حجاب پہننے سے انکار: تہران میں ترکش لائنز کا دفتر بند

ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق پولیس نے ترکش ایئرلائنز کی ملازمین کو ’حجاب نہ پہننے پر‘ پہلی وارننگ جاری کی، تاہم ملازمین نے مبینہ طور پر ’پولیس افسران کے لیے مشکلات پیدا کیں‘ جس کی وجہ سے دفتر بند کر دیا گیا۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں پانچ جولائی 2024 کو خواتین ایک پولنگ سٹیشن میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے قطار میں کھڑی ہیں (واحد سلیمی/ اے پی)

ایران میں پولیس نے دارالحکومت تہران میں ترکش ایئر لائنز کے دفتر کو اس وقت بند کر دیا جب وہاں کی خواتین ملازمین نے مبینہ طور پر ملک کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب پہننے سے انکار کر دیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس افسران پیر کو تہران میں ترکش ایئرلائنز کے دفتر گئے اور کمپنی کی ملازمین کو ’حجاب نہ پہننے پر‘ پہلی وارننگ جاری کی۔

تاہم ملازمین، جو کہ ایرانی شہری ہیں، نے مبینہ طور پر ’پولیس افسران کے لیے مشکلات پیدا کیں‘ جس کی وجہ سے دفتر بند کر دیا گیا۔

 تسنیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس نے ملازمین کے رویے کی وجہ سے دفتر سیل کیا۔

رپورٹ کے مطابق ترکش ایئرلائنز کے دفتر کو بدھ کو دوبارہ کھولنے اور معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے گی، تاہم پولیس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پولیس حجاب کی پابندی نہ کرنے پر کسی بھی کاروبار کو سیل نہیں کرتی بلکہ پہلے وارننگ جاری کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تہران میں پیش آنے والے اس واقعے پر ترکش ایئر لائنز کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ستمبر 2022 میں 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد ایران میں حجاب کے قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوئے تھے۔

اگرچہ وہ مظاہرے کافی حد تک ٹھنڈے پڑ چکے ہیں، لیکن کچھ ایرانی خواتین کی جانب سے سڑکوں پر حجاب کے بغیر نکلنے کا انتخاب حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج ہے۔

ایرانی حکام نے گذشتہ برسوں کے دوران ملک بھر میں دکانوں، ریستورانوں سے لے کر فارمیسیوں اور دفاتر تک سینکڑوں کاروباری اداروں کو بند کر دیا ہے کیونکہ انہوں نے خاموشی سے اپنی خواتین ملازمین کو حجاب نہ پہننے اجازت دی تھی۔

ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات سے پہلے کے مہینوں میں اس کا نفاذ سخت ہو گیا تھا۔ یہ انتخابات سابق صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد گذشتہ ہفتے قبل از وقت منعقد ہوئے، جن کے نتیجے میں اصلاح پسند سعید پزشکیان نئے صدر منتخب ہوئے۔

ترکش ایئر لائنز کے تہران دفتر میں یہ ہنگامہ آرائی اسی دن ہوئی، جب ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کو ٹیلی فون کیا اور انہیں صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی۔

انتخابات میں سعید جلیلی کو شکست دینے والے پزشکیان نے مغربی ممالک سے بات چیت کرنے اور حجاب کے لازمی قانون کے نفاذ کو آسان بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے تہران کے پراسیکیوٹر علی صالحی کے حوالے سے بتایا ہے کہ تہران میں ترکش ایئرلائنز کے دفتر کو سیل کرنے کے حوالے سے کوئی قانونی کارروائی یا فیصلہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ایران اور ترکی کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور 2023 میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 5.4 ارب ڈالر تھا۔ ترکی ایرانیوں کے لیے ایک مقبول سیاحتی مقام بھی ہے، جہاں گذشتہ سال تقریباً 25 لاکھ سیاح گئے تھے۔

خلیج عرب کے عرب ممالک سے آنے والی دیگر طویل فاصلے کی پروازوں کے مقابلے میں امریکہ اور کینیڈا کے سفر کا وقت کم ہونے کی وجہ سے ترکش ایئرلائنز ایرانیوں کے درمیان ایک پسندیدہ فضائی سروس ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین