کیرالہ میں وبائی انفیکشن ’نیپاہ‘ سے موت کے بعد الرٹ جاری

نیپاہ زونوٹک وائرس ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ سور اور چمگادڑ جیسے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور دماغی سوجن والے بخار کا سبب بن سکتا ہے۔

انڈین ریاست کیرالہ میں 20 جولائی 2024 کو ایک مریض، جو ڈاکٹروں کے مطابق نیپاہ انفیکشن میں مبتلا ہے، کو نیپاہ آئسولیشن وارڈ کے آئی سی یو میں منتقل کیا جا رہا ہے (روئٹرز)

‌انڈیا میں حکام نے جنوبی ریاست کیرالہ میں مہلک نیپاہ وائرس کے انفیکشن سے ایک 14 سالہ نوجوان کی موت کے بعد میڈیکل الرٹ جاری کیا ہے۔

نیپاہ زونوٹک وائرس ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ سور اور چمگادڑ جیسے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور دماغی سوجن والے بخار کا سبب بن سکتا ہے۔ اس وائرس کی انکیوبیشن (وائرس سے سامنا ہونے کے بعد بیمار ہونے کی مدت) چار سے 14 دن تک ہوتی ہے۔

متاثرہ نوجوان ملاپورم کے ایک ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھا اور اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10.50 بجے اسے دل کا دورہ پڑا۔

کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج نے بتایا: ’نوجوان بے ہوشی کی حالت میں لایا گیا۔ اسے بہت کم پیشاب آ رہا تھا۔ بعد میں انہیں دل کا شدید دورہ پڑا۔ ڈاکٹروں نے لڑکے کو بچانے کی پوری کوشش کی لیکن وہ بدقسمتی سے چل بسا۔‘

وینا جارج نے کہا کہ پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے تصدیق کی ہے کہ یہ نوجوان نیپاہ وائرس سے متاثر تھا۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نیپاہ کو ایک ’ترجیحی بیماری پھیلانے والے جراثیم‘ کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے کیونکہ اس میں وبا کو جنم دینے کی صلاحیت ہے۔ اس انفیکشن سے بچنے کے لیے دنیا میں کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی کوئی علاج ہے۔

یہ وائرس 2018 میں جنوبی ریاست میں پہلی بار ظاہر ہونے کے بعد سے کیرالہ میں درجنوں اموات کی وجہ بن چکا ہے۔ وائرس کی پہلی بار شناخت 25 سال قبل ملائیشیا میں ہوئی تھی اور یہ بنگلہ دیش، انڈیا اور سنگاپور میں پھیل چکا ہے۔

اس کی علامات میں شدید بخار، قے، سانس کا انفیکشن جب کہ سنگین صورتوں میں دماغ کی سوزش اور دوروں کے نتیجے میں کوما ہونا شامل ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ نوجوان کی آخری رسومات وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت کی جائیں گی۔ وینا جارج نے کہا: ’ہم آخری رسومات سے متعلق رسمی کارروائیوں کو حتمی شکل دینے کے لیے لڑکے کے اہل خانہ سے بات کریں گے۔‘

کیرالہ حکومت نے کسی بھی متاثرہ افراد کی شناخت اور ان کی آئیسولیشن کے لیے 25 کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق وزیر صحت نے کہا کہ متاثرہ فرد سے رابطے میں رہنے والوں کا پتہ لگانا شروع ہو گیا ہے جس کے بعد رابطوں کے نتیجے میں ہائی رسک والے افراد کو آئیسولیٹ کر دیا گیا ہے اور ان کے نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم تین لوگ کوزی کوڈ گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں اور چار کو منجیری گورنمنٹ میڈیکل کالج ہسپتال میں آئیسولیٹ کیا گیا ہے۔

وینا جارج نے کہا: ’منجیری جی ایم سی ایچ میں چار افراد میں سے ایک شخص انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ہے۔ ان سے لیے گئے نمونوں کے نتائج جلد موصول ہوں گے۔ ان سب کو وائرل بخار ہے۔ تاہم گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور رابطے میں رہنے والے افراد کو پریشان نہیں ہونا چاہیے۔‘

ملاپورم میں کل 246 لوگ اس فہرست میں شامل ہیں جن میں سے 63 کو ہائی رسک زمرے میں رکھا گیا ہے۔

وزیر صحت نے دا نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی پونے سے ایک موبائل ٹیسٹنگ لیب آج ضلع پہنچ جائے گی۔‘

ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکام نے مشتبہ علاقے کے لوگوں سے احتیاط کے طور پر ماسک پہننے اور ہسپتالوں آنے سے گریز کرنے کی تاکید کی ہے۔

وینا جارج نے کہا کہ ’پنڈکاڈ علاقے کے مرکز سے تین کلومیٹر کے دائرے میں سختی سے نگرانی اور پابندیاں عائد کی جائیں گی۔‘

حکام نے لوگوں کو ایسے پھل کھانے سے بھی خبردار کیا ہے جو آدھے کھائے گئے ہوں یا جن کو پرندے یا جانور کاٹ چکے ہوں۔

’پھلوں کو صحیح طریقے سے دھونے کے بعد ہی کھائیں۔ ناریل کے مقامی مشروب ٹوڈے اور کھلے برتنوں میں سٹور دیگر مشروبات کا استعمال نہ کریں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت