بازیابی کے لیے تین سال سے احتجاج: سکھر سے لاپتہ پریا کون ہیں؟

سکھر سے لاپتہ ہونے والی نو سالہ لڑکی پریا کماری کی بازیابی کے لیے تین سال سے احتجاج ہو رہا ہے۔

19 جولائی، 2024 کو کراچی میں تین تلوار کے مقام پر پریا کماری کی بازیابی کے لیے احتجاج ہو رہا ہے(فہمیدہ ریاض)

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے تین سال قبل لاپتہ ہونے والی نو سالہ پریا کماری کی بازیابی کے لیے جمعے کو کراچی میں تین تلوار کے مقام پر احتجاج ہوا۔

احتجاج میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے، جنہوں نے پریا کماری کی بازیابی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں پولیس کو یہ احتجاج ختم کرنے کے لیے لوگوں پرتشدد اور گرفتاریاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

احتجاج میں شریک پریا کماری کے والد راج کمار اور والدہ روینا کماری نے مطالبہ کیا کہ ان کی بیٹی کو جلد از جلد بازیاب کروایا جائے۔

بعد ازاں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار مظاہرین سے مذاکرات کرنے پہنچے اور پریا کے والدین سے ملاقات کی۔

وزیر داخلہ نے والدین کو بتایا کہ پریا کی بازیابی کے لیے انہوں نے ایک جوائنٹ انویسٹی گیٹیو ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی ہے، پریا کماری زندہ ہیں اور جلد بازیاب ہو جائیں گی۔

لاپتہ پریا کماری کون ہیں؟

پریا کے والد راج کمار کے مطابق وہ 19 اگست، 2021 کو سکھر شہر سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔

ان کے مطابق: ’19 اگست، 2019 کو دسویں محرم کا دن تھا اور سکھر شہر سے تقریباً 45 کلومیٹر دور سنگرار قصبے میں میں نے اپنی پرچون کی دکان پر سبیل لگائی ہوئی تھی۔

’سبیل پر میری نو سالہ بیٹی پریا کماری بھی عزاداروں کو پانی پلا رہیں تھیں۔ دوپہر کو میں اپنی بیٹی کو سبیل پر چھوڑ کر کسی کام سے گھر گیا اور جب واپس آیا تو میری بیٹی پریا وہاں موجود نہیں تھی۔‘

راج کمار نے بتایا کہ اس کے بعد انہوں نے محلے داروں اور رشتہ داروں سے رابطہ کیا مگر ان کی بیٹی کا پتہ نہ چل سکا۔

راج کمار کے مطابق پریا کی گمشدگی کے تین روز بعد انہوں نے اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ سنگرار تھانے پر درج کرایا، مگر تقریباً تین سال کا عرصہ گزرنے کے باجود ان کی بیٹی بازیاب نہ ہو سکی۔

انہوں نے بتایا کہ ان تین سالوں کے دوران پریا کی گمشدگی کے خلاف سکھر، حیدرآباد اور کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں متعدد بار احتجاج ہوا اور کئی بار سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر پریا کی بازیابی کے لیے ٹرینڈز بھی چلائے گئے۔

’اس کے علاوہ امریکہ، کینیڈا سمیت مختلف ممالک میں رہنے والے سندھ کے شہریوں نے بھی پریا کی بازیابی کے لیے مختلف عالمی فورمز پر آواز بلند کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہم سنگرار میں گذشتہ 30 سال سے مقیم ہیں۔ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں۔ میں اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے وزیروں مشیروں سے درخواست کر چکا ہوں کہ میری بیٹی کو جلد بازیاب کروایا جائے۔‘

پریا کماری کی بازیابی کے لیے جے آئی ٹی قائم

وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے پریا کماری کی بازیابی کے لیے تین اپریل، 2024 کو ایک جے آئی ٹی شکیل دی تھی۔

جے آئی ٹی کے سربراہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) میرپورخاص جاوید جسکانی تھے اور ان کے ساتھ سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) امجد شیخ، ایس ایس پی تنویر اور دو ڈپٹی انسپکٹر آف پولیس ڈی ایس پیز شامل تھے۔

اس جی آئی ٹی کو بچی کی بازیابی پر تین ہفتوں میں رپورٹ دینا تھی، مگر تاحال وہ رپورٹ نہیں آئی۔

اس سلسلے میں وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار سے رابطہ کرنے کے لیے ان کے موبائل فون پر متعدد بار کال کرنے اور انہیں پیغامات بھیجنے کے باوجود اس خبر کے رپورٹ ہونے تک کوئی ردعمل نہیں آیا۔ وزیرداخلہ سندھ کا موقف آنے پر اسے رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان