خیبر: صحافی خلیل جبران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے قتل

ضلعی پولیس سربراہ سلیم عباس کلاچی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خلیل جبران منگل کو دوستوں کے ساتھ ڈنر کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا۔

خیل جبران پشتو زبان کے مقامی نیوز چینل ’خیبر نیوز‘ سے وابستہ تھے (خلیل جبران فیس بک پیج)

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں پولیس کے مطابق مقامی صحافی اور لنڈی کوتل پریس کلب کے سابق صدر خلیل جبران کو منگل کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔

خیل جبران پشتو زبان کے مقامی نیوز چینل ’خیبر نیوز‘ سے وابستہ تھے۔

ضلعی پولیس سربراہ سلیم عباس کلاچی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خلیل جبران دوستوں کے ساتھ ڈنر کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا۔

سلیم عباس نے بتایا: ’جائے وقوعہ سے ایم فور اور کلاشنکوف کے خالی خول برآمد ہوئے۔ ہم ہر زاویے سے اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں کیونکہ اس علاقے میں شدت پسندوں کی موجودگی بھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ اب تک خلیل جبران کی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی رپورٹ نہیں ہوئی ہے لیکن تقریباً تین سال پہلے انہیں ایک دھمکی کی اطلاع ملی تھی۔

 مقامی پولیس سٹیشن کے سربراہ امجد آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گاڑی میں خلیل جبران کے ساتھ ایک مقامی وکیل بھی سوار تھے، جو واقعے میں زخمی ہوئے۔

خلیل جبران کے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ خلیل جبران کے قاتل قانون کے گرفت سے بچ نہیں سکیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے ان  کے اہل خانہ کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔

خلیل جبران کون تھے؟

خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل سے تعلق رکھنے والے خلیل جبران 20 سال سے زائد عرصے سے خیبر نیوز سے وابستہ تھے جبکہ وہ بعض دیگر نیوز اداروں کے ساتھ بھی کام کرچکے تھے۔

خلیل جبران سماجی کارکن بھی تھے اور علاقے میں غریب خاندانوں کی امداد کے لیے عطیات کا بندوبست بھی کرتے تھے۔

لنڈی کوتل پریس کلب کے سابق صدر خلیل جبران پشتو میں شاعری بھی کرتے تھے، جس میں وہ زیادہ تر اپنے علاقے کے مسائل پر لکھتے تھے۔

پولیس کے مطابق خلیل جبران کی گاڑی کو 2017 میں بھی بم دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی گئی تھی جب وہ ایک کار ریلی کی کوریج کر رہے تھے۔

اس وقت خلیل جبران کی گاڑی کے ساتھ بم نصب کیا گیا تھا لیکن لنڈی کوتل کی چاغوازی چیک پوسٹ پر ایف سی اہلکاروں نے دوران چیکنگ گاڑی سے بم برآمد کرکے اسے ناکارہ بنا دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان