سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں پولیس نے بتایا کہ جائیداد کے تنازعے پر کچھ رشتہ داروں نے ایک بیوہ خاتون تشلیم جہاں اور ان کی 14 سالہ بیٹی کو کمرے میں بند کر کے دروازے کی جگہ دیوار کھڑی کر دی۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حیدر آباد ڈاکٹر فرخ لنجار نے بتایا کہ لطیف آباد نمبر پانچ کی اکبر آباد کالونی میں ایک محلے دار کی کال موصول ہونے پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گھر کے بیرونی دروازے کا تالا اور کمرے کے دروازے پر تعمیر شدہ دیوار توڑ کر ماں اور بیٹی کو بازیاب کروایا۔
ڈاکٹر فرخ لنجار کے مطابق ملکیت کے تنازعے پر مذکورہ خاتون کے دیور سمیت تین افراد نے انہیں اور ان کی بیٹی کو دروازے کی جگہ دیوار چنوا کر پورا ایک دن قید رکھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس ایس پی نے دعویٰ کیا کہ ملزمان کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
واقعے کا مقدمہ لطیف آباد پانچ نمبر تھانے میں درج کیا گیا ہے، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 342 (کسی کو حبس بے جا میں رکھنا)، 448 (کسی کے گھر میں زبردستی گھسنا)، 511 (جرم کرنے کی مساعی)، 34 ایک سے زائد لوگ اپنے مشترکہ مفاد کو پورا کرنے کے لیے اجتماعی طور پر کسی جرم کا ارتکاب کریں) کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
تسلیم جہاں نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ان کے شوہر کا تقریباً 11 سال قبل انتقال ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے ایک رشتہ دار نے دو دوسرے افراد کے ساتھ مل کر مجھے اور میری بیٹی کو کمرے میں بند کیا اور باہر سے دیوار چنوا دی۔ پولیس نے آکر ہمیں بازیاب کیا۔‘