صوبہ بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ سے تعلق رکھنے والے اسرار خان آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے صدر منتخب ہو کر یہ عہدہ رکھنے والے تیسرے پاکستانی بن گئے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تاریخ میں اسرار خان بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پہلے شہری ہیں جو اس عہدے کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو 1977 میں اور آرمی بپلک سکول حملے میں بچ جانے والے احمد نواز 2022 میں آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کی صدارت جیتنے والے پاکستانی تھے۔
چیرویل ویب سائٹ نے اسرار خان کی فتح کی تفصیلات تحریر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اپنی حریف ازی ہاروکس ٹیلر کے 393 ووٹوں کے مقابلے میں 617 ووٹ حاصل کر کے ہیلری ٹرم 2025 کے لیے صدر منتخب ہوئے ہیں۔
اس جیت کا مارجن یونین کے گذشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، ان انتخابات میں عام طور پر اس عہدے کے لیے انتخاب میں محض چند ہی ووٹوں کا فرق ہوتا ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران اسرار خان نے ’ادارہ جاتی نسل پرستی‘ کا مقابلہ کرنے پر زور دیا جب کہ ان کی حریف کی انتخابی مہم ’کمیٹیوں اور ٹرم کارڈز میں خواتین کی نمائندگی‘ پر مرکوز تھی۔
انتخابات جیتنے کے بعد اسرار خان نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر تحریر کیا: ’ بلوچستان میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر ایک دور افتادہ گاؤں سے تعلق ہوتے ہوئے یہ جیت میرے تصور سے بھی بالاتر تھی۔ میں آکسفورڈ یونین کے اراکین اور اپنی ٹیم کا مجھے بطور صدر منتخب کرنے اور مجھ اعتماد کرنے کے لیے بے حد شکر گزار ہوں۔‘
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق اسرار خان فیکلٹی آف لا میں سوشیو لیگل سٹڈیز میں ڈی فل سکالر ہیں۔ ان کی تحقیق چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں سرمایہ کار ریاست تنازعات پر مرکوز ہے۔
اسرار ریجنٹس پارک کالج کے رکن اور آکسفورڈ یونین میں ایک فعال کمیٹی رکن بھی ہیں۔ آکسفورڈ آنے سے قبل اسرار کو بار آف انگلینڈ اینڈ ویلز میں بھی مدعو کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے ایبرڈین یونیورسٹی سے سکاٹش اور انگلش لاء میں انڈر گریجویٹ ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرار آکسفورڈ یونین میں مباحثوں کے ایک فعال منتظم بھی رہے ہیں۔ انہوں نے ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد اور ممتاز پاکستانی شخصات کی میزبانی کی جن میں ملالہ یوسف زئی، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، سماجی کارکن ڈاکٹر امجد ثاقب، صحافی حامد میر اور دیگر شامل ہیں۔
ایک دور افتادہ علاقے سے شروعات کر کے دنیا کی معتبر ترین جامعات میں شمار کی جانے والی یونیورسٹی کی یونین کی صدارت تک پہنچنے پر سیاسی شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین اسرار خان کے لیے خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اسرار خان کو ایکس اکاؤنٹ مبارک باد دیتے ہوئے تحریر کیا: ’یہ پاکستان اور بلوچستان کے لیے فخر کے لمحات ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرار خان نے آکسفورڈ یونین کی صدارت کے لیے کامیابی حاصل کی۔ آپ کی مزید کامیابیوں کے لیے دعائیں، اسرار۔
بلوچستان کے وزیر برائے لائیو سٹاک بخت محمد کاکڑ نے اسرار خان کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا: ’اسرار خان کا آکسفورڈ یونین کے صدر کے طور پر انتخاب ایک اہم کامیابی ہے۔ یہ تاریخی کامیابی ان کی فیملی، بلوچستان اور پاکستان کے لیے قابل فخر ہے۔‘
صحافی حامد میر نے اسرار خان کے ساتھ اپنی تصویر ایکس پر اپ لوڈ کی اور اس کے ساتھ تحریر کیا: ’اسرار خان بلوچستان کے پہلے اور پاکستان کے تیسرے طالب علم ہیں جو آکسفورڈ یونین کے صدر کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔ بےنظیر بھٹو پہلی پاکستانی تھیں جو 1977 میں اس منصب پر فائز ہوئیں اور احمد نواز دوسرے۔ اسرار خان کا تعلق قلعہ عبداللہ سے ہے۔
پاکستانی سفارت کار ماریہ عتیق نے اپنی خوشی کا اظہار ایکس پر ان الفاظ میں کیا: ’اسرار خان معتبر آکسفورڈ یونین کے صدر منتخب ہونے والے تیسرے پاکستانی اور پہلے بلوچی بن گئے۔ یہ پورے ملک کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔‘
پاکستانی سفارت کار طارق مصروف نے لکھا: ’اسرار خان، آکسفورڈ یونین کا صدر منتخب ہونے پر آپ کو دلی مبارک باد۔ یہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے اور آپ اسے حاصل کرنے کے اہل تھے۔ میں آپ کے انتخاب کے اثرات دیکھنے کا منتظر ہوں۔‘
سوشل میڈیا صارف حیات خان اچکزئی نے ایکس پر تحریر کیا: ’آکسفورڈ یونین کے پہلے بلوچی اور تیسرے پاکستانی صدر منتخب ہونے پر اسرار خان کو مبارک باد۔
’یہ بلوچستان کے لیے ایک بڑی کامیابی اور بہت سوں کے لیے قابل تقلید مثال ہے۔‘
زینب وحید نے ایکس پر تحریر کیا کہ ’اسرار احمد کی جیت ان کی محنت اور لگن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وہ بہت سوں کے لیے مثال ہیں اور ان کا بطور صدر انتخاب بلوچستان اور پاکستان کے لیے قابل فخر ہے۔ ان کے لیے نیک تمنائیں۔‘