سکھر کی نمکین کھجور جسے ’گاجر‘ کہا جاتا ہے

پاکستان میں کھجوروں کے لیے مشہور شہر سکھر کی منڈی میں نمکین کھجور جسے ’گاجر‘ بھی کہتے ہیں، کافی پسند کی جاتی ہے۔

صوبہ سندھ کا سکھر ڈویژن ملک بھر میں کھجور کی کاشت کے حوالے سے مشہور ہے۔ جہاں ایک لاکھ 30 ہزار ایکڑ پر کھجور کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔ اس علاقے میں 40 سے زائد اقسام کی کھجوروں کے درخت ہیں، جن میں سے ایک ’نمکین‘ کھجور بھی ہے۔

سکھر منڈی میں گذشتہ 30 سالوں سے بیوپاری کرنے والے علی شیر جوگی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نمکین کھجور ایک مخصوص نسل کے درخت پر پائی جاتی ہے، جو سائز میں عام کھجور سے بڑی ہوتی ہے۔

’چند سال قبل تک اس نمکین کھجور کی بہت زیادہ مانگ تھی جبکہ اب لوگ اسے کم خریدتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کھجور کو نمکین کیسے بنایا جاتا ہے؟ اس حوالے سے علی شیر جوگی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کھجی کو نمکین کرنے کا ایک ہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ ’کھجور کو نمکین بنانے کے لیے، اسے خوشوں سے الگ کرنے کے بعد اس میں نمک ڈالا جاتا ہے۔ پھر کافی دیر الٹنے پلٹنے کے بعد اسے 12 گھنٹوں کے لیے بند کردیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس کھجور کو پہلے باغات میں ہی نمکین بنایا جاتا تھا، تاہم فروخت میں کمی کی وجہ سے اب اس کے خوشے مارکیٹ میں لائے جاتے ہیں اور مارکیٹ میں اسے پراسس کر کے لوٹی کھارک (نمکین کھجور) بناتے ہیں۔

علی شیر کے مطابق: ’یہ کھجور تیار ہونے کے بعد 24 گھنٹے تک کارآمد رہتی ہے، جس کے بعد اس میں کھٹاس پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کھجور کا نام گاجر ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان