بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہرے، گوادر انتظامیہ کا حالات قابو میں ہونے کا دعویٰ

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے صوبے میں حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، گرفتاریوں اور وسائل کے ضیاع اور استحصال کے خلاف احتجاج تاحال جاری ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گوادر میں جاری احتجاج کے حق میں 30 جولائی 2024 کو کوئٹہ میں احتجاج کیا جارہا ہے (اسلم بلوچ)

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گوادر میں احتجاج کے بعد منگل کو صوبے کے مختلف اضلاع میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جبکہ گوادر کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حالات ان کے کنٹرول میں ہیں۔

حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، بلوچستان میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور وسائل کے ضیاع اور استحصال کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر میں ریلی نکال کر احتجاج کیا گیا جو تاحال جاری ہے۔

انڈپینڈںٹ اردو سے گفتگو میں ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن نے دعویٰ کیا کہ ’گوادر میں حالات کنٹرول میں ہیں۔‘

حمود الرحمن نے کہا: ’اس وقت 50 سے 100 مظاہرین احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ اور اس وقت حالات مکمل طور پر کنٹرول میں ہیں۔‘

جب ان سے موبائیل نیٹ ورک کی بندش پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ ورک بند کیا گیا ہے۔

احتجاج پر پرتشدد کارروائی کے متعلق سوال کے جواب میں ڈپٹی کمشنر گوادر نے کہا کہ وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی نے آج صوبے بھر کے مختلف اضلاع میں احتجاجی ریلیاں نکالیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی صحافی گہرام بلوچ کے مطابق بلوچ یکجتی کمیٹی کے مظاہرین نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیا۔

مظاہروں کی وجہ سے صوبے بھر میں مختلف شہروں سے قومی شاہراہیں بند ہیں۔

ان مظاہروں میں خواتین اور بچیاں دونوں کثیر تعداد میں شامل ہیں اور مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ گرفتار کارکنان کو رہا کیا جائے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان و قانونی مشیر عمران بلوچ کے مطابق پیر کی شب احتجاج کے دوران مظاہرین پر فائرنگ اور آنسو گیس کے بعد گوادر میں زخمی حالت میں 20 سے زائد کارکنوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے عمران بلوچ نے کہا: ’مظاہرین جن مقامی لوگوں کے پاس ٹھرے ہیں، ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور کئی افراد کو گرفتار کیا گیا۔ مگر نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے صورت حال واضح نہیں ہے۔

’گذشتہ رات کی پرتشدد کارروائی کے بعد آج بلوچستان کے مختلف شہروں میں شٹر بند ہڑتال کی کی گئی۔ مستونگ میں بھی احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا گیا۔ مستونگ میں بھی موبائیل نیٹ ورک، بجلی اور پانی بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کوئٹہ کے ریڈ زون میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔‘

عمران بلوچ کے مطابق: ’اگر گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ بڑھا کر بلوچستان بھر میں احتجاج کے طور پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان