مظفر آباد کا گاؤں ’محلہ کدل‘ جس کے دریا برد ہونے کا خطرہ ہے

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں واقع چہلہ بانڈی میں سینکڑوں خاندانوں پر مشتمل محلہ کدل کے پانچ مکانات دریا برد ہونے کے قریب ہیں۔ ان مکانات کو انتظامیہ کی جانب سے خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ دیگر 100 سے زائد مکانات اس وقت خطرے میں ہیں۔

تباہ کن مون سون اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی فنڈنگ سے بنائی گئی ماکڑی انٹیک ویئر کی دیوار کی وجہ سے پیدا ہونے والے زمینی کٹاؤ کے شکار گاؤں ’محلہ کدل‘ کے رہائشی اپنے ارمانوں سے بنائے گھروں کو اپنی آنکھوں سے آہستہ آہستہ تباہ ہوتا دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں واقع چہلہ بانڈی میں سینکڑوں خاندانوں پر مشتمل محلہ کدل کے پانچ مکانات دریا برد ہونے کے قریب ہیں۔ ان مکانات کو انتظامیہ کی جانب سے خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ دیگر 100 سے زائد مکانات اس وقت خطرے میں ہیں۔

ماکڑی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ انٹیک ویئر کی مخالف جانب خالی کروائے جانے والے ان پانچ مکانات میں سے ایک مکان پروین بی بی کا بھی ہے۔

پروین بی بی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’گذشتہ رمضان المبارک میں یہاں زمینی کٹاؤ کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوا، جو پہلے ہماری زمینوں کو تباہ کرتے ہوئے اب ہمارے گھروں تک پہنچ گیا ہے، جس میں روزانہ لینڈ سلائیڈنگ ہو رہی ہے اور روزانہ نقصان ہورہا ہے۔

’اس جگہ پر واقع چشمے سے لے کر جہاں سے ہماری زمین ختم ہوتی ہے وہاں تک ہمارا نقصان ہو گیا ہے۔ ہمارے پاس یہ تھوڑی سی جگہ بچی ہے جہاں ہم نے قرض لے کر مکان بنائے ہیں۔ لاکھوں، کروڑوں ہم یہاں لگا چکے ہیں۔ حکومت کے لوگ وقتی طور پر یہاں آتے ہیں، تسلیاں دیتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔‘

متاثرہ گھروں میں سے ایک گھر کے مکین فائز رفیق نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’انٹیک ویئر کی تعمیر کا کام رمضان میں شروع کیا گیا۔ ہم نے متعلقہ حکام کو کئی بار درخواستیں دیں ہیں۔ خود محکمے میں جا کر انہیں یہ بتایا ہے کہ اول آپ آبادی والے علاقے کو محفوظ کریں۔ ان کے منصوبے کی ڈرائنگ میں اس جانب کی دیوار موجود ہے جو انہیں پتہ تھا کہ تعمیر کرنی ہے۔‘

فائز نے مزی بتایا کہ ’مون سون کی بارشوں میں محکمے نے ہمارے پانچ مکانات خالی کروائے۔ ان مکانات کے معاوضے کا تخمینہ 2017 کے حساب سے لگایا گیا ہے۔ اب جب یہ مکان گریں گے تو ہم نے یہ مکانات 2024 میں تیار کرنے ہیں۔ ہمیں کسی قسم کا کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا، نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی تعاون کر رہا ہے۔‘

اس سارے معاملے کے حوالے سے متعلقہ محکمے پبلک ہیلتھ کے ایکسیئن عمران مختار نے انڈیپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ ہمارا پروجیکٹ تھا۔ جس میں ماکڑی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ انٹیک ویئر کی دونوں اطراف میں دیواریں لگنی تھیں۔ ہم نے لیفٹ ونگ پر کام شروع کیا اور سارا پانی رائٹ ونگ پر موڑ دیا۔

’ہمارا لیفٹ ونگ کا کام سٹرکچر وائز مکمل ہوا، جس کے بعد ہم نے محلہ کدل والی سائیڈ یعنی رائٹ ونگ پر کام شروع کیا ہے۔ ہم نے اس منصوبے پر کام 2021 میں شروع کیا اور پہلے ہی سال ہم نے اس منصوبے کا 70 فیصد کام مکمل کر لیا تھا، لیکن 2022 میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ٹنل بیٹھنے کی وجہ سے مکمل پانی کا اخراج دریا میں آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا، جس کی وجہ سے ہم کام مکمل نہ کر سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’گذشتہ سال جب کام شروع کیا گیا تو ہمیں اول تو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے فنڈز ملنے میں تاخیر ہوئی۔ پھر جب کام شروع کیا گیا تو محلہ کدل کے مقامی افراد کی زمینوں کی اسیسمنٹ میں بھی وقت لگا۔ ہماری منصوبہ بندی یہ تھی ہم اس کام کو اس سیزن میں مکمل کر لیں گے لیکن نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ٹنل میں دوبارہ آنے والی خرابی کی وجہ سے پھر دریا کا مکمل پانی دریا میں چھوڑا گیا۔ یوں کام کرنا ممکن نہیں ہو پایا۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پراجیکٹ کے دوبارہ فعال ہونے کے بعد ہم نے تیزی کے ساتھ کام کرتے ہوئے دیوار کا 12 میٹر کا حصہ تعمیر کر لیا لیکن آگے کام کرنے سے پہلے لینڈ سلائیڈ شروع ہوگئی۔ اس پر بھی ہم نے کام جاری رکھا، لیکن 30 مارچ 2024 کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی طرف سے دوبارہ پیغام دیا گیا کہ ٹنل میں خرابی کے باعث پراجیکٹ کو بند کیا جا رہا ہے اور پورا پانی دریا میں چھوڑا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تیسری بار دریا کے مکمل بہاؤ میں آنے کا نقصان یہ ہوا کہ دوسری جانب انٹیک ویئر کی دیوار بن چکی تھی، جس کی وجہ سے دریا کا رخ محلہ کدل کی جانب ہوا اور سلائیڈنگ پھر سے ہونے لگی۔ اس طرح ان لوگوں کے مکانات زد میں آ گئے۔‘

انہوں نے بتایا: ’لوگوں کے تحفظات جائز ہیں اور وہاں کے لوگوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے۔ لوگوں کے معاوضہ جات کی رقم ہمارے پاس موجود ہے اور اس پر محکمہ مال کی لینڈ ایکوزیشن کا کام جاری ہے۔ جیسے ہی محکمہ مال اپنا کام مکمل کرتا ہے، ہم ان لوگوں کے معاوضہ جات کی فوری ادائیگی کر دیں گے۔‘

پبلک ہیلتھ کے ایکسیئن عمران مختار نے کہا کہ ’یہ سوال کہ پہلے دیوار اس جانب تعمیر کی جاتی اور پھر انٹیک ویئر تعمیر کیا جاتا، قابل عمل نہیں۔ انٹیک ویئر دوسری جانب سے نیچے تعمیر کیا گیا ہے۔ ایسا تکنیکی طور پر ممکن نہیں تھا کہ پہلے اگر وہ دیوار تعمیر کی جاتی تو انٹیک ویئر کی تعمیر کے لیے اس سائیڈ سے ساڑھے چار میٹر نیچے جانے پر اس سائیڈ کی دیوار کی بنیاد بیٹھ سکتی تھی، جس کی وجہ سے پہلے انٹیک ویئر کو تعمیر کرنا تکنیکی طور پر ضروری تھا۔‘

محکمہ مال محلہ کدل کے لوگوں کی زمینوں کے معاوضہ جات کی ادائیگی کا عمل کتنے عرصے میں مکمل کرے گا؟

انڈپینڈنٹ اردو کے اس سوال پر ڈپٹی کمشنر مظفرآباد ندیم جنجوعہ نے بتایا کہ ’وہاں پر ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ ایکٹ آف گاڈ (خدا کا کام) ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی اچانک خرابی کی وجہ سے دریا کے مکمل بہاؤ پر وہاں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ اب حکومت کی جانب سے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کے تحت نوٹیفکیشن 4 جاری کیا جا چکا ہے، جس کی مدت ایک سال ہوتی ہے، یعنی ایک سال کے اندر ہم لینڈ ایکوائر کریں گے۔

’اب جائزے کا عمل جاری ہے جس کے تحت زمین کا تخمینہ محکمہ مال لگاتا ہے۔ جگہ پر موجود درختوں کا تخمینہ محکمہ جنگلات اور عمارتوں کا تخمینہ محکمہ تعمیرات لگائے گا۔ امید ہے کہ یہ سارا عمل جلد ہوجائے گا اور ہم وہاں کے متاثرین کو معاوضہ جات کی ادائیگی جلد کریں گے۔‘

ڈپٹی کمشنر مظفرآباد کے مطابق جو پانچ گھر خالی کروائے گئے ہیں ان کے مکینوں کو رہنے کے لیے کرائے پر گھر لے کر دیے گئے ہیں، جن کا کرایہ متعلقہ ٹھیکیدار ادا کر رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات