پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ تشویش کا باعث ہے: امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا: ’یقینی طور پر کسی سیاسی جماعت پر پابندی ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے لیے بہت تشویش کا باعث ہوگی۔‘

امریکہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے سے متعلق پاکستانی حکومت کے حالیہ فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی تشویش کا باعث ہے۔

پیر کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے سوال کیا گیا کہ ’حکومت پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور وزیر اطلاعات (عطا تارڑ) کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ آپ نے ہمیشہ جمہوری اقدار کی بات کی۔ پاکستان جیسے ملک میں اس طرح کے غیر جمہوری اقدامات دیکھ کر آپ کے خیالات کیا ہیں؟

جس پر میتھیو ملر نے جواب دیا: ’ہم نے حکومت کی رپورٹس اور بیانات دیکھے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ ایک پیچیدہ عمل  کا آغاز ہے، لیکن یقینی طور پر کسی سیاسی جماعت پر پابندی ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے لیے بہت تشویش کا باعث ہوگی۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے خلاف پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے سپریم کورٹ میں ’کیس دائر کیا جائے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا کہ آئین حکومت کو ’ملک مخالف سرگرمیوں‘ میں ملوث جماعت پر پابندی لگانے کا اختیار دیتا ہے۔

اس حکومتی اعلان کو پاکستان تحریک انصاف نے ’پاؤں پر کلہاڑی مارنے‘ کے مترادف قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے جو وجوہات بیان کی ہیں وہ مسلم لیگ ن کی طرف سے اپنے ہی پاؤں پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہیں۔

زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ (فیصلہ) خوف کی علامت ہے کیونکہ انہیں (حکومت کو) احساس ہو گیا ہے کہ عدالتوں کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا اور نہ ہی دباؤ میں لایا جا سکتا، اس لیے وہ کابینہ کے فیصلے کے تحت قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جج بلیک میلنگ یا دباؤ میں نہیں آئے گا۔‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے حق میں آنے والے حالیہ فیصلے سے متعلق بھی سوال کرتے ہوئے پوچھا گیا کہ امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ان انتخابات کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، تو کیا امریکی محمکہ خارجہ اسی قسم کی تحقیقات چاہتا تھا؟

جس پر میتھیو ملر نے جواب دیا: ’جیسا کہ ہم کہہ چکے ہیں کہ ہم انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کے احترام سمیت آئینی اور جمہوری اصولوں کی پرامن پاسداری کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم جمہوری عمل اور وسیع تر اصولوں کی حمایت کرتے ہیں، بشمول قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت مساوی انصاف اور جیسے جیسے یہ داخلی عمل جاری ہیں، ہم عدالتوں کے ان فیصلوں اور مزید فیصلوں پر نظر رکھیں گے۔‘

امریکہ اور پاکستان میں سیاسی تشدد، خصوصاً سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حالیہ فائرنگ اور سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان پر گذشتہ برس ایک ریلی کے دوران فائرنگ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا: ’ہم پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں سیاسی تشدد سے نفرت کرتے ہیں اور اس کے خلاف بولتے اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم پاکستان اور دنیا کے ہر ملک میں قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں اور جمہوری اصولوں اور لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق اور جمہوری حقوق کا احترام دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ پاکستان کے لیے بھی ہے، یہ دنیا میں ہر جگہ کے لیے ہے۔ میں نے اس بارے میں کئی بار بات کی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ