غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو کہا ہے کہ شہر میں کلینک پر اسرائیلی فضائی حملے میں ایمبولینس اور ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جان سے گئے ہیں۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہانی الجعفروی کی موت کے بعد سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں جان سے جانے والے طبی عملے کے ارکان کی تعداد پانچ سو ہو گئی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کو آٹھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور امریکہ کی حمایت یافتہ بین الاقوامی ثالثی اب تک فائر بندی کا معاہدہ کروانے میں ناکام رہی ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے سے اسرائیلی حملوں کا بند ہونا ضروری ہے جبکہ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک لڑائی میں صرف عارضی تعطل پر رضامند ہوگا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ مصر کی سرحد کے قریب رفح میں اسرائیلی افواج نے شہر کے مشرقی، جنوبی اور وسطی حصوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اس نے مغربی اور شمالی علاقوں میں چھاپے مارے ہیں۔
اتوار کو مقامی افراد نے بتایا تھا کہ اسرائیلی ٹینک رفح کے شمال مغرب میں مواصی میں قائم بے گھر افراد کے کیمپ کے کنارے تک پہنچ گئے ہیں جس کی وجہ سے بہت سے خاندان شمال کی طرف خان یونس اور وسطی غزہ میں دیر البلاح جانے پر مجبور ہو گئے۔
یہ واحد علاقہ ہے جہاں ٹینک ابھی تک داخل نہیں ہو سکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رفح کے رہائشی بسام نے بتایا کہ ’مغربی رفح میں واقع تل السلطان کی صورت حال اب بھی انتہائی خطرناک ہے۔ ڈرون اور اسرائیلی سنائپرز ان لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اپنے گھروں کی خبرگیری کی کوشش کرتے ہیں۔ ٹینک مزید مغرب میں المواصی کے قریبی علاقوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے چیٹ ایپ کے ذریعے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم گلیوں میں مارے جانے والے لوگوں کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم جانتے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ قابض فوج نے درجنوں گھر تباہ کر دیے۔‘
غزہ کے شمال میں، جہاں اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی فوج نے کئی ماہ قبل آپریشن مکمل کر لیا تھا، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ٹینک غزہ شہر کے مضافاتی علاقے زیتون میں واپس چلے گئے ہیں اور وہاں کے کئی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
صحت کے فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریباً 37 ہزار چھ سو افراد کی جان جا چکی ہے جب کہ غزہ تباہ ہو چکا ہے۔
اسرائیل کے چینل 14 کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا کہ شدید لڑائی کا مرحلہ ’بہت جلد‘ ختم ہو جائے گا لیکن یہ مہم اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ حماس کا فلسطینی علاقے پر کنٹرول ہے۔