فیض حمید کو تحویل میں لینے کا فائدہ کس کو ہو گا؟، ایکس پر تبصرے

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ  جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کے اعلان نے ملک میں ہلچل مچا دی۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید (فائل تصویر: آئی ایس پی آر )

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ  جنرل (ر) فیض حمید کو فوج نے تحویل میں لے کر ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کے اعلان نے ملک میں ہلچل مچا دی۔

پیر (12 اگست) کی شام پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی درستگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک تفصیلی کورٹ آف انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔‘

اس خبر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تہلکہ مچا دیا، جہاں سابق آرمی جنرل کی گرفتاری پر مختلف تجزیے جاری ہیں تو وہیں پاکستان تحریک انصاف کی جماعت کے چرچے بھی زبان زد عام ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کی سیاست میں ن لیگ کی جانب سے ہمیشہ جنرل (ر) فیض حمید اور پی ٹی آئی کے درمیان مبینہ تعلقات کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پلٹ فارم ایکس پر قمر چیمہ نے اپنی پوسٹ میں اس کارروائی کو پی ٹی آئی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ’آج فوج نے تحریک انصاف کا پروجیکٹ مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔‘

دوسری جانب سینیئر صحافی حامد میر نے اس گرفتاری کو پی ٹی آئی کے لیے اچھی خبر قرار دیا۔

انہوں نے لکھا کہ ’جنرل فیض کی گرفتاری کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہو گا کیونکہ وہ پی ٹی آئی کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوشش کرتے تھے اور تحریک انصاف ان سے ڈکٹیشن نہیں لے رہی تھی کیونکہ وہ اپنے ذاتی انتقام کے لیے ایک پارٹی کو استعمال کر رہے تھے۔‘

ابصار عالم نے پوسٹ میں اسے نظام کی کمزوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’خوشی کی نہیں افسوس کی بات ہے کہ ہمارے نظام میں ایسے لوگ اتنی بڑی پوزیشنز پر پہنچ جاتے ہیں۔‘

اینکر عارفہ نور نے پوسٹ کی کہ ’کسی ریٹائرڈ شخص پر یہ الزام لگانا کہ وہ کسی ادارے کی پالیسی میں مداخلت کر رہا تھا اور اس پر عمل درآمد ایک چارج شیٹ ہے، جو فرد سے بہت آگے تک پھیلا ہوا ہے۔ لوگوں کو ٹرائل کی کم اور اندر کی کمزوری اور نظم و ضبط کی فکر زیادہ ہونی چاہیے۔‘

خان بھائی صارف نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ سب اس فرد نے خود کیا اور یہ چیف سے زیادہ طاقت رکھتا تھا۔ یا تو یہ صرف آنکھوں کا دھوکہ ہے یا پھر ادارے کا کوئی نظم و ضبط نہیں ہے۔‘

ایس رحمان نامی صارف نے ایکس پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسا لگ رہا ہے جنرل فیض کا یہ کیس اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے،  بات چلے گی تو بہت دور تلک جائے گی، کرپشن کے بہت بڑے بڑے کیس کھلیں گے۔‘

حسن نامی صارف نے اس گرفتاری کو بڑی تبدیلی قرار دیتے ہوئے پاکستان میں نئے دور کے آغاز کی امید ظاہر کی۔

گذشتہ کئی روز سے اولمپکس میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیت کر لانے والے ایتھلیٹ ارشد ندیم کا نام خبروں پر چھایا ہوا تھا، لیکن کل شام جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کی خبر نے دوسری ہر خبر کو مدہم کر دیا۔ جس پر فاسی زکا نے لکھا کہ ’میں نے سوچا تھا کہ کوئی بھی خبر ارشد ندیم کی خبروں سے ٹکرا نہیں سکتی، لیکن پاکستان ہمیشہ سرپرائز دیتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان