پاکستان کے مرکزی بینک سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کر دیا۔
پیر کو کراچی میں نیوز کانفرنس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے شرح سود میں ایک فیصد یعنی 100 بیسز پوائنٹ کمی کا اعلان کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تھا ’اب پاکستان میں شرح سود 20.5 فیصد سے 19.5 فیصد پر آ گئی ہے۔‘
اس سے قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان کے بیان میں کہا گیا تھا آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج (29 جولائی کو) مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کرے گا اور اسی شام پالیسی کا اعلان بھی کر دیا جائے گا۔
سٹیٹ بینک کے مرکزی دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج (29 جولائی) کو ہو گا۔
شرح سود میں کمی کا امکان
پاکستان کی بڑی بروکریج فرم ’ٹاپ لائن سکیورٹیز‘ کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 75 فیصد کاروباری شخصیات شرح سود میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔
سروے کے مطابق 60 فیصد کاروباری حضرات نے 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ یہ توقع جولائی 2024 میں افراط زر میں متوقع کمی کے باعث 19.5 فیصد تک گرنے کا امکان ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایڈجسٹمنٹ آخری مالیاتی پالیسی میں جون 2020 کے بعد پہلی بار کی گئی 150 بیسس پوائنٹ کی کمی کے بعد لگاتار دوسری بڑی کٹوتی ہو گی۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز کا تخمینہ ہے کہ جون 2025 تک شرح سود مزید گر سکتی ہے کیوں کہ مالی سال 2025 کے لیے افراط زر کی اوسط شرح 13 فیصد اور 13.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
جون 2024 تک 12.6 فیصد کی افراط زر کے ساتھ حقیقی سود کی شرح تقریباً 790 بیسس پوائنٹس پر ہے اور آج متوقع کٹوتی کے ساتھ تقریباً 850 بیس پوائنٹس پر ایڈجسٹ ہو جائے گی۔
یہ سطح مرکزی بینک کو بیرونی معاشی جھٹکوں یا مالیاتی پالیسیوں کے تاخیری اثرات سے نمٹنے کے لیے کافی سہولت فراہم کرتی ہے
مزید برآں 10 جون 2024 کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے آخری اجلاس کے بعد سے چھ ماہ کے کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ (کائبور) اور چھ ماہ کے ٹریژری بلز دونوں کی شرح میں 83 سے 84 بیسس پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے جو اب بالترتیب 19.84 فیصد اور 19.52 فیصد پر ہے۔
یہ مارکیٹ کی شرح سود میں توقعات کو مزید تقویت دیتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایم ایس ریسرچ نے بھی 100 بی پی ایس کی شرح میں کمی کی پیش گوئی کی ہے جو پالیسی کی شرح کو 19.5 فیصد تک لے آئے گا کیونکہ جولائی میں کنزیومر پرائس انڈیکس 10.8 فیصد تک گرنے کی توقع ہے۔
پاکستان نے تقریباً سات ارب ڈالر مالیت کے 37 ماہ کے توسیعی بیل آؤٹ پروگرام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول کا معاہدہ کر لیا ہے۔ توقع ہے کہ اس معاہدے سے مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملے گی۔
حکومت کا سخت مالیاتی موقف ترقی کو تیز کرنے کے لیے مالیات میں نرمی کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 25 کے لیے ٹیکس کی وصولی میں 40 فیصد اضافے کا ہدف رکھا ہے۔
آئی ایم ایس کے مطابق توقع ہے کہ ایکویٹی مارکیٹ مالیاتی نرمی کے تسلسل کے لیے مثبت ثابت گی خاص طور پر سیاسی غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے پاکستان سٹاک انڈیکس میں 3.5% کی اصلاح کے بعد۔
تاہم امریکی فیڈرل ریزرو اور یورپی مرکزی بینک جیسے بڑے مرکزی بینکوں کا محتاط موقف جیسے عالمی اقتصادی عوامل ملکی مرکزی بینک کی مالیاتی نرمی کے وقت کو متاثر کر سکتا ہے۔
مزید برآں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام مالیاتی کارکردگی کو متاثر کر سکتا ہے اور بیرونی فنڈنگ میں تاخیر کر سکتا ہے۔