انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے ایک شخص کو اپنی نوزائیدہ جڑواں بیٹیوں کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
دہلی پولیس نے بدھ کو بتایا کہ 32 سالہ نیرج سولنکی کو پڑوسی ریاست ہریانہ سے گرفتار کیا گیا، جو ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے مفرور تھے۔ ان پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انڈیا کے نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیرج پر نومولود جڑواں بچیوں کو قتل کرنے اور انہیں دفن کرنے کا الزام ہے کیونکہ ان کا خاندان ان کی بیوی کی جانب سے لڑکیوں کو جنم دینے سے ’ناخوش‘ تھا۔ ان کا خاندان لڑکیوں کی بجائے لڑکے کا خواہش مند تھا۔
پولیس نے تین جون کو ملنے والی اطلاع کے بعد محض تین دن کی نوزائیدہ بچیوں کے قتل کی تحقیقات کا آغاز کیا۔
کال کرنے والے نے، جس کی شناخت ملزم کے برادر نسبتی کے طور پر کی گئی، دعویٰ کیا کہ نیرج نے دونوں بچیوں کو قتل کیا اور انہیں ایک شمشان گھاٹ میں دفنایا۔
بچیوں کی باقیات کو پانچ جون کو نکالا گیا اور انہیں ان کے ماموں کے حوالے کرنے سے پہلے پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔
نیرج کے خلاف ان کی اہلیہ کی سرکاری طور پر شکایت کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔
دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ پیدائش کے فوراً بعد بچیوں کو ان کی ماں سے چھین لیا گیا تھا جنہیں بعد میں بتایا گیا ان کی موت بیماری سے ہو گئی۔
پولیس شکایت میں خاتون نے 2022 میں شادی کے بعد سے جہیز کے لیے اپنے سسرال والوں کی طرف سے ہراساں کرنے کا الزام بھی لگایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹس کے مطابق انہیں پیدائش سے قبل بچوں کی جنس کے تعین کے ٹیسٹ سے بھی گزرنا پڑا۔
انڈیا میں اس ٹیسٹ پر 1994 سے پابندی عائد ہے تاکہ بچیوں کے اسقاط حمل کو روکا جا سکے۔
انڈین قوانین کے مطابق ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز پر پابندی ہے کہ وہ والدین کو پیدائش سے قبل بچوں کی جنس کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔
پولیس نیرج کو ایک ماہ تک تلاش کرنے میں ناکام رہی کیونکہ وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنا موبائل سم کارڈ اور ٹھکانے تبدیل کرتے رہے۔
ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ نیرج نے اپنی نوزائیدہ بچیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی 2022 کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019 سے 2000 سے انڈیا میں کم از کم 90 لاکھ بچیاں والدین کے ہاتھوں قتل کے نتیجے میں ’لاپتہ‘ ہوئیں۔
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق انڈیا میں پیدائش کے وقت جنسی تناسب 2014-15 میں 918 سے بڑھ کر 2022-23 میں 933 ہو گیا ہے۔
© The Independent