وینزویلا کی حکومت نے اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو پر اتوار کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے چند ماہ قبل الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی تھی لیکن ’آئرن لیڈی‘ کے نام سے مشہور رہنما اپوزیشن اتحاد کے لیے انتھک انتخابی مہم چلا رہی ہیں اور جہاں بھی جاتی ہیں ان کے حامی ان کا گرم جوشی سے استقبال کرتے ہیں۔
گویا یہ خاتون رہنما ایک راک سٹار ہوں جن کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے لوگ دوڑے چلے آتے ہیں جہاں بچے ان کو پھول اور دیگر اشیا تحفے میں دیتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے وینزویلا کے مغربی شہر ماراکائیبو میں انتخابی مہم کے لیے سینکڑوں قصبوں سے گزرتے ہوئے سڑکیں عوام سے بھری پڑی تھیں جو ان کو دیکھ کر نعرے لگا رہے تھے۔ اس دوران کئی لوگ چھتوں پر موجود تھے اور اپنے فونز سے ان کی تصاویر کھینچ رہے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 25 سال قبل صدر ہیوگو شاویز نے اپنا پاپولسٹ سوشلزم کا برانڈ بنایا تھا جو ان کے جانشین نکولس مادورو کو وراثت میں ملا ہے۔ نکولس مادورو تیسری بار چھ سالہ مدت کے لیے اتوار کو انتخابات میں اپنے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کریں گے۔
ان کی حکومت الیکشن کمیشن، عدالتوں اور فوجی قیادت کی مدد سے پہلے ہی حزب اختلاف کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کر چکی ہے اور ان پر 200 سے زیادہ سیاسی قیدیوں کو جیلوں میں ڈالنے کا الزام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2013 میں مادورو کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کے سالوں میں وینزویلا کی جی ڈی پی میں 80 فیصد کمی آئی اور لگاتار چار سالوں میں افراط زر کی شرح بڑھی ہیں۔
ان حالات میں ماریا کورینا ماچاڈو کو وینزویلا کی عوام نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہے تھے۔
ماچاڈو کے لیے سڑکوں پر کھڑے سینکڑوں میں سے ایک 42 سالہ ڈومینگا پیریز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ہم پوری امید کر رہے ہیں کہ (ماریا) جیت جائیں گی اور ہمیں اس غربت سے نکال لیں گی۔‘
ان کے بقول: ’ہم ایک ایسا لیڈر چاہتے ہیں جو ہمیں امید دے اور ماریہ کورینا ہی وہ رہنما ہیں۔‘
لاس پنوس گاؤں میں 28 سالہ ماریانا ایسکوبار اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ ماریا کے قافلے کے انتظار میں کھڑی ہیں جنہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’یہاں ہم سب اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
مارچ میں انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی کے بعد اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو نے 80 سالہ تاریخ دان اور پروفیسر کورینا یورس کو اپنا متبادل نامزد کیا تھا۔
صدر نکولس مادورو کی انتظامیہ کو ماریا ماچاڈو پر پابندی لگانے پر بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں ماریا ماچاڈو پر پابندی اور ان کے قریبی افراد کی گرفتاریوں کی مذمت کی تھی۔
امریکی ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔‘