دس ایتھلیٹ جنہوں نے کئی ملکوں سے زیادہ تمغے جیتے

جہاں بعض کروڑوں کی آبادی والے ملکوں نے کوئی تمغہ نہیں جیتا، وہیں بعض ایتھلیٹ ایسے ہیں جنہوں نے اکیلے ہی دسیوں تمغے جیت رکھے ہیں۔

اولمپک تمغے جن کے لیے دنیا بھر کے کھلاڑی سالہا سال محنت کرتے ہیں (اینواتو)

پیرس میں جاری اولمپکس میں دنیا بھر کے 206 ملکوں کے ساڑھے 10 ہزار ایتھلیٹ 32 مختلف کھیلوں میں سونے کے 329، چاندی کے 329 اور کانسی کے 350 کے لگ بھگ تمغوں کے لیے زور آزمائی کریں گے (کانسی کے تمغے طلائی اور نقرئی تمغوں سے اس لیے زیادہ ہیں کہ بعض کھیلوں میں تیسرے کے علاوہ چوتھے نمبر پر آنے والوں کو بھی کانسی کا تمغہ ملتا ہے)۔

جہاں بنگلہ دیش، میانمار اور کانگو سمیت کئی ملک ایسے ہیں جنہوں نے کروڑوں کی آبادی کے باوجود کوئی تمغہ نہیں جیتا، یا انڈیا اور پاکستان جیسے ملک ہیں جہاں فی تمغہ آبادی کی تعداد باالترتیب چار کروڑ اور ڈھائی کروڑ ہے، وہیں دنیا میں متعدد ایسے ایتھلیٹ ہیں جنہوں نے تنِ تنہا ایک دو نہیں، دسیوں تمغے جیت رکھے ہیں۔ 

ان میں سرِ فہرست ہیں امریکی تیراک مائیکل فیلپس، جنہوں نے 23 طلائی تمغوں سمیت کل 28 تمغے حاصل کر رکھے ہیں۔ پاکستان کو تو چھوڑیے، جس کے سونے کے کل تمغے صرف تین ہیں، ارجنٹینا، آسٹریا، چیک رپبلک جیسے کھیلوں کے دھنی ملکوں نے بھی اکیلے مائیکل فیلپس سے کم میڈل جیتے ہیں۔ 

سب سے زیادہ تمغے جیتنے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر سابق سوویت یونین اور حالیہ روس سے تعلق رکھنے والی جمناسٹ لاریسا لیتینینا ہیں، جنہوں نے تنِ تنہا نو طلائی، پانچ نقرئی اور چار کانسی کے تمغے جیت رکھے ہیں۔ 

تیسرے نمبر پر ناروے کے سکی انگ چیمپیئن ماریت بیورگن ہیں، جن کے کل تمغوں کی تعداد 15 ہے۔ 

یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ہاکی جیسے کھیل میں 11 کھلاڑی کھیلتے ہیں، جنہیں پہلے گروپ لیول پر کھیلنا پڑتا ہے، پھر اگر قسمت سے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کریں تو فائنل میں جگہ ملتی ہے اور اگر فائنل جیت جائیں تب کہیں جا کر سونے کا تمغہ نصیب ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن اس کے مقابلے پر تیراکی جیسے ایک کھیل میں سو سے زیادہ تمغے بانٹیں جائیں گے۔ وہ اس طرح کہ پیرس اولمپکس میں کل ملا کر تیراکی کے 37 مقابلے منعقد ہوں گے، جن میں سے 18 مردوں کے، 18 خواتین کے، اور ایک مخلوط مقابلہ ہو گا۔ 

اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی غیر معمولی تیراک اکیلے ہی 19 طلائی تمغے جیت سکتا ہے۔ 

اتنے زیادہ مقابلے ایک ہی کھیل کے کیوں؟ اس لیے کہ صرف ایک ہی سٹائل یعنی فری سٹائل میں 50 میٹر، 100 میٹر، 200 میٹر، 400 میٹر، 800 میٹر، اور 1500 میٹر کے مقابلے ہوتے ہیں، یعنی 18 تمغے صرف اسی میں ہیں۔ 

یہ صرف ایک قسم کی تیراکی ہے۔ اس کے علاوہ بیک سٹروک، بریسٹ سٹروک، بٹرفلائی، میڈلے، ریلے اور میراتھان الگ ہیں۔

جمناسٹکس کی بات کر لیں تو کل ملا اس میں بھی 18 مختلف مقابلے منعقد ہوں گے، جن میں اتنے ہی طلائی تمغے جیتے جا سکتے ہیں۔

ایتھلیٹ ملک کھیل طلائی نقرئی کانسی کل
مائیکل فیلپس امریکہ تیراکی 23 3 2 28
لاریسا لیتینینا یوکرین (سابق سوویت یونین) جمناسٹکس 9 5 4 18
ماریت بیورگن ناروے سکی انگ 8 4 3 15
نکولائی آندریانوف سوویت یونین جمناسٹکس 7 5 3 15
اولے بیورن دالن ناروے سکی انگ 8 4 1 13
بورس شاخلن روس (سابق سوویت یونین) جمناسٹکس 7 4 2 13
آئرین وسٹ نیدرلینڈز سپیڈ سکیٹنگ 6 5 2 13
ایدوادو مانیاروتی اٹلی شمشیر زنی 6 5 2 13
تاکاشی اونو جاپان جمناسٹکس 5 4 4 13
پاوو نورمی فن لینڈ سکی انگ 9 3 0 12

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل