امریکی قرارداد کے مقابلے میں اپنی قرارداد لائیں گے: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے پاکستان میں عام انتخابات میں مبینہ بے ضابطگی اور جمہوری نظام سے متعلق قرارداد کے جواب میں قرار داد لائے۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار 25 جون 2024 کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے (وزارت خارجہ ایکس اکاؤنٹ)

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے پاکستان میں حالیہ عام انتخابات میں مبینہ بے ضابطگی اور مداخلت کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کے مطالبے اور ملک کے جمہوری نظام سے متعلق منظور کی گئی حالیہ قرارداد پر جمعرات کو ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس ایوان سے اس کا جواب دیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں ہفتے امریکی ایوان نمائندگان سے منظور کی گئی قرارداد کا جواب وزارت خارجہ بدھ کو دے چکا ہے، جو میڈیا کو بھی جاری کیا گیا۔

’حکومت کی نیت ہے کہ ہم اس قرار داد کے مقابلے میں ایک قرار داد لائیں گے۔ ہمیں لازمی اپنی خود مختاری اور یک جہتی دکھانا ہوگا۔ یہ کوئی تُک نہیں ہے۔ ہم بھی دوسرے ملکوں کے حوالے سے یہاں 50 چیزوں پر تنقید کر سکتے ہیں، لیکن ہم نہیں کرتے۔‘

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ’ہم نے اس (قرار داد) کا نوٹس لیا ہے، اس قرار داد کا مسودہ تیار ہے، جو پارلیمانی لیڈر اور اپوزیشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ میری درخواست ہے کہ ہمیں اس مریکی قرار داد کے جواب میں لازمی قرار داد لاتے ہوئے یکجہتی دکھانی ہوگی۔‘

رپبلکن رکن رچرڈ میکارمک اور کانگریس کے رکن ڈین کلڈی نے امریکی ایوان نمائندگان میں 25 جون کو ایک قرارداد پیش کی تھی جس کے اہم نکات میں آٹھ فروری 2024 کے عام انتحابات میں مبینہ بے ضابطگی یا مداخلت کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ، جمہوریت کی حمایت کے علاوہ، انسانی حقوق، آزادی اظہار کا تحفظ اور جمہوری عمل میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانا شامل ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے 368 ارکان نے پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات میں ’مداخلت یا بے ضابطگی‘ کی آزادانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ سات ارکان نے اس کی مخالفت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قرارداد 901 میں کہا گیا کہ ایوان نمائندگان ’پاکستان کے سیاسی، انتخابی یا عدالتی عمل کو تباہ کرنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔‘ تاہم اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ کون سیاسی یا عدالتی عمل کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’یہ وقت اور سیاق و سباق دوطرفہ تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔‘

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان نے 25 جون کو امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ایوان کی قرارداد 901 کی منظوری کا نوٹس لیا ہے۔‘

مزید کہا گیا کہ ’پاکستان، دنیا کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور مجموعی طور پر پانچویں سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر، ہمارے اپنے قومی مفاد کے مطابق آئین پرستی، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اقدار کا پابند ہے۔‘

دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت اور ملاقاتوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے ایسی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی بامقصد۔ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی اور باہمی تعاون پر توجہ مرکوز کرے گی جس سے ہمارے عوام اور ممالک دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔

حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بعض حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ قرارداد کی منظوری سے پاکستان پر دباؤ بڑھے گا۔

پی ٹی آئی آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کو غیر شفاف قرار دیتی آئی ہے جبکہ امریکہ سمیت بعض ممالک کی طرف سے بھی پاکستان کے حالیہ انتخابات پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان