پاکستان میں مون سون بارشوں کے حالیہ سلسلے کے بعد حکام نے دریائے سندھ میں سیلابی صورت حال کا الرٹ جاری کر دیا ہے جبکہ دریائے چناب اور راوی سے منسلک ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خدشہ ہے۔
جمعرات (آٹھ اگست) کی صبح پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر سے جاری اعلامیے کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران 74 افراد جان سے گئے اور 179 زخمی ہوئے۔
اسی طرح این ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کی وجہ سے چھت یا دیوار گرنے یا سیلابی نالوں کے باعث دو کمسن بچیوں اور خاتون سمیت چار افراد جان سے گئے جبکہ چھ افراد زخمی ہوئے۔
بارشوں کے باعث اب تک ملک بھر میں 154 مکانات کو بھی جزوی یا مکمل نققصان پہنچا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت راولپنڈی میں طوفانی بارش کے بعد نالہ لئی میں طغیانی آ گئی۔ نالہ لئی میں کٹاریاں کے مقام پر پانی کی سطح 22 فٹ سے تجاوز کرنے کے بعد راولپنڈی فلڈ کنٹرول روم نے فلڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے علاقے سے آبادی کے انخلا کا حکم دیا، تاہم بعد میں نالہ لئی میں پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو گئی۔
صوبہ پنجاب میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں راولپنڈی میں 88 ملی میٹر، گوجرانولہ میں 17، بہاولنگر اور قصور میں 11 اور شیخوپورہ میں 17 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق بارشوں کے باعث دریاؤں، ڈیمز اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث دریائے سندھ میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کی صورت حال آئندہ چند روز تک برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔
ترجمان کے مطابق دریائے سندھ میں سیلابی صورت حال کے بارے میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جب کہ دریائے چناب اور راوی سے منسلک ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خدشہ ہے۔ سیالکوٹ نالہ ایک میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، اس لیے سیالکوٹ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کردی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق مون سون بارشوں کا سپیل 14 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ممکنہ سیلابی خطرے کے پیش نظر انتظامات مکمل ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق انتظامیہ اور متعلقہ محکمے الرٹ ہیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں گذشتہ رات سے بارش جاری ہے۔ ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان کی کلی ملک دین محمد سیگی میں موسلادھار بارش سے ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے دو کمسن بچیاں جان سے چلی گئیں۔
سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں پہاڑوں سے پانی کے ریلوں کے باعث کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
سندھ حکومت نے شدید بارشوں کے پیش نظر صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے ممکنہ سیلابی ریلوں کے پیش نظر دریائے سندھ سے ملحقہ اضلاع کو فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ پی ڈی ایم اے نے سرگودھا، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژنز کے کمشنر اور میانوالی، بھکر، لیہ، مظفرگڑھ، راجن پور اور رحیم یار خان کے ڈپٹی کمشنرز کو بھی الرٹ جاری کیا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں آئندہ چند روز تک سیلابی صورت حال برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔ تربیلا اور کالا باغ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تونسہ اور چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے عوام الناس کو ہدایت کی ہے کہ ’اربن فلڈنگ کے اثرات سے بچنے کے لیے نشیبی علاقوں کے رہائشی چھتوں اور کھڑکیوں کو مناسب طریقے سے واٹر پروف بنائیں۔
’سیلابی پانی میں چلنے، تیرنے یا گاڑی چلانے سے گریز کریں۔ سیلابی علاقوں سے بچنے کے لیے متبادل راستے استعمال کریں۔ کھلے مین ہولز اور رکاوٹوں سے آگاہ رہیں۔ تیز بارش کے دوران شارٹ سرکٹ سے بچنے کے لیے برقی آلات کو اَن پلگ کریں اور گیلے ہاتھوں سے برقی آلات کو مت چھوئیں۔‘
برطانوی ہائی کمیشن کی چترال کے سیلاب متاثرین کی امداد
برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق 29 جولائی اور تین اگست کے درمیان چترال میں موسلادھار بارشوں، سیلابی ریلوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے شدید نقصان ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ ان واقعات کے باعث 14 واٹر سکیمیں، 15 پل، 55 آبپاشی چینلز، نو رابطہ سڑکیں، تین سکولوں کی عمارتیں، حفاظتی دیواریں اور 20 مقامی دکانیں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
برطانوی ہائی کمیشن کے ناظم الامور اینڈریو ڈیلگلیش نے ایک بیان میں کہا کہ ’چترال میں حالیہ سیلاب تباہ کن ہیں۔ زندگیاں اور معاش تباہ ہو چکے ہیں۔ برطانیہ یہاں پاکستان کی مدد کے لیے ہے۔ یہ سیلاب اس بات کی واضح یاد دہانی ہیں کہ پاکستان کی موسمیاتی مزاحمت کو بہتر بنانے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔‘
بیان کے مطابق اس سال پاکستان میں سیلابوں سے پہلے ہی 141 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 266 افراد زخمی اور ایک ہزار سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
مزید کہا گیا: ’برطانیہ طویل مدتی بنیادوں پر پاکستان کی موسمیاتی مزاحمت کو بہتر بنانے پر کام کر رہا ہے۔ برطانیہ پہلے ہی 15 لاکھ لوگوں کو شدید موسمی واقعات کے لیے اپنی مزاحمت کو بہتر بنانے میں مدد دے چکا ہے اور اگلے چار، پانچ سالوں میں مزید 30 لاکھ لوگوں کی مدد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘