رکن صوبائی اسمبلی سندھ اور ایس آئی یو ٹی کی ٹرسٹی کشور زہرہ کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہ پر واقع ریجنٹ پلازہ نامی ہوٹل 20 جولائی کو بند ہونا متوقع ہے جس کے بعد ہوٹل کی عمارت ایس آئی یو ٹی (سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن) کے سپرد کر دی جائے گی۔
ریجنٹ پلازہ کی عمارت سے ہوٹل کا علامتی نشان ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ S I U T کے حروف موجود ہیں تاہم عمارت کو مکمل طور پر ہسپتال میں تبدیل ہونے کے لیے کچھ عرصہ درکار ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ہسپتال انتظامیہ کو ریجنٹ پلازہ پر موجود دیکھا جو ابتدائی تبدیلیاں اور رنگ و روغن وغیرہ کروانے میں مصروف تھے۔ کشور زہرہ کے مطابق ہوٹل کو باقاعدہ ہسپتال میں تبدیل کرنے کے لیے بیرون ملک سے ٹیم آئے گی جو عمارت میں ضروری ساختیاتی تبدیلیاں کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمارت ’جس نوعیت کی بنی ہوئی ہے اس میں زیادہ کام نہیں کرنا پڑے گا، کوشش ہے کہ ہوٹل جلد از جلد شٹ ڈاؤن کر سکیں، امید ہے کہ 20 جولائی سے ہوٹل مکمل طور سے شٹ ڈاؤن کر دیا جائے گا۔‘
سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن سینٹر کے ٹرسٹی شبر زیدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’ہوٹل چونکہ بہت بڑے رقبے پر محیط ہے اس لیے اسے مکمل طور پر ہسپتال بنانے میں وقت لگ سکتا ہے، اس کام کے لیے دس ارب روہے نجی بینک سے ادھار لیے گئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کشور زہرہ کے مطابق کراچی میں ایس آئی یو ٹی کے چار مراکز ہیں اور ریجنٹ پلازہ والی عمارت ایس آئی یو ٹی کا پانچواں مرکز ہو گا۔
ریجنٹ پلازہ ہوٹل اینڈ کنونشن سینٹر شاہراہ فیصل پر واقع ہے جس میں 400 کمرے ہیں اور یہ آٹھ منزلہ عمارت ہے۔
گذشتہ سال ایس آئی یو ٹی کے ٹرسٹی شبر زیدی کی طرف سے 14 ارب 50 کروڑ روپے میں ریجنٹ پلازہ ہوٹل خریدنے کی پیشکش کا لیٹر سامنے آیا تھا جس میں ہوٹل کو ’جیسے ہے، جہاں ہے‘ کی بنیاد پر خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی گئی تھی۔
ایس آئی یو ٹی پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کے معروف اداروں میں سے ایک ہے جو امراض گردہ اور ٹرانسپلانٹ سرجری سمیت متعدد خدمات فراہم کرتا ہے۔
ایس آئی یو ٹی کی بنیاد ڈاکٹر سید ادیب الحسن رضوی نے کراچی سول ہسپتال کے برن یونٹ میں چھ بستروں پر مشتمل وارڈ کے طور پر رکھی تھی۔ اب یہ ادارہ ایک خیراتی ٹرسٹ کے طور پر کام کر رہا ہے۔