پاکستان فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے جمعرات کو اسلام آباد میں نیشنل علما کنونش سے خطاب میں کہا ہے کہ ’جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے، ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔‘
انہوں نے خطاب میں کہا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے اور پاکستان فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جد وجہد کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈٰیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے۔ ’ہم لوگوں کو کہتے ہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پرامن رہیں۔‘
جنرل عاصم منیر کے مطابق پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانوں کی مہمان نوازی کی۔ ’ہم انھیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنۂ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست کی مخالفت نہ کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہُوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ ’کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم، ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاست دان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے۔‘
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ ’فلسطین اور غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔‘
’جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا، وہ آج کہاں ہیں؟ کشمیر تقسیم پاک وہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کر سکے۔‘
’علمائے و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں۔ علما کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔‘
سیاسی حکومت اور سپہ سالار کے بہترین تعلقات پاکستان کے بہترین مفاد میں: شہباز شریف
خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کنونش سے خطاب میں کہا ’سپہ سالار نے قرآن کریم کی روشنی، اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم ﷺ کے ارشادات کے تابع ایک جامع گفتگو کی ہے، وہ ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ جتنی قوم کو آج قومی یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے، پہلے کبھی نہیں تھی، سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان جتنا تعاون موجودہ وقت میں ہے، ماضی میں اپنی سیاسی زندگی میں نہیں دیکھا۔
’سیاسی حکومت اور سپہ سالار کے بہترین تعلقات پاکستان کے بہترین مفاد میں ہیں، یہ آئندہ کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔‘
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج پاکستان کو سنگین مالی حالات کا سامنا ہے، پاکستان کو درپیش سماجی و معاشی چیلنجز کا حل نکالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلامی تاریخ سے سبق حاصل کرنا ہے، پاکستانی ہونے کا لبادہ اوڑھ کر ملک دشمنی کرنے والوں کو پہچاننا ہو گا ہمیں ان کا سامنا ہے، ان کا مقابلہ کرنا ہے، چاہے سوشل میڈیا کے ذریعے ہو یا کسی اور ذریعے سے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ کے حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے، گالم گلوچ کا بازار گرم ہے، جن اداروں نے پاکستان کے دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قربانیاں دیں، اپنے بچوں کو یتیم کر کے کروڑوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، ان کو سوشل میڈیا پر ٹارگٹ کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا کوئی خوشی کی بات نہیں، ہمیں ایسی سکیمیں بنانی ہوں گی تاکہ ملک کی ترقی میں ہر شہری اپنا کردار ادا کر سکیں۔
’ہم ایف بی آر اور پاور سیکٹر کی بہتری کے لیے دن رات مصروف ہیں، حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔‘
شہباز شریف کے مطابق عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی کے لیے اتحادی حکومت جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے، ریلیف فراہمی کے حوالے سے آرمی چیف سے بھی مشاورت جاری ہے، ہمیں اپنے وسائل میں اضافہ کرنا ہے۔