نو مئی کے حوالے سے فوج کا موقف تبدیل نہیں ہوا: پاکستان فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نو مئی سے متعلق فوج کا مؤقف بڑا واضح ہے جس میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی۔ ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف پہلی دفاعی لائن قانون ہے۔ یہ قانون اس طرح کام نہیں کر رہا جیسے اسے کرنا چاہیے۔

پاکستان فوج شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری پانچ اگست 2024 کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (پی ٹی وی، سکرین گریب)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے آج راولپنڈی میں پریس کانفرنس میں نو مئی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان فوج کا سات مئی کی پریس کانفرنس میں جو موقف تھا، وہی ہے اور اس میں تبدیلی نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ نو مئی سے متعلق فوج کا مؤقف بڑا واضح ہے جس میں کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی۔ ڈیجیٹل دہشت گردی کے خلاف پہلی دفاعی لائن قانون ہے۔ یہ قانون اس طرح کام نہیں کر رہا جیسے اسے کرنا چاہیے۔ کوئی افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرے گا تو فوج پوری کارروائی کرے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں سکیورٹی آپریشن، کشمیر اور انڈیا، سرحدی صورت حال، گوادر میں احتجاج، افسران کے کورٹ مارشل اور نو مئی کے حوالے سے گفتگو کی۔

جنرل احمد شریف کا کہا کہنا تھا کہ کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کیے جانے والے غیر قانونی اقدامات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔

 پیر کو پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں  لاک ڈاؤن غیر قانونی ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد ناقابل فراموش ہے۔ افواج پاکستان حق خود ارادیت کے لیے منصفانہ جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ انڈٰیا کے زیر انتظام کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے انڈین اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی یہ سب بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ سال 2024 کے پہلے سات ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے آپریشن کے دوران 139 بہادر افسروں اور جوانوں نے اپنی جان دی۔ پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنیسز پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ انسداد دہشت گردی اور فوجی آپریشنز کے علاوہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کے لیے سماجی اکنامک پروجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں، ان میں بہت سے فلاحی کام ہیں، جیسا کہ تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پروجیکٹس، جو فوج، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ملک کی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر افواج پاکستان کی جانب سے پاکستان کے طول و عرض بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی وسائل کی فراہمی کے لیے جامع اقدامات کیے گئے اور اس ضمن میں مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 سکول، 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکینکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں، دو منصوبے جن کا میں خصوصی طور پر ذکر کروں گا، پہلا منصوبہ چیف آف آرمی سٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے، جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جا رہی ہے، دوسرا منصوبہ ’تعلیم سب کے لیے‘ہے۔ اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا سے 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے، جن میں 94 ہزار سے زائد کا تعلق نئے ضم شدہ اضلاع سے ہے، اس منصوبے کے تحت تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو معاشرے کا کامیاب شہری بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل سکلز بھی سکھائی جا رہی ہیں۔

 لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں۔

پاکستان فوج  کے ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے گذشتہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حالیہ عرصے میں پاک فوج کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی دیتے رہنا ضروری ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ فوج کسی خاص سیاسی سوچ اور پارٹی کو لے کر نہیں چل رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان