پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) نے جمعے کو امریکی ایوان نمائندگان کی پاکستان سے متعلق قرارداد کے جواب میں کثرت رائے سے قرارداد منظر کر لی۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو مہیا کیے گئے قرارداد کے مسودے کے مطابق ’امریکی ایوان نمائندگان میں رواں ماہ 25 جون 2024 کو منظور کی گئی قرارداد پاکستان میں جمہوریت کی حمایت کا اظہار کا ایوان نوٹس لے رہا ہے۔‘
رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک کی جانب سے ایوان کے سامنے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ ’پاکستان 1973 کے آئین کی روح کے مطابق جمہوریت کے عالمی اصولوں اور اس میں درج بنیادی انسانی حقوق کو برقرار رکھنا، عوام کی امنگوں اور ہمارے بانیان کے وژن کے مطابق متعلقہ اصولوں کی حفاظت اور انہیں قائم رکھنا اور ایک اور مستحکم جمہوری معاشرے کی تعمیر کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرنا ہے۔‘
قرارداد کے متن میں ’امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کو واضح طور پر پاکستان کے سیاسی اور انتخابی عمل کے نامکمل اور غلط فہمی کے نتیجے کو افسوس ناک قرار دیا گیا ہے۔
’یہ قرارداد آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے آزادانہ استعمال کو تسلیم نہیں کرتی۔‘
قرارداد کے مطابق ملک کے طور پر ’پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت قبول نہیں کرے گا۔‘
تاہم قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’یہ ایوان امریکہ کے ساتھ مضبوط، باہمی احترام اور اور تعاون پر مبنی برابری کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔‘
قرار میں مستقبل میں امریکی کانگریس ہمارے عوام اور ممالک دونوں کے باہمی فائدے کے لیے تعاون پر توجہ دیتے ہوئے پاکستان امریکہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مزید بہتر کردار ادا کرنے کی امید کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
قرارداد پیش کیے جانے سے قبل شائستہ پرویز ملک نے کہا انہیں ’شرم آ رہی ہے یہ لوگ مداخلت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، آپ کی ملک کی خودمختاری کا سوال ہے۔‘
قرارداد پیش کیے جانے کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی اور ایوان میں شدید نعرے بازی بھی ہوئی۔ تاہم قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن شگفتہ جمانی نے کہا ’امریکہ کو خبردار کر رہے ہیں، ہمارے ڈومین میں مداخلت نہ کریں۔ ان لوگوں کو شرم آنا چاہیے کل مداخلت کی بات کر رہے تھے اور یہ کر رہے ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کے بیرسٹر عقیل ملک نے پاکستان تحریک انصاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’امریکہ میں قرارداد ان کے لابنگ کی وجہ سے پاس ہوئی۔ یہ ہمیشہ ملک توڑنے کی بات کرتے ہیں، یہ وہ جماعت ہے جو ایبسلوٹلی ناٹ کی بات کرتی ہے اور آج ان لوگوں نے قرارداد کی مخالفت کی ہے۔‘
عقیل ملک نے مزید کہا ’یہ ملک کی خود مختاری کے خلاف کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ ملک کے غدار ہیں، لابنگ کے ذریعے قرارداد لاتے ہیں۔‘
ایم این اے آسیہ اسحاق نے کہا ’آج اس ایوان نے امریکہ کو ایبسلوٹلی ناٹ کہہ دیا، کسی ملک کی اتنی جرات نہیں جو پاکستان میں مداخلت کر سکے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے اس قرارداد پر موقف لینے کے لیے پاکستان میں امریکی سفارت خانہ سے رابطہ کیا ہے تاہم ان کی جانب سے تاحال جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
پس منظر
رپبلکن رکن رچرڈ میکارمک اور کانگریس کے رکن ڈین کلڈی نے امریکی ایوان نمائندگان میں 25 جون کو ایک قرارداد پیش کی تھی جس کے اہم نکات میں آٹھ فروری 2024 کے عام انتحابات میں مبینہ بے ضابطگی یا مداخلت کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ، جمہوریت کی حمایت کے علاوہ، انسانی حقوق، آزادی اظہار کا تحفظ اور جمہوری عمل میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانا شامل ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے 368 ارکان نے پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات میں ’مداخلت یا بے ضابطگی‘ کی آزادانہ اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ سات ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
قرارداد 901 میں کہا گیا کہ ایوان نمائندگان ’پاکستان کے سیاسی، انتخابی یا عدالتی عمل کو تباہ کرنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتا ہے۔‘ تاہم اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ کون سیاسی یا عدالتی عمل کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کی گئی قرارداد پر ایوان سے اس کا جواب دیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ رواں ہفتے امریکی ایوان نمائندگان سے منظور کی گئی قرارداد کا جواب وزارت خارجہ بدھ کو دے چکا ہے، جو میڈیا کو بھی جاری کیا گیا۔
’حکومت کی نیت ہے کہ ہم اس قرار داد کے مقابلے میں ایک قرار داد لائیں گے۔ ہمیں لازمی اپنی خود مختاری اور یک جہتی دکھانا ہوگا۔ یہ کوئی تُک نہیں ہے۔ ہم بھی دوسرے ملکوں کے حوالے سے یہاں 50 چیزوں پر تنقید کر سکتے ہیں، لیکن ہم نہیں کرتے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ’ہم نے اس (قرارداد) کا نوٹس لیا ہے، اس قرار داد کا مسودہ تیار ہے، جو پارلیمانی لیڈر اور اپوزیشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ میری درخواست ہے کہ ہمیں اس امریکی قرارداد کے جواب میں لازمی قرارداد لاتے ہوئے یک جہتی دکھانا ہو گی۔‘
امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’یہ وقت اور سیاق و سباق دوطرفہ تعلقات کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے۔‘
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پاکستان نے 25 جون کو امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ایوان کی قرارداد 901 کی منظوری کا نوٹس لیا ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’پاکستان، دنیا کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور مجموعی طور پر پانچویں سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر، ہمارے اپنے قومی مفاد کے مطابق آئین پرستی، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اقدار کا پابند ہے۔‘
دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری بات چیت اور ملاقاتوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اس لیے ایسی قراردادیں نہ تو تعمیری ہیں اور نہ ہی بامقصد۔ ہمیں امید ہے کہ امریکی کانگریس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی اور باہمی تعاون پر توجہ مرکوز کرے گی جس سے ہمارے عوام اور ممالک دونوں کو فائدہ پہنچے گا۔
قومی اسمبلی میں حذب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے مذکورہ قرارداد کے قومی اسمبلی میں پیش ہونے کی سورت مٰن اس کی مخالفت کا عندیہ دیا تھا۔
پی ٹی آئی آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کو غیر شفاف قرار دیتی آئی ہے جبکہ امریکہ سمیت بعض ممالک کی طرف سے بھی پاکستان کے حالیہ انتخابات پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔