انگلینڈ کو ہرا کر سپین چوتھی بار یورو کپ کا فاتح، ویمبلڈن پر بھی راج

سنسنی خیز لمحات میں جب میچ ختم ہونے میں محض چار منٹ باقی تھے تو سٹرائیکر مائیکل اویر زبال نے فیصلہ کن گول کر کے سپین کو فتح دلائی۔

14 جولائی 2024 کو برلن کے اولمپیا سٹیڈیم میں سپین اور انگلینڈ کے درمیان یورو 2024 کا فائنل فٹ بال میچ جیتنے کے بعد سپین کے کھلاڑی جشن منا رہے ہیں (اے ایف پی)

انگلینڈ کے خلاف سنسنی خیز فائنل میچ کے آخری لمحات میں گول کی بدولت سپین نے ریکارڈ چوتھی بار یورو کپ فٹ بال کا ٹائٹل جیت لیا۔

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں اتوار کو سپین نے یہ مقابلہ ایک کے مقابلے میں دو گول سے اپنے نام کیا۔

 71 ہزار تماشائیوں کی گنجائش والے اولمپیا سٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میچ میں سپین کی طرف 47 ویں منٹ میں نیکو ولیمز نے پہلا گول کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلائی۔

تاہم انگلینڈ کے کول پالمر نے میچ کے 73 ویں منٹ میں گول کر کے مقابلہ ایک ایک سے برابر کر دیا۔

سنسنی خیز لمحات میں جب میچ ختم ہونے میں محض چار منٹ باقی تھے تو سپین کے سٹرائیکر مائیکل اویر زبال نے فیصلہ کن گول کر کے سپین کی جیت کو یقینی بنا دیا۔

سپین نے 2012 میں تیسری بار ٹائٹل اپنے نام کیا تھا جس کے 12 سالوں بعد وہ 2024 میں ریکارڈ چوتھی بار یورو کپ جیتنے میں کامیاب رہا۔

ہسپانوی ٹیم اس سے قبل 1964 اور 2008 میں بھی یہ ٹائٹیل جیت چکی ہے۔

جرمنی بھی تین بار یورو کپ کی ٹرافی اٹھا چکا ہے۔

فٹ بال کی جائے پیدائش ہونے کا دعویدار انگلینڈ مسلسل دوسری بار فائنل میں پہنچا تھا، انگلش ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر 1966 کے ورلڈ کپ جتنے کے بعد اب تک کوئی بڑا ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انگلینڈ کی ٹیم  تین سال قبل بھی یورو کپ فائنل میں اٹلی کے ہاتھوں پینلٹی شوٹ آؤٹ میں ہار گئی تھی۔

شاندار کامیابی پر سپین کے مداحوں نے گراؤنڈ اور سڑکوں پر جشن منایا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میچ کے بعد مائیکل اویارزابال نے کہا کہ ’میں نے اپنا کام کیا۔‘

سپین کے مینیجر لوئس ڈی لا فوینتے نے میچ کے بعد اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس سے زیادہ خوش نہیں ہو سکتا۔ ایک حقیقی ٹیم یورپ کی چیمپئن بنی ہے۔ میں نے کہا تھا کہ مجھے اس ٹیم پر فخر ہے اور آج میں اس سے بھی زیادہ فخر محسوس کر رہا ہوں۔ یہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہمارے کھلاڑی کیا ہیں۔ میرے لیے وہ دنیا میں بہترین ہیں۔‘

انگلینڈ ٹیم مینیجر ساؤتھ گیٹ نے کہا کہ ’ہم نے فائنل میں بالکل آخر تک مقابلہ کیا۔‘

آٹھ سال کے دوران انگلینڈ کو دو یورو فائنلز اور ورلڈ کپ کے سیمی اور کوارٹر فائنل میں پہنچانے والے ساؤتھ گیٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اس ناکامی کے بعد اپنا چارج چھوڑ دیں گے۔

ساؤتھ گیٹ نے مزید کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ ہم نے گیند پر اچھی طرح سے کنٹرول نہیں رکھا۔ وہ (ہسپانوی کھلاڑی) آپ پر دباؤ ڈالتے ہیں اور آپ کو اس دباؤ سے باہر نکلنا ہوتا ہے اور بدقسمتی سے ہم ایسا کرنے کے قابل نہیں تھے اور آخر میں اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے پاس کھیل کا کنٹرول زیادہ تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو اس مقام تک پہنچنے کا کریڈٹ جاتا ہے جس طرح انہوں نے لڑا اور فخر کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ انہیں فائنل کھیل کے آخری پانچ منٹ تک شکست نہیں ہوئی لیکن آخری لمحات میں سب بدل گیا۔‘

ان کے بقول: ’یہ اچھا مارجن تھا لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ (سپین) ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم تھی اور وہ جیتنے کی حق دار تھی۔‘

ویمبلڈن پر بھی سپین کا راج

ادھر سپین کے ہی ٹینس کھلاڑی کارلوس الکاراز نے اتوار کو ومبلڈن کے فائنل میں نہ صرف نوواک جوکووچ کو شکست دی بلکہ ہسپانوی کھلاڑی کی چوتھی گرینڈ سلیم جیت نے مردوں کے ٹینس میں نئی نسل کو آگے لایا ہے۔

انہوں نے گذشتہ پانچ میں سے تین بڑے مقابلے جیتے ہیں اور 21 سال یا اس سے کم عمر میں چار بڑے ٹائٹل جیتنے والے واحد مرد کے طور پر بیورن بورگ، بورس بیکر اور میٹس ولینڈر کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں۔

یہ ایک ایسی کامیابی ہے جس نے جوکووچ، ریٹائرڈ راجر فیڈرر اور انجری کا شکار رافیل نڈال کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، یہ تین کھلاڑی سنہری دور میں 66 گرینڈ سلیم جیتنے والے کھلاڑی ہیں، جو اتوار کو 37 سالہ سرب کھلاڑی کے ہاتھوں شکست کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گئے تھے۔

الکاراز کے کوچ خوان کارلوس فیریرو نے ایک بار پیش گوئی کی تھی کہ ان کے ہم وطن 30 گرینڈ سلیم جیتیں گے۔

کارلوس الکاراز نے سات مرتبہ کے چیمپیئن نوواک جوکووچ کو سیدھا سیٹوں میں شکست دے کر ویمبلڈن ٹائٹل برقرار رکھا۔

ہسپانوی تیسرے سیڈ کھلاڑی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6-2، 6-2، 7-6 (7/4) سے کامیابی حاصل کی اور اپنے نوجوان کیریئر کا چوتھا گرینڈ سلیم جیتا۔

الکاراز نے 21 سال یا اس سے کم عمر میں سب سے زیادہ گرینڈ سلیم جیتنے کے اوپن ایرا ریکارڈ کو برابر کیا اور بورس بیکر، جورن بورگ اور میٹس ولینڈر کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔

اور وہ فرنچ اوپن اور ویمبلڈن بیک ٹو بیک جیتنے والے چھٹے کھلاڑی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال