پنجاب نالج پارک: ’کام کیے بغیر ایک ارب روپے کی تنخواہیں وصول‘

نالج پارک کمپنی کو ختم کر کے 10 سال بعد پنجاب حکومت نے نواز شریف (این ایس) آئی ٹی سٹی کا نام دے کر اس منصوبے کو مریم نواز حکومت نے دوبارہ مکمل کرنے کا ٹاسک سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (سی بی ڈی) کو دے دیا ہے۔

پنجاب نالج پارک کمپنی کو ختم کر کے 10 سال بعد پنجاب حکومت نے نواز شریف آئی ٹی سٹی کا نام دے دیا ہے (تصویر: سی بی ڈی)

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے لاہور میں بنائی گئی نالج پارک کمپنی کے تحت 10 سال بعد بھی کوئی کام نہیں ہو سکا ہے۔

اسی نالج پارک کمپنی کو ختم کر کے 10 سال بعد پنجاب حکومت نے نواز شریف (این ایس) آئی ٹی سٹی کا نام دے کر اس منصوبے کو مریم نواز حکومت نے دوبارہ مکمل کرنے کا ٹاسک سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (سی بی ڈی) کو دے دیا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ’اس کمپنی نے دس سالوں میں کوئی کام نہیں کیا جبکہ افسران اور عملے کو ایک ارب روپے تنخواہوں کی مد میں ادائیگی کی جا چکی ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق ’کوئی کام کیے بغیر تنخواہوں کی ادائیگیاں ہر ماہ تسلسل سے ہوتی رہی ہیں۔‘

ترجمان سی بی ڈی رضوان شاہ کے مطابق این ایس آئی ٹی سٹی کے نام سے منصوبے پر عملی کام اب شروع ہو چکا ہے۔ ’ہم نے مختلف شعبوں سے وابستہ کمپنیوں کے ذریعے 29 پلاٹوں پر مشتمل پہلا بلاک فروخت کر دیا ہے۔‘

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے وائس چیئرمین میاں مرغوب احمد کے بقول ’شہباز شریف حکومت نے 2014 میں نالج پارک سمیت کئی کمپنیاں بنا کر عوامی مفادات کے منصوبے شروع کیے تھے۔ لیکن ان کے خلاف نیب اور پی ٹی آئی حکومت نے انتقامی کارروائیاں شروع کیں، جس کی وجہ سے اس کے علاوہ اورنج لائن، صاف پانی کمپنی، پی کے ایل آئی و دیگر پر کام روک دیا گیا۔‘

نالج پارک پر اخراجات کی رپورٹ

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والی آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’لاہور میں اوورسیز تعلیمی ادارے قائم کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے 2014 میں نالج پارک کے نام سے کمپنی بنائی، جس کے تحت بیدیاں روڑ پر آٹھ سو دو ایکڑ پر غیر ملکی  تعلیمی اداروں کے کیمپس بنائے جانے تھے، لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں ہو سکا۔

’2017 میں صرف چاردیواری کروائی گئی وہ بھی نامکمل ہے۔ لیکن کمپنی کے افسران نے ایک ارب روپے تنخواہوں، سہولیات پر خرچ کر دیے۔ لاہور نالج پارک کمپنی مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی۔‘

رپورٹ کے مطابق ’کمپنی نے غیرقانونی طور پر شارٹ کنسلٹنٹ ہائر کر کے ایک کروڑ 11 لاکھ روپے کے اخراجات کیے گئے۔‘

حکومت پنجاب کی جانب سے 2014 میں منصوبے کے آغاز پر جاری تفصیلات کے مطابق لاہور نالج پارک منصوبے سے سال 2040 تک 40 ہزار سے زائد افراد کو روزگار جبکہ 11 ہزار 200 پی ایچ ڈی سکالرز بنانے کا ٹارگٹ  جبکہ منصوبے پر ایک ارب ڈالر لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

لاہور نالج پارک کمپنی کے مطابق منصوبے سے 25 سال کے دوران حکومت کو 5.9 کھرب روپے کی آمدن ہونا تھی۔ اس دوران منصوبہ میں کام کرنے والے افراد کو 253 ارب روپے کی آمدن جبکہ حکومت کو 178 ارب روپے کارپوریٹ ٹیکس کی مد میں ملنے کا بتایا گیا تھا۔

میاں مرغوب احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ملک میں ایک حکومت کا شروع کیا گیا منصوبہ نئی آنے والی حکومت بند کر دیتی ہے۔ حالانکہ عوامی پیسے سے شروع ہونے والے منصوبے کسی کے نہ ذاتی ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی ایک سیاسی جماعت کے لیے ہوتے ہیں۔

’شہباز شریف نے جو بھی اس وقت منصوبے شروع کیے انہیں پی ٹی آئی حکومت نے بند کردیا یا موخر کردیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’لہذا منصوبے بند ہونے سے مطلوبہ فوائد تو حاصل نہیں ہوتے بلکہ خزانے سے خرچ ہونے والا سرمایہ بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ ایسی ہی پالیسیوں کی وجہ سے کئی شعبے بدحال ہیں اور خزانے پر بھی بوجھ پڑا ہوا ہے۔‘

تحریک انصاف کی حکومت میں 2020 کے دوران نالج پارک منصوبے کا چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی، مگر پھر بھی اس منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکا۔

منصوبے کا نام تبدیل ہونے سے مکمل ہوگا؟

مسلم لیگ ن کی حکومت آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپریل میں نالج پارک منصوبے کا نام اور ڈیزائن تبدیل کر دیا۔ اب اس منصوبے کا نام نواز شریف آئی ٹی سٹی ہے جو آٹھ سو 53 ایکڑ پر تعمر ہوگا۔

ترجمان سی بی ڈی رضوان شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سو ارب روپے کی لاگت سے بننے والے اس جدید سٹی میں آئی ٹی ڈسٹرکٹ، فلم ڈسٹرکٹ، لرننگ ڈسٹرکٹ اور دیگر بلاکس تعمیر کیے جائیں گے، آئی ٹی سٹی میں 90 ایکڑ رقبے پر پارک بنائے جائیں گے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اس حوالے سے 60 ایکڑ اراضی پر رہائشی اور 24 ایکڑ پر کمرشل عمارات تعمیر ہوں گی۔ آئی ٹی اینڈ ٹیک ڈسٹرکٹ میں دو آئی ٹی ٹاور بنائے جائیں گے۔ اس منصوبے کی مکمل ذمہ داری سی بی ڈی پنجاب کو سونپی گئی ہے جبکہ نالج پارک کمپنی ختم کر دی گئی ہے۔‘

’غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نواز شریف آئی ٹی سٹی میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کیا جا رہا ہے، جبکہ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کو 10 سال کے لیے ٹیکس فری بھی قرار دیا ہے۔‘

رضوان شاہ کے مطابق ’اب تک چار سے چھ کنال کے 29 پلاٹ، چھ سے آٹھ کروڑ فی پلاٹ کے حساب سے فروخت کیے گئے ہیں۔ جن کمپنیوں نے ٹاور بنانے کے لیے پلاٹ خریدے ہیں انہیں سات سال میں مکمل قیمت ادا کرنے کی مہلت دی گئی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان