اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی وطن واپسی، شاندار استقبال

پاکستان کے لیے پیرس اولمپکس 2024 میں سونے کا تمغہ جیتنے والے جیولن تھروور ارشد ندیم ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات وطن واپس پہنچے اور لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد انہیں قافلے کی صورت میں ان کے آبائی علاقے میاں چنوں لے جایا گیا۔

پاکستان کے لیے پیرس اولمپکس 2024 میں سونے کا تمغہ جیتنے والے جیولن تھروور ارشد ندیم ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات وطن واپس پہنچے اور لاہور ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے کے بعد انہیں قافلے کی صورت میں ان کے آبائی علاقے میاں چنوں لے جایا گیا۔

رات گئے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک میلے کا سا سماں تھا اور ارشد ندیم کے رشتے دار، دوست احباب اور مداح سبھی ان کے والہانہ استقبال کے لیے بے چین تھے۔

کسی کے پاس پھول تھے تو کوئی ان کی تصویر والا بینر اٹھائے کھڑا تھا۔

ارشد کے استقبال کے لیے پاکستان کا بہت بڑے سائز کا پرچم بھی وہاں موجود تھا، جسے نوجوان اپنے ہاتھوں میں تھامے ’ارشد ندیم زندہ باد‘ اور ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔

ایئرپورٹ میں داخلے سے پہلے ہی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگیں تھیں۔ ارشد ندیم کو واپس لانے والی ترکش ایئرلائن کی فلائٹ ٹی کے 714 رات ایک بج کر 25 منٹ پر لاہور ایئرپورٹ پر اتری۔

جب جہاز نے ایئرپورٹ پر لینڈ کیا تو ارشد کو وطن واپسی پر خوش آمدید کہنے کے لیے ان کے جہاز کو واٹر کینن سلیوٹ پیش کیا گیا۔

اس موقعے پر وفاقی و صوبائی وزرا اور دیگر اہم شخصیات بھی ان کا ستقبال کرنے کے لیے موجود تھیں۔

ارشد جب جہاز سے اتر کر لاؤنج میں پہنچے تو وہاں انہوں نے اپنے والد کو گلے سے لگایا۔ اس موقعے پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔

میڈیا کے افراد سٹیٹ لاؤنج کے باہر ہجوم سے ہوتے ہوئے اندر جانے کی ناکام کوشش میں مصروف رہے۔

سٹیٹ لاؤنج کے ارد گرد لوہے کے بیریئرز لگا کر ان کے آگے لاہور پولیس اور ایئرپورٹ سکیورٹی اہلکار اپنی اپنی کمان سنبھالے کھڑے تھے۔

وہاں ایک میوزیکل بینڈ بھی موجود تھا جو مختلف قومی ترانوں کی دھنیں بجانے میں مصروف تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کافی انتظار کے بعد ارشد ندیم کو جب اندر سے سٹیٹ لاؤنج میں باہر لایا گیا تو لوہے لگے بیریئرز کے سامنے کھڑی پولیس بے بس ہوگئی اور ارشد کے مداح ان بیریئرز کو گراتے ان کی طرف بھاگے۔

پجوم میں خواتین، بڑے بزرگ اور بچے بھی شامل تھے۔ بیشتر مداحوں نے اپنے ہاتھوں میں موبائل فون بلند کر رکھے تھے اور وہ اپنے ہیرو کی ایک جھلک کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کرنا چاہتے تھے۔

ارشد ندیم سبز رنگ کا ٹریک سوٹ پہنے باہر نکلے لیکن ہجوم کے سبب انہیں واپس لاؤنج کے اندر لے جایا گیا۔

ارشد ندیم نے ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اللہ تعلی کا شکر ادا کرتا ہوں، اپنے والدین کا بلکہ پوری پاکستانی قوم کا اور ان کے ساتھ پاکستانی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی دعاؤں کی وجہ سے اللہ نے مجھے عزت دی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’اس کے پیچھے میری بہت زیادہ محنت ہے اور میرے کوچ سلمان اقبال بٹ کی بھی۔‘ 

ارشد ندیم نے مزید کہا: ’میں وزیراعظم صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں انہی کا لگایا ہوا پودا ہوں، جنہوں نے یوتھ فیسٹیول کروائے تھے۔ اسی میں، میں نے حصہ لیا تھا اور وہاں سے میں نے گیم کا آغاز کیا تو آج اللہ کا شکر ہے کہ میں اس مقام پر پہنچا ہوں۔‘

سیاست میں آنے کے سوال پر ارشد ندیم نے کہا کہ ’جو میرا کام ہے، وہ میں کر رہا ہوں۔‘

ارشد کو لاہور ایئرپورٹ سے لے کر جانے کے لیے ٹوررازم ڈیپارٹمنٹ کی ڈبل ڈیکر بسیں باہر کھڑی تھیں۔

ان بسوں کے انچارج نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’منصوبہ یہ تھا کہ ارشد ندیم کو لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں ٹہرایا جائے گا اور اگلی صبح انہیں اسی ڈبل ڈیکر لاہور ٹوررازم بس میں شہر کی سیر کروائی جائے گی لیکن ارشد نے معذرت کر لی، اس لیے اب انہیں 14 اگست کو لاہور کا ٹور کروایا جائے گا۔‘

ارشد کچھ دیر واپس لاؤنج میں بیٹھنے کے بعد باہر آئے اور انہیں لاہور ٹوررازم بس میں دیگر شخصیات کے ہمراہ بس کی دوسری منزل پر چڑھا دیا گیا جہاں سے وہ اپنے مداحوں کو دیکھ سکتے تھے اور ان کے مداح انہیں دیکھ سکتے تھے۔ ارشد ان کے نعروں اور جوش کا جواب ہاتھ ہلا کر دیتے رہے اور پھر کچھ دیر بعد وہاں سے ان کا قافلہ میاں چنوں کے لیے روانہ کر دیا گیا۔

ارشد ندیم کو پروٹوکول دینے کے لیے ایئرپورٹ پر لاہور پولیس کی ایک بھاری نفری سمیت کئی سینیئر پولیس اہلکار بھی موجود تھے، جو ارشد کے قافلے کے ساتھ گئے اور لاہور کی حدود کے اختتام پر قافلہ اگلی ضلعی پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

ارشد کی اس فتح کے بعد ٹی ایچ کیو ہسپتال میاں چنوں کو بھی ارشد ندیم کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔

وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر گورنمنٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میاں چنوں کا نام گورنمنٹ ٹی ایچ کیو ارشد ندیم ہسپتال رکھ دیا گیا ہے۔

دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی ارشد ندیم کو ریکارڈ کارکردگی دکھانے پر ہلال امتیاز دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کابینہ ڈویژن کو خط ارسال کر دیا ہے۔

ارشد ندیم کے دوست جیولن تھرور اور ایشن سلور میڈل ونر یاسر سلطان بھی ان کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔

یاسر سلطان نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا: ’میں ارشد بھائی کے استقبال کے لیے یہاں آیا ہوں، مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ یہاں اتنے لوگ آئے ہیں کیونکہ جیسا انہوں نے کام کیا ان کا استقبال بھی ویسا ہی ہو رہا ہے۔‘

یاسر نے بتایا: ’میں ارشد کا پارٹنر بھی ہوں اور ہم اچھے دوست بھی ہیں کیونکہ ہم ایک ہی جگہ پر ٹریننگ کرتے ہیں۔ ارشد بہت پر امید تھے اور مجھے کہا تھا کہ وہ اولمپک ریکارڈ بنائیں گے اور وہی انہوں نے کیا۔ میں نے تو ان کی پہلی تھرو کے بعد ہی کہہ دیا تھا کہ وہ سونے کا تمغہ لائیں گے اور ویسا ہی ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ارشد کی جیت بہت خوشی کی بات ہے اور اللہ کرے کہ ایسی خوشیاں آتی رہیں۔ ’حکومت کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کے ساتھ تعاون کرے تاکہ ارشد کی طرح اور بھی کھلاڑی میڈل لے کر وطن کا نام روشن کریں۔‘

یاسر نے یہ بھی بتایا کہ وہ 2028 کے اولمپکس کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ارشد کی طرح وہ بھی پاکستان کے لیے میڈل لے کر آئیں۔

ارشد ندیم کے ایک اور مداح کامران چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’میں ایک پاکستانی کی حیثیت سے یہاں ارشد ندیم کا استقبال کرنے آیا ہوں۔‘

ارشد ندیم نے اولمپکس 2024 میں جو سونے کا تمغہ لیا، وہ پاکستان کے حصے میں 40 سال کی طویل مدت کے بعد آیا ہے۔ ارشد نے 92.97 میٹر تھرو کر کے ایک نیا اولمپک ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان