سکھر کے چھوہارے جنھیں دبئی میں انڈین اور بنگلہ دیشی خریدتے ہیں

سکھر چھوہارا مارکیٹ کے عہدے دار نے بتایا کہ سکھر اور خیرپور میں پیدا ہونے والی 90 فیصد کھجور سے چھوہارا بنایا جاتا ہے۔

صوبہ سندھ کے ضلع سکھر میں اصیل کھجور سے تیار چھوہاروں کی برآمد سے پاکستان کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔

سکھر چھوہارا مارکیٹ کے جنرل سیکریٹری کھیم چند نے بتایا کہ سکھر اور خیرپور اضلاع میں کئی ہزار ایکٹر پر کھجور کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں 90 فیصد کھجور سے چھوہارا بنایا جاتا ہے، جس میں سے بڑی مقدار دبئی برآمد کر دی جاتی ہے۔

دونوں اضلاع میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ ایکٹر پر کھجور کی فصل کاشت ہوتی ہے، جہاں سے سالانہ ڈھائی لاکھ ٹن کھجور حاصل ہوتی ہے، جس میں بڑی مقدار میں چھوہارا بنایا جاتا ہے۔

کھیم چند کے مطابق پاکستان میں ڈیرہ غازی خان میں بھی کھجور اور چھوہارا بنایا جاتا ہے اور وہاں کے تاجر چھورا سکھر مارکیٹ بھجواتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چند سال پہلے وہ براہ راست انڈیا ایکسپورٹ کرتے تھے لیکن اضافی ٹیکسوں کی وجہ سے اب چھوہارا دبئی بھیجا جاتا ہے، جہاں سے ان کی مصنوعات انڈیا اور بنگلہ دیش سمیت کئی دوسرے ممالک کے بیوپاری خریدتے ہیں۔

کھیم چند کے مطابق پاکستان میں بھورے رنگ کا چھوہارا استعمال ہوتا ہے جبکہ پیلا بیرون ملک بھیجا جاتا ہے۔

کھیم چند نے بتایا کہ اگر حکومت پراسیسنگ زون بنائے تو مزید اچھے معیار کی کھجور برآمد کی جا سکتی ہے۔ 

چھوہارا بنانے والے ٹھیکے دار قلب عباس نے بتایا کہ سکھر میں کھجور کی فصل جیسے ہی تیار ہوتی ہے تو زرد رنگ کا ڈوکا (کچی کھجور کے) خوشوں کو کاٹا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کھجور کو صاف پانی سے دھونے کے بعد بڑے بڑے ٹبوں میں ڈال کر ابالا جاتا ہے، جس کے بعد تین روز تک خشک ہونے کے لیے دھوپ میں رکھا جاتا ہے۔‘

قلب عباس کے مطابق کھجور کو خشک کر کے بھورے یا کالے چھوہارے بنتے ہیں، لیکن اگر اس میں رنگ کاٹ ڈالا جائے تو زرد رنگ نکلتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 جولائی سے 20 اگست کے دوران کھجور سے چھوہارا بنانے کا سیزن ہے۔

’کھجور کو سکھانے کے لیے تیز دھوپ درکار ہوتی ہے۔ بارشوں کے موسم میں دھوپ نہ نکلنے کی صورت میں چھوہارا جلدی نہیں سوکھتا جس سے اس کا معیار متاثر ہوتا ہے۔‘

چھوہارا بنانے والے ایک مزدور علی بیگ نے بتایا کہ چھوہارا بنانا بہت محنت طلب کام ہے۔

’جب ابلتی ہوئی کھجوریں اس قیامت خیز گرمی میں کندھوں پر لاد کر خشک کرنے لے جائی جاتی ہیں تو ٹوکروں میں کھجور کی تپش سے طبیعت بہت خراب ہوتی ہے۔

’بعض اوقات گرم پانی بھی بدن پر گر کر جلاتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان