گذشتہ کچھ ہفتوں سے سوشل میڈیا پر پاکستان میں ٹیکسوں خصوصاً انکم ٹیکس کی ادائیگی اور مراعات یافتہ طبقے کو استثنیٰ سے متعلق بحث گرم تھی کہ اسی دوران پیرس اولمپکس میں ارشد ندیم جیولن تھرو کے مقابلوں میں سب سے دور نیزہ پھینک کر گولڈ میڈل جیت لیتے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے علاقے میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے ارشد ندیم ملک کے لیے 40 سال بعد طلائی تمغے کے حصول میں کامران ہوتے ہیں، جس کی خوب تعریفیں ہوتی ہیں۔
ان کے اسی کارنامے کے پیش نظر وفاقی و صوبائی حکومتیں، حکومتی اور غیر حکومتی شخصیات اور ادارے و تنظیمیں ’قومی ہیرو‘ قرار دیے جانے والے کھلاڑی کے لیے نقد انعامات اور تحائف کے اعلانات کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
انعامات اور تحائف کا ذکر آتے ہی روایتی اور سوشل میڈیا پر ٹیکسوں سے متعلق بحث ایک نیا رخ اختیار کرتی ہے اور ارشد ندیم کو انعام میں ملنے والی رقوم یا اشیا پر انکم ٹیکس کی ادائیگی سے متعلق سوالات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
خصوصاً سوشل میڈیا صارفین اس حوالے سے اپنی آرا اور اندازے لگاتے ہیں کہ پاکستان کے نئے قومی ہیرو کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہو گا، جس سے کئی ساری الجھنیں جنم لینا شروع ہو جاتی ہیں۔
اور ایسے میں پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے والا ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میدان میں آ کر اعلان کرتا ہے کہ پیرس اولمپکس 2024 میں گولڈ میڈل لینے والے ہیرو سے کسی قسم کے ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔
نمائندہ ایف بی آر بختیار ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سرکاری طور پر تصدیق کرتے ہیں کہ ارشد ندیم کو انہیں ملنے والے انعامات پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔
ایف بی آر کی جانب سے دو روز قبل جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر قومی ہیرو ارشد ندیم کو ملنے والی انعامی رقم پر ٹیکس عائد کرنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ ارشد ندیم نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے اور 40 سال بعد گولڈ میڈل جیت کر پوری قوم کو خوش کیا ہے۔‘
انعام اور جیت پر انکم ٹیکس
پہلے دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی رقم جیتنے یا انعام کی صورت حاصل کرنے والے کو مجموعی طور پر کتنا ٹیکس حکومتی خزانے میں جمع کروانا پڑتا ہے۔
پاکستان میں شہریوں کی آمدن پر ٹیکسوں سے متعلق قانون سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 (30 جون 2024 تک ترمیم شدہ) کے سیکشن 156 کے مطابق لاٹری، پرائز بانڈ یا ریفل وغیرہ میں حاصل ہونے والی رقم پر شہری کو کل رقم کا 15 فیصد انکم ٹیکس کے طور ادا کرنا ہو گا۔
اسلام آباد میں ایف بی آر کے ایک سینیئر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سیکشن 156 کے تحت عائد ہونے والے ٹیکس کی شرح فائلرز کے لیے 15 فیصد لیکن نان فائلرز کے لیے 30 فیصد ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ ’ارشد ندیم کیونکہ اب ایک سیلیبرٹی ہیں اس لیے وہ نان فائلرز نہ بھی ہوں تو ٹیکس گوشوارے جمع کروا کران کا سٹیٹس مثبت بنایا جا سکتا ہے۔‘
انکم ٹیکس کے علاوہ انعامات اور جیتی ہوئی رقوم یا اثاثوں پر ودہولڈنگ ٹیکس بھی عائد ہوتا ہے۔
ارشد ندیم ٹیکس کیوں ادا نہیں کریں گے؟
پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کے لیے طلائی تمغہ جیتنے والے ارشد ندیم کو مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر انکم ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ حاصل ہے۔
اسلام آباد میں ٹیکس امور پر وکالت کرنے والی ثمرہ طاہر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس کے قوانین کے تحت بیرون ملک پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑیوں کی انعامات سے حاصل ہونے والی رقوم پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگتا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حتیٰ کہ ملک کے اندر ملنے والے تحائف اور انعامات کو بھی ٹیکس قوانین کے تحت ٹیکس سے استثنیٰ قرار دیا جا سکتا ہے۔
’اسے آپ پاکستان کے ٹیکس قوانین اور طریقہ کار میں خامی کہہ سکتے ہیں لیکن یہ ممکن ہے۔ انعامات اور تحائف میں ملنے والی تمام رقوم یا آمدن پر ٹیکس کی ادائیگی سے بچا جا سکتا ہے۔‘
ایف بی آر کے بیان میں بتایا گیا کہ ’ارشد ندیم کو ملنے والے انعامات پر کوئی وِد ہولڈنگ ٹیکس نہیں ہے۔ حکومت پاکستان اور ایف بی آر ارشد ندیم کی طرف سے اپنا ریٹرن فائل کرنے سے پہلے ان کی آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کے لیے پر عزم ہیں۔ اس وضاحت کے بعد اس طرح کی بے بنیاد افواہوں کا خاتمہ ہوجانا چاہیے۔‘
نمائندہ ایف بی آر بختیار ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وضاحت کر چکے ہیں کہ اولمپک گیمز میں تمغہ جیتنے کی صورت میں کھلاڑی کو ملنے والے انعامات پر پاکستان کے ٹیکس سے متعلق قانون کے تحت ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا۔
اسی طرح انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 45 کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے کسی شہری کو ملنے والا اعزاز، میڈل اور ایوارڈ سے متعلق رقم ہر قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گی۔
سیکشن 45 کے الفاظ کچھ یوں ہیں: ’(1) صدر پاکستان کی طرف سے کسی شخص کو دیے گئے کسی اعزاز، ایوارڈ یا میڈل سے منسلک کوئی بھی الاؤنس اس آرڈیننس کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گا۔ (2) صدر پاکستان کی طرف سے کسی شخص کو دیا جانے والا کوئی بھی مالیاتی ایوارڈ اس آرڈیننس کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں ایف بی آر کے سینیئر عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت کسی بھی شہری کو اس کی آمدن پر استثنیٰ دے سکتی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم کو وزرائے اعلیٰ، سرکاری محکموں اور تنظیوں اور نجی اداروں کی طرف سے ملنے والی رقوم پر بھی ٹیکس میں استثنیٰ دیا جا سکتا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے کی صورت میں ایک نئی اور غلط روایت کی داغ بیل ڈال دی جائے گئی۔
ان کا کہنا تھا:’مستقبل میں ایسے کارنامے ادا کرنے والے دوسرے شہری بھی اس استثنیٰ کا مطالبہ یا خواہش کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات انعام دینے والا ادارہ یا شخصیت الگ سے بھی ٹیکس کی رقم ادا کر سکتی ہے۔
ارشد ندیم کو کیا کچھ ملے گا؟
محتاط اندازوں کے مطابق جیولن تھرو کے ہیرو کو مندرجہ ذیل نقد رقوم اور قیمتی اشیا بطور انعام ملیں گی، جب کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ قوم کے سپوت پر مزید نوازشات بھی ہو سکتی ہیں۔
1۔ اولمپک گیمز میں طلائی تمغہ جیتنے والے ایتھلیٹ کو تقریباً ڈھائی کروڑ پاکستانی روپے (86528 امریکی ڈالرز) کا انعام دیا جاتا ہے۔
2۔ ندیم کو حکومت پاکستان کی جانب سے تقریباً 15 کروڑ روپے ملیں گے، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے 10 کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔
3۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے ان کے لیے 20 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
4۔ کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے پانچ کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے، جب کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مزید 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔
5۔ پاکستانی گلوکار علی ظفر نے 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔
6۔ کرکٹر احمد شہزاد نے اولمپیئن کے لیے 10 لاکھ کا اعلان کیا ہے۔
7۔ پاکستانی نجی چینل جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان اور سکھر کے میئر بیرسٹر اسلام شیخ نے اعلان کیا ہے کہ ارشد ندیم کی واپسی پر انہیں سونے کا تاج دیا جائے گا۔
8۔ پاکستان کی معروف شمسی توانائی کمپنی بیکن انرجی نے انہیں شمسی توانائی کا نظام پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
9۔ پاکستانی کے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے مالک نے ارشد کو ایک رہائشی فلیٹ انعام کے طور دینے کا اعلان کیا ہے۔