بیان حلفی جمع کرانے کا سلسلہ جاری، تحریک انصاف کا اغوا کا الزام

سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے تین ایم این اے جمشید دستی، صاحبزادہ امیر سلطان اور معظم جتوئی کو پولیس چھاپے مار کر ہراساں کر رہی ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے حامی 10 مارچ، 2024 کو پشاور میں پاکستان کے قومی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (عبدالمجید/ اے ایف پی)

سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم پر ارکانِ قومی اسمبلی کے بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ 

لیکن دوسری جانب الزام لگایا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو اغوا اور گرفتار کیا جا رہا ہے۔

سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے تین ایم این اے جمشید دستی، صاحبزادہ امیر سلطان اور معظم جتوئی کو پولیس چھاپے مار کر ہراساں کر رہی ہے۔ 

ایم این اے معظم علی جتوئی کی مظفر گڑھ پولیس نے اینٹی کرپشن کے مقدمے میں گرفتاری ظاہر کر کے انہیں عدالت پیش کر دیا۔ جمشید دستی نے کہا کہ پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا لیکن وہ پولیس کے ہاتھ نہیں آئے اور پولیس انہیں ‘ہراساں’ کر رہی ہے۔ 

ایم این اے امیر سلطان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ وہ بحفاظت گھر پہنچ چکے ہیں، جس پر یہ درخواست نمٹا دی گئی ہے۔ 

تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن مین اب تک 41 میں سے 37 ایم این ایز کے بیان حلفی جمع ہو چکے ہیں جبکہ چار ارکان بیرون ملک ہونے کی وجہ سے جمع نہیں ہو سکے۔ 

پنجاب اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ڈپٹی چیف وہپ امتیاز شیخ کے بقول، ’ہمارے تمام 107 ایم پی ایز تحریک انصاف میں دوبارہ شمولیت کے لیے بیان حلفی جمع کرا چکے ہیں۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تین اراکین کے اغوا کا ڈراپ سین

تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر سمیت بعض رہنماؤں نے گذشتہ دو روز کے دوران یہ بیانات دیے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد ارکان اسمبلی کو اغوا کیا جا رہا ہے اور پولیس ہراساں کر رہی ہے۔ 

مظفر گڑھ سے رکن قومی اسمبلی معظم جتوئی اور جھنگ سے ایم این اے صاحبزادہ امیر سلطان کے دو روز قبل اغوا کا الزام لگایا گیا، جبکہ جمشید دستی کی گرفتاری کا بتایا گیا تھا۔ مگر معظم جتوئی کی پولیس تھانہ صدر مظفر گڑھ نے اینٹی کرپشن کے مقدمے میں گرفتاری ظاہر کر کے آج جمعرات کو مقامی عدالت میں پیش کر دیا۔ 

ایم این اے امیر سلطان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ انہیں 13 اور 14 جولائی کی رات لاہور کینٹ کے علاقے سرور روڈ سے گھر جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے اس درخواست پر آج جمعرات کو سماعت کی تو پی ٹی آئی وکلا نے بیان دیا کہ رکن قومی اسمبلی امیر سلطان بحفاظت گھر واپس پہنچ چکے ہیں، لہٰذا یہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ اس بنیاد پر عدالت نے درخواست نمٹا دی ہے۔ 

ایم این اے جمشید دستی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پولیس ان کے گھر چھاپے مار رہی ہے اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم وہ ابھی تک گرفتار نہیں ہوئے۔ 

 اراکین کی گرفتاری یا اغوا کا خدشہ کیوں ظاہر کیا گیا؟ 

تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آئی اراکین کو دوبارہ تحریک انصاف میں شمولیت کے لیے بیان حلفی الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کا حکم دیا۔ 

انہوں نے کہا، ’مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے کے بعد حکمران اتحاد کے پاس قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہیں رہی، جس سے وہ مرضی کی قانون سازی نہیں کر سکے گی، لہٰذا تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو ہراساں کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنی وفاداریاں تبدیل کر دیں۔‘ 

شعیب شاہین کے مطابق ’ہمارے تمام رکن اسمبلی متحد ہیں جتنا بھی دباؤ ڈال لیں وہ پی ٹی آئی نہیں چھوڑ سکتے۔ آج جمعرات کو الیکشن کمیشن میں 37اراکین کے بیان حلفی جمع کرا رہے ہیں۔ جبکہ چار اراکین بیرون ملک ہونے کی وجہ سے بیان حلفی نہیں دے سکے۔ ’صوبائی اسمبلیوں میں اپنے اراکین کے بیان حلفی جمع کر رہے ہیں جلد ہی وہ بھی جمع کرا دیے جائیں گے۔‘ 

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرعمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر عمل درآمد کرایا جائے۔‘  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست