مالی سال 24-2023 کا اقتصادی سروے جاری کر دیا گیا

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسلام آباد میں اقتصادی سروے جاری کریں گے جس میں زراعت، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

15 اپریل 2024 کی اس تصویر میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک انٹرویو کے دوران (اے ایف پی)

پاکستان اگلے مالی سال کے بجٹ کے اعلان سے ایک روز قبل آج، منگل کو اقتصادی سروے 2023-24 میں گذشتہ مالی سال کے دوران اپنی اہم سماجی و اقتصادی کامیابیوں کا خاکہ پیش کیا۔

توقع ہے کہ پاکستان کی مخلوط حکومت بدھ کو 2024-25 کے بجٹ میں بڑے بڑے مالیاتی اہداف کا تعین کرے گی جس سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ نئے بیل آؤٹ معاہدے کے لیے اس کے کیس کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان خطے میں سست ترین رفتار سے ترقی کرنے والی معیشت کو ڈیفالٹ ہونے سے روکنے کے لیے چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے قرض کے لیے اس قرض دہندہ کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اسلام آباد میں ایک تقریب میں اقتصادی سروے 2023-24  جاری کریں گے۔‘

سروے میں زراعت، صنعت، خدمات، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام، کیپٹل مارکیٹس، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی اور معاشی رجحانات کے بارے میں تفصیلات شامل ہوں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افراط زر، تجارت اور ادائیگیوں، عوامی قرضوں، آبادی، روزگار، موسمیاتی تبدیلی اور سماجی تحفظ سے متعلق اہم معاشی اشاریوں کے سالانہ رجحانات بھی بجٹ سے ایک دن قبل ہر سال جاری ہونے والے اقتصادی سروے دستاویز کا حصہ ہیں۔

پیر کو پاکستان کے سب سے بڑے اقتصادی ادارے نے آئندہ بجٹ کے لیے مختلف تجاویز کی منظوری دی، خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو ترقیاتی منصوبے میں شامل کرنے کے حوالے سے۔

اسلام آباد میں ملک کی قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’وفاق صوبوں اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کو یقینی بنائے گا تاکہ ملک کی معاشی بحالی کے لیے اجتماعی دانشمندی اور اتفاق رائے سے فیصلے کیے جاسکیں۔‘

گذشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کی جانب سے نو ماہ کے دوران تین ارب ڈالر کے قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج کی بدولت پاکستان ڈیفالٹ سے بال بال بچ گیا تھا۔

اگرچہ اس کے مالی اور بیرونی خسارے پر قابو پا لیا گیا ہے، لیکن اس کے بدلے نمو اور صنعتی سرگرمیوں میں تیزی سے کمی اور افراط زر میں اضافہ ہوا ہے، جو گذشتہ مالی سال میں اوسطا 30 فیصد کے قریب اور گزشتہ 11 ماہ میں 24.52 فیصد تھا۔

آئندہ سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جو کہ گذشتہ سال اقتصادی سکڑاؤ کے بعد اس سال دو فیصد سے زیادہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت