پاکستان نے جمعے کو کہا ہے کہ اسلام آباد سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا میں پانی کے استعمال سے متعلق اپنی رائے اور نتائج سے ماہرین کے وفد کے دورے کے اختتام پر آگاہ کرے گا۔
اس وقت ایک پاکستانی ماہرین کا وفد نیوٹرل ایکسپرٹس کے ہمراہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا دورے پر ہے۔
ممتاز زہرہ کے مطابق نیوٹرل ایکسپرٹ اس وقت کشمیر میں دونوں پراجیکٹس کا دورہ کر رہے ہیں اور پاکستانی ماہرین ان کے ساتھ سفر کر رہے ہیں۔
جمعہ کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دورہ کے بعد نتائج سے آگاہ کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹس کا معاملہ نیوٹرل ایکسپرٹ اور ثالثی کی عدالت کے سامنے اٹھایا ہوا ہے۔
’دورے کے مکمل ہونے پر ماہرین اپنے نتائج دیں گے، جس کے بعد پاکستان اس معاملے پر تبصرہ کرے گا۔‘
پاکستان کے اس معاملے پر تحفظات سے متعلق جواب پر ترجمان نے بتایا کہ ’ہمارے ماہرین وہاں موجود ہیں جو ان پراجیکٹس کی تفصیلات لیں گے، جو پاکستان کے قانونی کیس کو سہولت فراہم کرے گا۔ ہمارا کیس یہی ہے کہ دونوں پراجیکٹس سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ممتاز زہرہ نے مزید کہا کہ ’پاکستان دی ہیگ میں پہلے ہی اپنا کیس پیش کر چکا ہے اور نیوٹرل ایکسپرٹ کی اگلی سماعت پر ہم اپنا قانونی مؤقف دیں گے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ ’سندھ طاس معاہدہ کے تحت 19 جون کو شروع ہونے والا انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا دورہ آج (28 جون) کو اختتام پذیر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاہدہ کے تحت انڈیا سندھ کے پانیوں پر ڈیم تعمیر نہیں کر سکتا، جس میں پاکستان کو پانی کی ترسیل میں رکاوٹ آئے اور دونوں پراجیکٹس اس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔
1960 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی ’منصفانہ طور پر تقسیم‘ کرنے کے لیے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی، ستلج، اور بیاس پر انڈیا کا زیادہ کنٹرول ہو گا، جب کہ جموں و کشمیر سے نکلنے والے دریاؤں (چناب، سندھ اور جہلم) پر پاکستان کا کنٹرول ہو گا یعنی اسے زیادہ پانی استعمال کرنے کی اجازت ہو گی۔
حالانکہ یہ معاہدہ برقرار ہے تاہم دونوں ملکوں کی جانب سے اس معاملے پر تحفظات سامنے آتے رہے ہیں۔
ترجمان نے دوحہ میں سہ فریقی کانفرنس سے متعلق سوال پر کہا ہے کہ ’دوحہ تھری ایک پراسیس ہے جس کی قیادت اقوام متحدہ کر رہا ہے جس نے اس کا ایجنڈا قطری حکام، متعلقہ ممالک اور افغان حکام کے ساتھ مل کر ترتیب دیا ہے۔ اس کانفرنس میں پاکستان شرکت کر کے اپنی پوزیشن پیش کرے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس کے نتیجہ سے متعلق بات چیت کے بعد پتہ چل سکے گا۔