی ’سٹاپ دی سٹیل‘ تحریک سے وابستہ ہیں۔

اخلاقی معیارات پر تنقید کے دباؤ میں، نومبر میں ججوں نے اپنا پہلا ضابطہ اخلاق اپنایا۔

ناقدین اور کانگریس کے کچھ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ اخلاقیات کا ضابطہ شفافیت کو فروغ دینے کے لیے کافی نہیں ہے، مقدمات سے دستبرداری کے فیصلے خود ججوں پر چھوڑ دیے گئے ہیں اور عمل درآمد کا کوئی طریقہ کار فراہم نہیں کرتے۔

ڈیموکریٹس نے گذشتہ ماہ قانون سازی کی ضرورت کا اعادہ کیا تھا جب جسٹس سیموئیل الیٹو نے 2020 کے انتخابات کے مقدمات سے دستبرداری کے ان کے مطالبے کو مسترد کردیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ