اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر جعمرات کو پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو رہا کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے پیر کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صنم جاوید کو دوبارہ گرفتار کرنے سے باز رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کے بعد صنم جاوید کو رہا کیا گیا۔
صنم جاوید نو مئی، 2023 کے احتجاج کے بعد سے ایک درجن سے زیادہ مقدمات کی وجہ سے ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں تھیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے فیصلے میں انہیں اسلام آباد چھوڑنے سے روک دیا جبکہ پی ٹی آئی کارکن کو مشورہ دیا کہ وہ غیر ضروری بیان بازی سے گریز کریں بصورت دیگر عدالت اپنا حکم واپس لے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منگل کو پی ٹی آئی نے انہیں ان کے اہل خانہ کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت میں خیبر پختونخوا (کے پی) ہاؤس منتقل کر دیا تاکہ انہیں ممکنہ جبری گمشدگی سے بچایا جاسکے۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو ایف آئی اے کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے، مقدمے میں الزام ہے کہ صنم جاوید نے ٹویٹ کے ذریعے ریاستی اداروں بشمول فوج کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، الزام ہے کہ صنم جاوید نے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دیا، عام عوام کو تشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے اکسایا۔
فیصلے کے مطابق ایف آئی آر میں صنم جاوید کی جانب سے کی گئی ٹویٹس کے اوقات اور تاریخ درج نہیں اور یہ بھی ظاہر نہیں کہ صنم جاوید کے ٹویٹ نے کتنے افراد کو ریاست مخالف سرگرمیوں پر اکسایا؟
ریکارڈ میں کچھ موجود نہیں، یہ کہا ہی نہیں جا سکتا کہ صنم جاوید نے 10 مئی 2023 کے بعد اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کیا، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق صنم جاوید کا موبائل فون تو پولیس کے قبضے میں تھا، صنم جاوید 10 مئی 2023 سے قبل ہی ٹویٹ کر سکتی تھیں کیونکہ اس کے بعد وہ پولیس حراست میں تھیں۔