پاکستان نے غزہ میں التابین سکول پرمہلک اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
مشرقی غزہ میں التابین سکول پر ہفتہ کو اسرائیلی حملے کے باعث 100 سے زیادہ شہری جان سے چلے گئے اور متعدد دوسرے زخمی بھی ہوئے۔
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ سے اتوار کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’بے گھر افراد کو پناہ دینے والے سکول پر حملہ کرنا، خاص طور پر جب وہاں موجود پناہ گزین صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، ایک ہولناک، غیر انسانی اور بزدلانہ فعل ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’شہری آبادیوں اور سہولیات کو اندھا دھند نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ جنگی جرائم ہیں۔‘
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اسرائیل کے حامیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی نسل کشی کے خاتمے اور غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔
’ہم عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اسرائیل کے حامیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی نسل کشی کے خاتمے اور غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔‘
اس بیان سے قبل اتوار کو پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو کہا ہے کہ غزہ پر دن رات آگ برس رہی ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ عالمی ادارے جو امن کے لیے قائم کیے گئے تھے وہ جو قراردادیں پاس کرتے ہیں ان کی رتی برابر وقعت نہیں ہے۔
اقلیتوں کے قومی دن پر لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی جارحیت پر صرف لفاظی سے کام لیا جاتا ہے۔ یہ ایسا واقعہ ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اس سے بڑے ظلم کی مثال نہیں ملتی۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم نیتن یاہو اپنی فوج کے ساتھ مل کر فلسطینیوں پر ظلم کر رہے ہیں، کل فجر کے وقت نہتے مسلمانوں پر بمباری کی گئی، بچوں سمیت مسلمان شہید ہوئے، اور غزہ پر دن رات یہ آگ برس رہی ہے لیکن پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘
اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی اقلیتوں نے ہمیشہ ملک کی ترقی کے لیے اپنا فرض ادا کیا ہے۔ جنگ ہو یا امن پاکستانی اقلیتوں نے اپنے خلوص کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان کی عدلیہ، فوج سمیت تمام شعبوں میں اقلیتی برادری نے اہم کردار ادا کیا۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’یوم آزادی کی آمد ہے اور آج ہم اقلیتوں کا دن منا رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے غزہ میں جو مظالم ہو رہے ہیں، اس کی وجہ سے ہماری خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’آج کے دن قائداعظم نے تاریخی خطاب کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یہاں سب کو مساوی آئینی حقوق ملیں گے، آج کی تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہماری تاریخ میں کچھ دل خراش واقعات ہوئے جس سے اقلیتی برادری کو تکلیف پہنچی اور ان کے اندر خوف کا احساس پیدا ہوا۔
’ان واقعات کے بعد اس وقت کی حکومتوں نے بھرپور کردار ادا کیا اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لائے لیکن اقلیتی برادری کے تحفظ کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں جتنے بھی اقدامات اٹھائیں وہ کم ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مسیحی برادری، ہندو برادری، سکھ برادری، پارسی سمیت تمام اقلیتوں نے پرامن شہری بن کر پاکستان شہری بننے کا خلوص کے ساتھ ثبوت دیا۔
’مسیحی برادری کے مشنری سکولوں سے 77 سالوں میں لاکھوں بچوں اور بچیوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے، یہ امن کے وقت میں ان کی بہترین خدمات ہیں۔‘