معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں کو چاند پر پہنچانے کا منصوبہ

جانوروں کو محفوظ رکھنے کا یہ مرکز چاند کے قطبوں کے قریبی علاقوں میں بنایا جائے گا کیوں کہ یہ مستقل طور پر سائے میں رہتے ہیں جہاں درجہ حرارت منفی 196 ڈگری سیلسیئس سے نیچے رہتا ہے تاکہ یہ فرج کی طرح کام کرے۔

سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ اس منصوبے سے جانوروں کو زمین پر لاحق خطرات کے بغیر رکھا جا سکے گا (سمتھسونین زو اینڈ کنزرویشن بائیولوجی انسٹی ٹیوٹ/فیس بک)

سائنس دانوں نے معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں کو چاند پر پہنچانے کے ایک اہم منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

چاند پر سٹوریج کا یہ مرکز ہمیں زمین پر سب سے زیادہ خطرے کا سامنا کرنے والے جانوروں کی انواع کے نمونے رکھنے میں مدد دے گا۔

سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ اس سے انہیں ہمارے اپنے سیارے پر لاحق خطرات کے بغیر رکھا جا سکے گا۔

محققین نے اس حوالے سے مزید کہا کہ یہ ایسے جانوروں کا دیرپا ریکارڈ رکھنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے جنہیں ہم زمین پر کھو سکتے ہیں۔ انہیں کارآمد حالت میں رکھنے کے لیے ’کریوپریزرو‘ (منجمند) کیا جائے گا۔

واشنگٹن ڈی سی کے سمتھسونین زو اینڈ کنزرویشن بائیولوجی انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ میری ہیگڈورن کی سربراہی میں ایک ٹیم کی جانب سے لکھے گئے ایک نئے مضمون میں محققین نے چاند کی سطح پر ایک سٹوریج مرکز کا تصور پیش کیا ہے۔

یہ چاند کے قطبوں کے قریبی علاقوں میں واقع ہونے سے مدد گار ثابت ہوں گے کیوں کہ یہ مستقل طور پر سائے میں رہتے ہیں جہاں درجہ حرارت منفی 196 ڈگری سیلسیئس سے نیچے رہتا ہے تاکہ یہ فرج کی طرح کام کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محققین کا کہنا ہے کہ اس سے حیاتیاتی نمونوں کو طویل مدت تک ذخیرہ کرنے میں مدد ملے گی۔

انہیں چاند پر رکھنے کا مطلب یہ ہوگا کہ انسانوں کو ان کا انتظام کرنے یا اس سٹوریج مرکز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے مستقل بجلی کی فراہمی کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ زمین پر موجود اس طرح کے کسی بھی سٹوریج کے لیے دو اہم خطرات ہو سکتے ہیں۔

مزید یہ کہ یہ مرکز دیگر خطرات، جیسے قدرتی آفات، موسمیاتی تبدیلی اور جیو پولیٹیکل تنازعات سے محفوظ رہے گا۔

ابتدائی طور پر اس مرکز کو فائبرو بلاسٹ سیلز سمیت جانوروں کی جلد کے نمونے رکھنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ٹیم نے پہلے سے ہی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے کہ یہ سٹاری گوبی نامی مچھلی کے نمونوں کے ساتھ کیسے کام کرے گا۔ اس مچھلی کو بطور ایک نمونہ اور ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

محققین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بہت سے چیلنجز ہیں جو اس منصوبے کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ان میں خلا اور چاند تک محفوظ طریقے سے نمونے پہنچانا، انہیں تابکاری سے بچانا اور دنیا بھر کے ممالک اور تنظیموں کو مرکز کی تعمیر اور پھر حفاظت کے لیے اکٹھا کرنا شامل ہے۔

انہوں نے مقالے میں لکھا کہ ان چیلنجوں کے باوجود اس منصوبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ معدومیت کے خطرات جانوروں کی انواع کو ان کے قدرتی ماحول میں بچانے کی ہماری صلاحیت سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

یہ تحقیق Safeguarding earth’s biodiversity by creating a lunar biorepository  کے عنوان سے بائیو سائنس نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق