اگر آپ نے اس سال آن لائن ’سستے جوتے‘ ، ’سستے کھلونے‘ ، ’سستے پیالے، ، ’سستے کپڑے‘ ، ’سستے آلات‘ ، سستے تکیے یا سستے ’سوٹ کیس‘ تلاش کیے ہوں تو اس صورت میں بھرپور امکان ہے کہ آپ کا سابقہ خریداری کے لیے استعمال ہونے والی چینی ایپ ’ٹیمو‘ کے ساتھ پڑا ہو۔
دو سال سے بھی کم وقت میں یہ ای کامرس فرم زیرو سے انگریزی بولنے والی دنیا میں سب سے بڑی (زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی) ایپ بن چکی ہے۔
ٹیمو کا آپ کے گوگل نتائج میں سرفہرست آنا انتہائی جارحانہ مارکیٹنگ مہم کا نتیجہ ہے۔ برانڈ کو سب سے زیادہ پرکشش جگہ دکھایا گیا ہے۔ 2024 کی فٹ بال چیمپیئن شپ سپر باؤل کے اشتہار میں ناظرین سے کہا گیا کہ وہ ایک ایسی ایپ کے ذریعے ’ارب پتی کی طرح خریداری کریں‘ جو ’ہر چیز کی دکان‘ ہونے کا وعدہ کرتی ہے۔
جوتوں، کھلونوں، کپڑوں اور فیشن کے علاوہ ایسی مصنوعات بھی یہاں موجود ہیں جن کے بارے میں شاید زیادہ تر لوگ جانتے ہی نہ ہوں کہ ان کا بھی وجود ہے۔ بعض مصنوعات تو ایسی ہیں جو شاید ہونی ہی نہیں چاہییں۔
مثال کے طور پر صرف ایک کان کے لیے شاور کیپ، ڈاڑھی کے تراشے گئے بالوں کے لیے بِب اور جوتوں کے لیے ہیڈ لائٹس۔ (’ٹیمو پر عجیب وغریب اشیا‘ کے بارے میں ٹک ٹاک پر تقریباً چار کروڑ پوسٹیں موجود ہیں۔)
ایک پاؤنڈ سے بھی کم قیمت کی بے شمار چیزیں موجود ہیں جن میں قینچی سے لے کر جرابیں شامل ہیں۔ اس وقت ویب سائٹ کے ذریعے دیے گئے ہر آرڈر پر ٹیمو کو لگ بھگ 30 ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔ اشیا کی انتہائی کم قیمت اور بے تحاشا اشتہارات جو ستمبر 2022 میں ایپ متعارف کروائے جانے کے بعد سے پانچ ارب ڈالر سے زیادہ میں پڑے، ان سب کا مقصد آن لائن ریٹیلر کی وہ ترقی دینا ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
لیکن یہ صرف کم قیمتیں اور اربوں ڈالر کے اشتہارات نہیں جو ٹیمو کے غیر معمولی ترقی کا سبب بنے۔ ایپ خریداری کا بالکل نیا طریقہ پیش کرتی ہے۔ یہ خریداری کے عمل کو گیم شو جیسا محسوس کرواتی ہے جہاں آپ کو جلدی کرنا ہوتی ہے۔ یہ ایپ خریداری کے عمل کو دن کے وقت نشریات دکھانے والے شاپنگ ٹیلی ویژن چینل کی کشش ساتھ ملا دیتی ہے۔ ایپ قیمت میں کمی کے لیے اس میں تھوڑی دیر کے لیے دی گئی رعایت، سیلز پر الٹی گنتی کے ٹائمرز اور ورچوئل سپننگ ویہلز کے ساتھ خریداری کا موقع فراہم کرتی ہے۔
آسٹریلیا میں کوئینز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں سینیئر لیکچرر ساشا وانگ کہتے ہیں کہ ایپ ’خزانے کی تلاش جیسا تجربہ کروانے کی کوشش کرتی ہے۔ یہ یونیورسٹی میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ ہے۔‘ ڈاکٹر وانگ نے ٹیمو کی مقبولیت پر بھی تحقیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایپ اس وقت متعارف کروائی گئی جب صارفین کے مسائل بڑھ رہے تھے۔
ڈاکٹر وانگ نے ستمبر میں اپنے ایک مضمون میں لکھا: ’ٹیمو اس وقت مارکیٹ میں آئی جب صارفین کو عالمی سطح پر مہنگائی کا سامنا تھا جس کی وجہ سے وہ ’سستی اشیا‘ کی طرف گئے۔
’دیگر ای کامرس پلیٹ فارمز کے برعکس جو پیسے کی بچت جیسے عملی فوائد پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، ٹیمو صارفین کی جذباتی ضروریات کو پورا کرتی ہے. یہ خریداری کے تجربے کو ’ارب پتی کی طرح شاپنگ‘ کے تصور کے ساتھ جوڑتی ہے جو اس کی کم قیمت والی اشیا پر مبنی حکمت عملی کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے۔
برطانیہ اور امریکہ میں ٹیمو کی مقبولیت، جہاں اسے گذشتہ سال ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کے مجموعی ڈاؤن لوڈ سے بھی زیادہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا، نے اس کے حریفوں کو مقابلہ کرنے کے طریقوں کی تلاش میں لگا دیا ہے۔ گذشتہ ماہ ایمازون نے مبینہ طور پر ایک نئی ڈسکاؤنٹ شاپنگ ایپ کی رونمائی کے لیے پرائیویٹ اجلاس طلب کیا۔ یہ ایپ چینی فراہم کنندگان کو ٹیمو کی طرز پر امریکہ میں خریداروں سے براہ راست منسلک کرے گی ۔
ایمازون نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جو سب سے پہلے سی این بی سی اور ’دی انفارمیشن‘ پر آئیں۔ ایمازون کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ کمپنی ’اپنے سیلنگ پارٹنرز کے ساتھ کام کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہی ہے تاکہ ہمارے صارفین کو زیادہ انتخاب ، کم قیمتوں اور زیادہ سہولت کے ساتھ خوش کیا جا سکے۔‘
لیکن ٹیمو کی کامیابی تنازعے سے پاک نہیں۔ گذشتہ سال نومبر میں صارفین کے گروپ ’ویچ‘ کی تحقیقات میں الزام لگایا گیا کہ غیر قانونی ہتھیار، جیسے بند ہونے جانے والے چاقو اور لاٹھیاں، آن لائن مارکیٹ میں ’انتہائی سستے‘ داموں پیش کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تین ماہ بعد ویچ کی ایک اور تحقیقات میں متنبہ کیا گیا کہ ٹیمو پر فروخت ہونے والے برقی ہیٹر پھٹ سکتے ہیں۔ ان سے بجلی کے جھٹکے لگ سکتے ہیں یا گھر میں آگ لگ سکتی ہے۔
ویچ میں تحفظ صارفین پالیسی کی سربراہ سو ڈیویز کا کہنا ہے کہ ’خطرناک اشیا کے معاملے میں مسائل اس وقت اور بھی گھمبیر ہو جائیں گے جب معیار کے معاملے میں ٹیمو جیسی دیوقامت کمپنیوں کے لیے روائتی ریٹیلرز کے مقابلے میں قواعد نرم ہوں گے۔‘
بعد ازاں ٹیمو نے غیر محفوظ برقی ہیٹروں کو فروخت سے ہٹا دیا اور اپنے پلیٹ فارم پر ’فروخت کنندگان اور مصنوعات کی جانچ پڑتال کے لیے جامع پالیسی‘ متعارف کروانے کا دعوی کیا ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’پلیٹ فارم پر کوئی بھی چیز فروخت کرنے کی اجازت دینے سے قبل ضروری دستاویزات، مثال کے طور پر سرٹیفکیٹ، لیبل، ٹیسٹنگ رپورٹس اور رجسٹریشن ریکارڈ کی ضرورت ہو گی۔‘
بعض لوگوں کے نزدیک ٹیمو مارکیٹ میں ایسا جگہ فراہم کرتی ہے جو کسی دوسرے ریٹیلر نے پُر نہیں کی۔ انہوں نے اس کی ضرورت تک محسوس نہیں کی۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ ایپ کا متعارف کروایا جانا خریداری کے عروج کی علامت ہے یعنی آخری مرحلے میں سرمایہ داری نظام کی موت سے پہلی کی ہچکی۔
سپرباؤل کے دوران ٹیمو کا اشتہار دیکھنے کے بعد سوشل میڈیا ریڈ اِٹ کے صارف نے لکھا کہ ’اسے دیکھ کر مجھے برا لگا لیکن میں اس کی وجہ بیان نہیں کر سکتا۔ یہ بھی کہ کوئی ارب پتی شخص ٹیمو پر موجود سامان کیوں خریدے گا۔‘
© The Independent