نیپال میں ایک چھوٹا طیارہ بدھ کو دارالحکومت کھٹمنڈو سے ٹیک آف کرتے ہی گر کر تباہ ہو گیا جس سے اس میں سوار 18 افراد جان سے گئے۔
نیپالی حکام نے بتایا کہ طیارے پر عملے کے دو افراد اور 17 تکنیکی ماہرین سوار تھے جو ایک دوسرے طیارے کی مرمت کے لیے پوکھرا شہر جا رہے تھے۔
کھٹمنڈو کے تریبھون بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ترجمان تیج بہادر پوڈیال نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’بدقسمت طیارے کے صرف کپتان ہی حادثے میں زندہ بچے ہیں اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔‘
حادثے کے بعد منظر عام پر آنے والی ویڈیو فوٹیج کے میں فائر فائٹرز کو آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ گہرا سیاہ دھواں آسمان کی طرف اٹھ رہا تھا۔
کچھ فوٹیج میں طیارے کو رن وے سے تھوڑا اوپر اڑتے ہوئے اور پھر کریش ہونے سے پہلے زمین کی جانب جھکتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حادثے کے بعد امدادی کارکنوں کو کھیتوں میں پھیلے ہوائی جہاز کے جلے ہوئے ملبے پر پانی پھینکتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ طیارے کو مقامی سوریا ایئر لائنز آپریٹ کر رہی تھی۔ حکام نے مزید کہا کہ حادثے کے بعد ہوائی اڈے کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
طیاروں پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم ’فلائٹ ریڈار 24‘ کے مطابق سوریا ایئر لائن نیپال میں دو بومبارڈیئر CRJ-200 جیٹ طیاروں کو ڈومیسٹک پروازیں کے لیے چلاتی ہے اور دونوں طیارے تقریباً 20 سال پرانے ہیں۔
نیپال کو ایئر سیفٹی کے خراب ریکارڈ کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ہمالیہ کے دامن میں واقع اس ملک میں سال 2000 سے اب تک تقریباً 350 افراد فضائی حادثوں میں اپنی جانیں کھو چکے ہیں۔
نیپال کی تاریخ کا سب سے مہلک واقعہ 1992 میں پیش آیا تھا جب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا ایک طیارہ کھٹمنڈو کے قریب لینڈنگ سے پہلے ایک پہاڑی سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا تھا جس میں 167 افراد مارے گئے تھے۔
حال ہی میں جنوری 2023 میں مقامی فضائی کمپنی ییٹی ایئر لائنز کے ایک حادثے میں کم از کم 72 افراد مارے گئے تھے جس کی وجہ بعد میں پائلٹوں کی غلطی بتائی جاتی ہے۔