وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والے نقائص کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اسلام آباد میں اتوار کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس اہم منصوبے کی حالیہ بندش کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ماہرین کی جانب سے نشاندہی کیے گئے ڈیزائن میں نقائص کے باوجود پروجیکٹ کی ٹنلز میں کنکریٹ لائننگ نہیں کی گئی۔
شہباز شریف نے حکام سے استفسار کیا کہ منصوبے کے حوالے سے تفصیلی جیولوجیکل سروے کیوں نہیں کرایا گیا۔ ان کے بقول: ’کتنی ستم ظریفی ہے کہ اتنے بڑے اور اہم منصوبے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی جب کہ منصوبے کی تھرڈ پارٹی سے تصدیق نہ کرانا بھی مجرمانہ غفلت تھی۔‘
وزیر اعظم نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے فوری طور پر کمیٹی بنانے کی ہدایات بھی دیں۔
اجلاس میں سابق سیکرٹری داخلہ شاہد خان اور نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں حالیہ خرابیوں کی تحقیقات کرنے والی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پروجیکٹ سے بجلی کی پیداوار میں کمی رواں سال 29 اپریل کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی دائیں اور بائیں سرنگوں میں پریشر ڈراپ کی وجہ سے ہوئی اور وہ جگہ جہاں موجودہ فالٹ ہوا وہ راک برسٹ زون ہے اس طرح رواں سال دو مئی کو بجلی کی پیداوار مکمل طور پر روک دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کی بندش سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 2021 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں ہیڈریس ٹنل میں پریشر میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی تاہم اس معاملے کو نظر انداز کیا گیا اور اس کی اطلاع نہیں دی گئی اور اسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا گیا۔
اجلاس بتایا گیا کہ 2021 میں سابق حکومت نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں خرابی کے حوالے سے کوئی مرمتی کام نہیں کیا گیا جس سے نقصانات میں کئی گنا اضافہ ہوتا چلا گیا جو ایک مجرمانہ غفلت تھی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں 2021 میں ہونے والی خرابی کو بھی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ منصوبے کی ٹیلریس ٹنل میں خرابی کے باعث 2022 میں بجلی کی پیداوار معطل رہی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں جیو فزیکل اور زلزلے جیسے عوامل کو نظر انداز کیا گیا اور ہیڈریس ٹنل کی مناسب کنکریٹ لائننگ نہیں کی گئی۔