اسرائیلی ٹینک غزہ کے جنوبی شہر رفح کے مزید اندر داخل ہو گئے جہاں منگل کو دو پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 17 فلسطینی جان سے گئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رفح کے رہائشیوں نے کئی علاقوں میں ٹینکوں اور طیاروں سے شدید بمباری کی اطلاع دی جہاں مئی کے بعد سے 10 لاکھ سے زیادہ افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ اس شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد سے زیادہ تر آبادی شمال دوبارہ کی طرف منتقل ہو گئی ہے۔
رفح کے رہائشی اور چھ بچوں کے والد نے روئٹرز کو بتایا: ’کسی مداخلت کے بغیر رفح پر بمباری جاری ہے اور قابض (اسرائیلی) فوج یہاں آزادانہ کارروائی کر رہی ہے۔
اسرائیلی ٹینک رفح کے مغرب میں تل السلطان، العزبہ اور زورب کے علاقوں کے ساتھ ساتھ شہر کے وسط میں واقع شبورہ کے اندر تک گھس آئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے رفح کے مشرقی علاقوں اور مضافات کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ سرحد اور اہم رفح بارڈر کراسنگ پر بھی قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ایک اور رہائشی نے کہا کہ ’زیادہ تر علاقوں میں اسرائیلی فوجیں موجود ہیں لیکن وہاں شدید مزاحمت بھی جاری ہے۔ یہ قبضہ اخلاقی نہیں ہے اور وہ شہر اور پناہ گزین کیمپ کو تباہ کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ صبح کے وقت رفح کے مشرقی جانب اسرائیلی فائرنگ سے ایک شخص جان سے گیا۔ طبی ماہرین نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ گذشتہ دنوں اور ہفتوں میں بہت سے دوسرے افراد بھی مارے جا چکے ہیں لیکن امدادی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں ’درست انٹیلی جنس پر مبنی سرگرمی‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فوج نے گذشتہ روز کی لڑائی میں بہت سے فلسطینی عسکریت پسندوں کو مارنے اور اسلحہ قبضے میں لینے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔ اسرائیل نے مزید کہا کہ اس کی فضائیہ نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا۔
وسطی غزہ کی پٹی میں دو الگ الگ اسرائیلی فضائی حملوں میں النصیرات اور البوریج پناہ گزین کیمپوں میں 17 فلسطینی مارے گئے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں 17 فلسطینیوں کی اموات پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن کہا گیا کہ فورسز نے وسطی غزہ کے علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی ہیں۔
اسرائیل کی تازہ ترین جارحیت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں میں دن کے اوقات میں روزانہ ’فوجی سرگرمیوں کے دوران ٹیکٹیکل وقفہ‘ کرے گی تاکہ امداد کی ترسیل کو آسان بنایا جا سکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’انسانی ہمدردی کے مقاصد کے لیے فوجی سرگرمیوں کا مقامی سطح پر تعطل ہر روز صبح آٹھ بجے سے شام سات بجے تک جاری رہے گا جب تک کہ کریم شالوم (ابو سالم) کراسنگ سے صلاح الدین روڈ اور پھر شمال کی جانب جانے والی سڑک پر نقل و حرکت تاحکم ثانی روک نہیں دی جاتی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ فیصلہ اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے بعد غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی انسانی امداد کے حجم کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔‘
اسرائیل طویل عرصے سے امدادی سامان کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کی اپنی کوششوں کا دفاع کرتا رہا ہے، جس میں کریم شالوم کراسنگ بھی شامل ہے، لیکن انسانی حقوق کے گروپ کئی ماہ سے محصور فلسطینی علاقے میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کارل اسکو نے حال ہی میں کہا تھا کہ ’پٹی کے اندر لاقانونیت کے ساتھ فعال تنازعے کی وجہ سے امداد کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔‘
غزہ پر سات اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 37 ہزار 400 سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔