حکومت پنجاب کی تعریفی ویڈیو پیڈ تھی یا نہیں؟ جنید اکرم کا وضاحت سے انکار

گذشتہ چند روز میں چند اداکاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حکومت پنجاب کی حمایت میں ویڈیوز سامنے آئیں جس پر سوشل میڈیا میں گرما گرم بحث شروع ہوگئی کہ کیا یہ ویڈیو لاگز ان سوشل میڈیا سیلبرٹیز کی اپنی سوچ ہے یا یہ وہ ادائیگی کے عوض کر رہے ہیں۔

معروف سوشل میڈیا سیلبرٹی جنید اکرم وی لاگ کرتے ہوئے (سکرین گریب جنید اکرم یو ٹیوب)

پاکستان میں نظریں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں پر ٹکی ہوئی ہیں۔ ایک جانب وزیر اعلیٰ مریم نواز کی صوبائی حکومت اپنی کاوشوں کی زبردست تشہیر کی کوششیں کر رہی ہے تو وہیں ان کے ناقدین اس کی شدید مخالفت بھی کر رہے ہیں۔

اب گذشتہ چند روز میں چند اداکاروں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی حکومت پنجاب کی حمایت میں ویڈیوز سامنے آئیں جن پر سوشل میڈیا میں گرما گرم بحث شروع ہو گئی کہ کیا یہ ویڈیوز ان سوشل میڈیا سیلبرٹیز کی اپنی سوچ ہے یا یہ وہ معاوضے کے عوض ایسا کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا انفلوئنسر جنید اکرم سمیت کئی سیلبرٹیز نے یکم اور دو جولائی کو ویڈیوز اپ لوڈ کیں جن میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے منصوبوں کو سراہا گیا۔

جہاں میکال ذوالفقار نے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کسان پیکج کو سراہا تو وہیں اداکارہ صنم سعید نے مریم نواز کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کارکردگی کی تعریف کی۔ ان سب کو مریم نواز کے مخالفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

’گنجی سویگ‘ کے نام سے مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر جنید اکرم نے صوبہ پنجاب میں سو دن کی کارکردگی سے متعلق ایک وی لاگ بنایا جس میں انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی سربراہی میں پنجاب حکومت کی کارکردگی کو تفصیل سے سراہا۔

اس ویڈیوز کے سامنے آنے کے بعد تنقید کے علاوہ سب سے بڑا سوال یہ ناظرین کی جانب سے اٹھایا گیا کہ کیا آیا جنید اکرم نے سیاسی تشہیر پر مبنی وی لاگ معاوضہ لے کر کیا؟ صحافتی اور اخلاقی اقدار کے مطابق ایسی ویڈیوز جس میں رقم لے کر کوئی بات کی گئی ہو تو اس پر ’paid content‘ لکھا جانا ضروری ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو نے جنید اکرم سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ آیا ان کی ویڈیو paid content تھی یا نہیں اور اگر تھی تو انہوں نے اس پر تحریر کیوں نہیں کیا۔ اس کے مختصر جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے گریز کروں گا۔‘

اس تنازعے کے دوران ہی معروف سیاحتی وی لاگر ابرار حسن کی جانب سے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’آئند چند دنوں میں کچھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور شوبز شخصیات حکومت پنجاب اور کچھ اداروں کی بہت تعریفیں کریں گی تو بتاتا چلوں کہ یہ سب ’paid promotion‘ ہے اور اس کے لیے بہت اچھا معاوضہ ادا کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی کمپنی آتی ہے اور آپ نے اس سے مل کر معاوضے کے عوض پروموشن کرنی ہوتی ہے اور بتا دیا جاتا ہے کہ یہ paid promotion ہے تاہم اس واقعے میں ہو سکتا ہے کہ لوگ یہ بات نہ بتائیں، میں نے کہا میں ہی بتا دیتا ہوں، جو بھی آج کل ایسی ویڈیوز بنائیں گے اس کے انہوں نے پیسے لیے ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں بعض صارفین نے جہاں ان شخصیات کے بائیکاٹ کی دھمکی دی وہیں چند نے پنجاب حکومت کی تعریف بھی کی۔ صارف آمنہ خان کا کہنا تھا کہ ’مریم نواز شریف عوام کی چیمپیئن ہیں۔‘

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سوشل میڈیا پر جاری اس بحث پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’کل جب فنکار عمران خان کے انڈے اور کٹوں کے پروگرام کی تعریف کرتے تھے تو سب ٹھیک تھا، اب پنجاب میں کام ہو رہا ہے تو اس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

’شاہد آفریدی اور شعیب اختر کے خلاف بھی سوشل میڈیا پر کیمپین چلائی گئی۔ عمران خان اور عثمان بزدار کی تعریف کی جا سکتی ہے، اب تو باقاعدہ کام ہو رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ